وزیراعلیٰ بلوچستان مستعفی کابینہ تحلیل

476

کوئٹہ (نمائندہ جسارت/ خبرایجنسیاں/مانیٹرنگ ڈیسک) بلوچستان کے وزیر اعلیٰ نواب ثنا اللہ زہری نے اپنے خلاف تحریکِ عدم اعتماد پیش کیے جانے سے کچھ دیر قبل عہدے سے استعفا دے دیا ہے۔وزیراعلیٰ ہاؤس کے حکام نے استعفے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ثنا اللہ زہری نے منگل کو صوبے کے گورنر سے ملاقات میں انہیں اپنا استعفا پیش کیا۔ثنا اللہ زہری کی مشکلات کو کم کرنے کے لیے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی پیر کو کوئٹہ آئے تھے تاہم ان کی سربراہی میں گورنر ہاؤس میں ہونے اجلاس میں ن لیگ کے
21 اراکین میں سے وزیر اعلیٰ سمیت صرف7اراکین شریک ہوئے ۔ذرائع کے مطابق اس صورتحال میں وزیراعظم نے ثنا اللہ زہری کو استعفا دینے کی ہدایت کی جو انہوں نے رد کردی۔جس کے بعد نوازشریف نے بلوچستان کے سیاسی بحران کا حل پنجاب ہاؤس اسلام آباد میں بیٹھ کر نکالا۔ذرائع کے مطابق نوازشریف نے بلوچستان اسمبلی کو تحلیل ہونے سے بچانے کے لیے مداخلت کا فیصلہ کیا اور رہنماؤں سے مشاورت کے بعد ثنا اللہ زہری کو حکم دیا کہ وہ اپنا استعفا گونر کو پیش کریں۔زہری نے اپنی اتحادی جماعت پشتونخوا میپ کے سربراہ محمود خان اچکزئی سے ملاقات کے بعد گورنرکو استعفا جمع کرادیا۔چیف سیکرٹری بلوچستان کی جانب سے جاری ہونے والے اعلامیے کے مطابق گورنر نے وزیراعلیٰ کا استعفا منظور کر لیا جس کے بعد کابینہ بھی تحلیل ہوگئی ہے۔علاوہ ازیں بلوچستان اسمبلی کا اجلاس ڈیڑھ گھنٹے تاخیر سے اسپیکر راحیلہ حمید درانی کی صدارت میں شروع ہوا اجلاس میں اپوزیشن اور لیگی منحرف اراکین نے شرکت کی جب کہ ثنا اللہ زہری کے اتحادی پشتونخواملی عوامی پارٹی اور نیشنل پارٹی کے اراکین غیر حاضر رہے۔ گورنر ہاؤس سے ان کے استعفے کا نوٹیفکیشن اسپیکر کو موصول ہوتے ہی عدم اعتماد کے محرکین نے قرار داد واپس لے لی جب کہ اسپیکر نے اجلاس غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دیا ۔ استعفے کے بعد ایک بیان میں ثنااللہ زہری نے کہا ہے کہ محسوس ہو رہا تھا کہ اراکین اسمبلی کی کافی تعداد مجھ سے مطمئن نہیں اس لیے ان پر زبردستی مسلط نہیں ہونا چاہتا تھا ۔ذرائع کے مطابق ثنااللہ زہری کے استعفے کے بعد ن لیگ کے سردار محمد صالح بھوتانی اور جان محمد جمالی کو وزارت اعلیٰ کا مضبوط امیدوار قرار دیا جارہا ہے جب کہ چنگیز مری اور سابق صوبائی وزیرداخلہ میر سرفراز بگٹی بھی کرسی حاصل کرنے کے لیے میدان میں ہیں۔ امکان ہے کہ صالح بھوتانی صوبے کے اگلے وزیراعلیٰ ہوں گے کیونکہ انہیں اکثریتی اراکین کی حمایت حاصل ہے۔ صالح بھوتانی نے 2007ء کے عام انتخابات سے قبل نگراں وزیراعلیٰ کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔وہ 2013 کے انتخابات میں صوبائی اسمبلی کی نشست پی بی 45 لسیبلا 2 سے کامیاب ہوئے جنہیں پارٹی میں قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے جب کہ پارٹی کی بڑی تعداد ان کے وزیراعلیٰ بننے کی حامی ہے۔
کوئٹہ: اسپیکر بلوچستان اسمبلی راحیلہ حمید تحریک عدم اعتماد سے قبل وزیراعلیٰ کے استعفے کا اعلان کررہی ہیں