کراچی چڑیا گھر عدم توجہی کا شکار،جانوروں کی زندگی کو خطرات 

221

کراچی (رپورٹ: منیر عقیل انصاری) کراچی چڑیا گھر عدم توجہی کا شکار، نایاب جانوروں کی زندگی کو خطرات لاحق ہو گئے ہیں، بلدیہ عظمیٰ کراچی کی عدم توجہ اور افسران کی غفلت کے باعث کراچی چڑیاگھر تباہی کا شکار ہے، بروقت اور مناسب غذا نہ ملنے کی وجہ سے متعدد جانوروں کی صحت خراب ہوگئی ہے جبکہ چڑیا گھر کے شیر اور چیتے خوراک کی کمی کی وجہ سے لاغر ہوگئے ہیں اور ان کی جان بچانے کے لیے ایدھی
سینٹرنے یومیہ 2 بکروں کا گوشت چڑیا گھر بھجوانا شروع کردیا ہے، 3 سال کے دوران 3 شیروں کی ہلاکت ہوچکی ہیں ،چڑیا گھر میں موجود تالاب کا پانی تبدیل نہ کرنے کے باعث تالاب گندے جوہڑ میں تبدیل ہوگیا ہیں۔تفصیلات کے مطابق کراچی کا چڑیا گھر مسائل کاگڑھ بن گیا، جگہ جگہ گندگی کے ڈھیر اور خستہ حالی کے باعث شہریوں کی تفریح اذیت میں تبدیل ہو گئی ہے۔ چڑیا گھر کے پنجروں میں جانور تو موجود ہیں لیکن مناسب دیکھ بھال نہ ہونے اور خوراک کی عدم فراہمی سے صورتحال بد سے بدتر ہوتی جارہی ہے۔ بلد یہ عظمیٰ کراچی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ چڑیاگھرکے تالاب میں کبھی پرندے ڈبکیاں لگاتے نظر آتے تھے تاہم تالاب کی زبوں حالی اور ٹوٹ پھوٹ افسوسناک حد تک پہنچ چکی ہے اور آبی حیات خطرے سے دو چار ہے۔ پانی تبدیل نہ کرنے کی وجہ سے تالاب ،جوہڑ کا منظر پیش کر رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق کراچی چڑیاگھرکی انتظامیہ کراچی چڑیاگھرکے نام پر فنڈز حاصل کرتی ہے مگر کرپشن کی وجہ سے بہتری کے امکانات معدوم ہوتے جارہے ہیں۔ روزانہ ہزاروں افراد ٹکٹ لے کر چڑیا گھر تفریح کیلیے جاتے ہیں لیکن یہ رقم اس کی دیکھ بھال کے بجائے کے ایم سی کے مرکزی فنڈ میں جاکر گم ہوجاتی ہے۔ دوسری جانب کراچی چڑیا گھر میں 2 کروڑ روپے کی لاگت سے قائم کیا جانے والا جانوروں کا اسپتال بھی غیر فعال ہے،جس کی وجہ سے چڑیا گھر میں بیمار ہونے والے جانوروں اور پرندوں کے علاج کے لیے علاج ومعالجے کی سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں اور بڑی بیماری کی صورت میں جانوروں اور پرندوں کو طبی امداد فراہم کرنے کے لیے باہر سے ماہرین بلانے پڑتے ہیں جن پر کا فی اخراجات ہو تے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کئی پرندے اور جانور بروقت طبی امداد نہ ملنے کی وجہ سے مرچکے ہیں۔ واضح رہے کہ 14 فروری 2015ء کو چڑیا گھر کا عمر رسیدہ شیر ’’راجو‘‘ 30 اپریل 2016ء کو بنگال ٹائیگر اور 9 جنوری کو افریقن نسل کا سمبا نامی شیرمر گئے ہیں۔ شہریوں نے بلدیہ عظمیٰ، میئر کراچی اور چڑیاگھر کی انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ تباہی کا نوٹس لے کر چڑیا گھر کی بحالی اور بہتری کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔اس حوا لے سے مو قف جا نے کے لیے بلدیہ عظمیٰ کراچی کے ڈائریکٹر کراچی چڑیا گھر فہیم خان سے متعددبا ر رابطہ کر نے کی کو شش کی تا ہم انہوں نے جسا رت سے کی جا نے والی فون کال اٹینڈ نہیں کی ۔