قابل تجدید ذرائع سے بجلی کی پیداوار ی لاگت مسلسل کم ہو رہی ہے، زاہد حسین

621

ونڈ اور سولر پاورکے ذریعے پیداوار کوئلے اور جوہری توانائی سے سستی ہو گئی ہے
تیل کی دولت سے مالا مال عرب ممالک بھی ونڈ اور سولر پاور کو ترجیح دے رہے ہیں

کراچی

پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ،بزنس مین پینل کے سینئر وائس چےئر مےن اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں قابل تجدید ذرائع سے بجلی کی پیداواری لاگت مسلسل کم ہو رہی ہے اس لئے اس شعبہ کوبھرپور توجہ دی جائے۔ان ذرائع سے بجلی کی پیداوار سستی ہو نے کے علاوہ اس سے ماحول اور ملکی وسائل پر بھی منفی اثرات مرتب نہیں ہوتے۔میاں زاہد حسین نے بزنس کمیونٹی سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ دنیا کے بڑے صنعتی ممالک نے کوئلے کے ذریعے بجلی کی پیداوار کو بتدریج ختم کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے اس پر عمل درآمد شروع کر دیا ہے جس کے نتیجہ میں سینکڑوں بجلی گھر اور کانیںبند ہو گئی ہیں اورعالمی سطح پر کوئلے کے شعبے میں سرمایہ کاری میں زبردست کمی آئی ہے۔ دوسری طرف قابل تجدید توانائی کے پیداواری منصوبوں کی لاگت میں ایک سال کے اندر اندر چھبیس فیصد کمی آئی ہے جبکہ 2009 سے اب تک اس شعبہ کی لاگت میں اناسی فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔اب قابل تجدید ذرائع سے بجلی کی پیداوار کوئلے اور جوہری توانائی کے مقابلہ میں سستی پڑ رہی ہے ۔گزشتہ دس سال میں پن بجلی پیدا کرنے والے ٹربائنز کی استعداد میں بھی ایک سو فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ونڈ اور سولر پاور کی قیمت اتنی کم ہو گئی ہے کہ تیل برآمد کرنے والے ممالک بھی اس دوڑ میں شامل ہو گئے ہیںجبکہ بھارت 2022 تک قابل تجدید ذرائع سے ڈیڑھ لاکھ میگاواٹ بجلی بنانے کے منصوبہ پر گامزن ہے جسکے لئے سالانہ دس ارب ڈالر خرچ کئے جا رہے ہیں۔امریکہ میں ونڈ اور سولر پاور کے ماحول دوست ذرائع سے کُل پیداوار کا دس فیصد حاصل کیا جا رہا ہے جس میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جبکہ چین اس شعبہ میں دنیا میں سب سے زیادہ سرمایہ کاری کرنے والا ملک ہے۔انھوں نے کہا کہ دنیا بھر میںکوئلے کے استعمال میں کمی آ رہی ہے ۔2016 میں کوئلے کی عالمی پیداوار میں 6.2 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے جو پاکستان کی توانائی کی کل کھپت سے چھ گنا زیادہ ہے۔قابل تجدید توانائی کے حصول کیلئے تیل یا کوئلہ درآمد نہیں کرنا پڑتا نہ اس سے زرمبادلہ کے ذخائر متاثر ہوتے ہیں نہ ادائیگیوں کا توازن بگڑتا ہے جبکہ ماحول بھی مضر اثرات سے محفوظ رہتا ہے اس لئے حکومت اس شعبہ کو بھرپور توجہ دے کیونکہ ہمارے ملک میں ادائیگیوں کو متوازن رکھنا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔