وائرل حملوں سے نمٹنے کیلئے سرکاری اسپتالوں میں تشخیصی آلات موجود نہیں ہیں: ڈاکٹر فوزیہ صدیقی

512

موسم اور موسمیاتی تبدیلیوں کے ساتھ نئے وائرس اور متعدد پرانے وائرس شہریوں کیلئے وبال بن گئے ہیں
کراچی میں جدید وائرولوجی ٹیسٹنگ لیبارٹری اور تدریسی اسپتال شہریوں اورمعالج برادری کا پرانا مطالبہ ہے

کراچی ( اسٹا ف رپورٹر) معروف نیورو فزیشن، ماہر امرض مرگی اور ایپی لیپسی فاؤنڈیشن پاکستان کی صدر ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے کہا ہے کہ وائرل حملوں سے نمٹنے کیلئے سرکاری اسپتالوں میں تشخیصی آلات (diagnostic kits) موجود نہیں ہیں۔جب تک کہ پبلک سیکٹر میں تیزی سے ترقی نہیں ہوتی پاکستان میں صحت کی فراہمی کے شعبے میں بہتری پیدا نہیں کی جاسکتی۔انہوں نے ملک کے مختلف حصوں میں موسمی فلو کے بڑھتے ہوئے واقعات پر گہری تشویش کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ سرکاری ہسپتالوں میں موسمی بیماریوں کے خطرے سے نمٹنے کیلئے تشخیصی آلات نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری شعبے میں علاج معالجے کی سہولتیں مسلسل زوال پذیر ہیں۔ دنیا بھر میں طبی تشخیص اور علاج میں ترقی کا عمل تیزی سے جاری ہے جبکہ پاکستان میں اب بھی بیماری کی تشخیص اور علاج کا انحصار معالج کے تجربے پر منحصر ہے۔موسم اور موسمیاتی تبدیلیوں کے ساتھ نئے وائرس اور متعدد پرانے وائرس پاکستانی شہریوں کے لئے وبال بن گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ عام فلو سے چکن گونیا کی وائرل ثقافتوں کے ٹیسٹ کے بغیر تشخیص اور علاج مشکل ہے۔ڈاکٹر فوزیہ نے مزید کہا کہ وائرل ٹیسٹنگ اب بہت اہم ہے کیونکہ ان میں سے کچھ مہلک انفیکشن کا علاج کرنے کے لئے اینٹی وائرل ادویات موجود ہیں لیکن نجی شعبے میں وائرل سیرولوجی بہت مہنگی ہے جبکہ سرکاری شعبے کی لیبارٹریوں میں حیاتیاتی اسکریننگ کی کمی ہے۔انہوں نے کہا کہ انفلوئنزا اے اور بی (برڈ فلو) کے حملہ کا امکان ہوتا ہے جو کسی خاص علاج کے بغیر ممکنہ طور پر مہلک ہوسکتا ہے لیکن عام پاکستانی شہری پرائیویٹ ٹیسٹ اور علاج کے اخراجات کو برداشت نہیں کر سکتے ہیں اس لئے سرکاری شعبے کے اسپتالوں میں وائرولوجی لیبارٹریز کی فوری ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر حکومت فوری طور پر یہ جدید ترین لیبارٹریز قائم نہیں کرسکتی ہے تواس موسم میں سینکڑوں لوگوں کی زندگی بچانے کیلئے اسے پرائیویٹ سیکٹر کو خصوصی سبسڈی دینا چاہئے۔انہوں نے کہا پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں سرکاری شعبہ میں جدید وائرولوجی ٹیسٹنگ لیبارٹری فوری قائم ہونی چاہئے اورکم ازکم ایک تدریسی اسپتال شہریوں اور طبی معالج برادری کا پرانا مطالبہ ہے جس پر حکومت کو انسانی بنیادپر غور کرنا چاہئے۔