کراچی (رپورٹ :منیر عقیل انصاری)شہر قائد میں ساڑھے13 سو سٹی وارڈنز اور بڑی تعداد میں ٹریفک پولیس اہلکاروں کی موجودگی کے باوجود کراچی کی کئی شاہراہوں پر ٹریفک جام رہنا معمول بن چکا ہے، یونی ورسٹی روڈ، شاہراہ قائدین، شاہراہ پاکستان، صدر کی مرکزی شاہراہوں اور شاہراہ فیصل کے کچھ حصے پر سٹی وارڈنز کی ٹریفک کو رواں دواں رکھنے کے لیے ٹریفک پولیس کی معاونت کے باوجود صبح اور شام کے اوقات میں ٹریفک جام رہنا معمول بن چکا ہے۔ مذکورہ شاہراہوں پر ٹریفک جام ہونے سے شہری شدید ذہنی اذیت میں مبتلا رہتے ہیں بالخصوص صدر ایم اے جناح روڈ سے متصل دیگر مرکزی شاہراہوں پر ٹریفک، ٹریفک اہل کاروں کے کنٹرول سے باہر ہو چکا ہے۔ شہریوں نے جسارت سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت یا بلدیاتی اداروں کو معلوم ہے کہ روازنہ کی بنیا د پر مرکزی شاہراہوں پر ٹریفک جام کا مسئلہ سنگین نوعیت اختیار کر جاتا ہے یہاں تک ٹریفک جام کی وجہ سے ہلاکتیں بھی ہوئی ہیں۔ ایسی صورت میں ٹریفک جام کے حوالے سے کوئی منصوبہ بندی نہ کرنا حکومتی نااہلی کے مترادف ہے۔اس حوالے سے ڈا ئر یکٹر سٹی وارڈ ن عمران احمد نے جسارت سے گفتگو کرتے ہو ئے کہا کہ سٹی وارڈن کا کام صرف ٹر یفک کنٹر ول کرنا نہیں ہے اس کے با وجود تقریباً 5 سو کے قر یب سٹی وارڈن کراچی کی مختلف شاہراہوں جس میں شاہراہ پاکستان، ایم اے جناح روڈ ،شاہر اہ قائد ین اور لانڈھی بابر مارکیٹ سمیت شہر کے دیگر علاقوں میں ٹریفک کنٹرول کرنے کاکام انجام دے رہے ہیں ،اسی طر ح بلد یہ عظمیٰ کراچی کے دفاتر، پارکس اور اسپتالوں میں ان سے ڈیوٹی لی جارہی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے ان سٹی وارڈن سے رین ایمرجنسی کے دوران پھنسی ہوئی گاڑیوں کو نکلوانے کے علاوہ لیاقت آباد اورشہر کے دوسرے علاقوں میں عمارتوں کے گرنے کے دوران عوام کو کنٹرول کرنے کی ذمے داری بھی لی ہے ۔