نادرا کی بے حسی اور جماعت اسلامی کا احتجاج

326

پاکستانیوں کو سرکاری شناخت دینے کے سرکاری ادارے ’’ نادرا‘‘ نے شہریوں کو تنگ نہیں بلکہ ذلیل کر کے رکھ دیا ہے۔ اس ادارے کی بے ہودگیوں پر کب سے احتجاج ہو رہا ہے مگر مجال ہے یہ ادارہ، اس کے افسران اور اہلکار درست ہوئے ہوں۔ روزانہ ہی نادرا کے متاثرین کی داستانیں چھپتی ہیں لیکن تمام ذمے دار کانوں میں روئی ٹھونسے بے حسی کا اشتہار بنے بیٹھے ہیں ۔ زیادتی کے الزامات پر کسی وضاحت کی ضرورت بھی نہیں سمجھی کہ شور مچانے والے شور مچاتے رہیں، ہم وہی کریں گے جو کررہے ہیں۔ کچھ لوگ محتسب کے پاس بھی گئے اور شکایات پر محتسب کے احکامات حاصل کرنے میں کامیاب بھی ہوئے لیکن نادرا اپنے آپ کو ٹھیک کرنے پر تیار نہیں ۔ یہ محکمہ وزارت داخلہ کے تحت ہے اور سابق وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار اس کو ٹھیک کرنے کے دعوے کرتے ہوئے چلے گئے لیکن کچھ نہ ہوا۔ موجودہ وزیر داخلہ تو فی الوقت نواز شریف کی خدمت میں مصروف ہیں اور اس حوالے سے ان کے پاس اور بہت سے کام ہیں ۔ شہر کراچی پر غلبہ رکھنے کی دعویدار ایم کیو ایم کے پاس بھی عوام کے مسائل سے کہیں زیادہ اہم معاملات ہیں چنانچہ وہ بھی نادرا کے خلاف کچھ کرنے کو تیار نہیں ۔ البتہ عوام کی سچی خیر خواہ جماعت اسلامی نے نادرا کے گزیدہ عوام کی پریشانیاں دور کرنے کا بیڑا اٹھا رکھا ہے۔ چنانچہ نادرا کے خلاف دھرنے بھی دیے جارہے ہیں اور نادرا کی نا اہلی اور شہریوں کو شناختی کارڈ کے حصول میں مشکلات اور بلا جواز رکاوٹوں کے خلاف مہم چلا رکھی ہے۔ امیر شہر حافظ نعیم الرحمن کا کہنا ہے کہ جماعت اسلامی عوامی مسائل پر آئینی، قانونی اور تمام جمہوری و سیاسی طریقے اختیار کرے گی۔ لیکن نادرا کا رویہ ظاہر کرتا ہے کہ اس پر کلام نرم و نازک بے اثر رہے گا۔ دھرنا زونل دفاتر پر نہیں مرکزی دفتر پر اور بھرپور طریقے سے دیا جانا چاہیے۔