ایف بی آر کی ناقص کارکردگی سے درآمد شدہ روئی کا کنسائمنٹ بندرگاہ پر پھنس گئی

418

کراچی ( بزنس رپورٹر ) ایف بی آر کی جانب سے رعایت کا ایس آر او جاری ہونے میں تاخیر کے باعث بھارت سے درآمد شدہ روئی کا کنسائمنٹ کراچی بندرگاہ پر پھنس گیا جس کے باعث مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتے کے دوران روئی کے بھاو¿ میں اتار چڑھاو¿ کے بعد استحکام دیکھا گیا۔ حکومت کی جانب سے بیرون ممالک سے روئی کی درآمد پر سے 4 فیصد کسٹم ڈیوٹی اور 5 فیصد سیلس ٹیکس ختم کرنے کی خبر سے روئی کے بھاو¿ میں فی من 200 تا 300 روپے کی کمی واقع ہوئی تھی کاروباری حجم بھی کم ہوگیا تھا بعد ازاں ایف بی آر کی جانب سے ایس آر او میں تاخیر اور بین الاقوامی کاٹن مارکیٹوں میں خاطر خواہ تیزی کے باعث روئی کا بھاو¿ مستحکم ہوگیااور معیاری کاٹن کا بھاو¿ دوبارہ فی من 8000 روپے ہوگیا۔ نیویارک کاٹن کے وعدے کے بھاو¿ میں فی پاونڈ 5 امریکن سینٹ کے اضافہ کے ساتھ فی پاونڈ 84 امریکن سینٹ کی 4 سالوں کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا اسی طرح بھارت اور چین میں بھی روئی کے بھاو¿ میں مجموعی طور پر استحکام رہا۔ کراچی کاٹن ایسوسی ایشن کی اسپاٹ ریٹ کمیٹی نے اسپاٹ ریٹ میں فی من 200 روپے کی کمی کرکے اسپاٹ ریٹ فی من 7600 روپے کے بھاو¿ پر بند کیا۔ صوبہ سندھ و پنجاب میں روئی کا بھاو¿ فی من 6500 تا 8000 روپے جبکہ پھٹی کا بھاو¿ فی 40 کلو 2800 تا 3500 روپے رہا۔ کراچی کاٹن بروکرز فورم کے چئیرمین نسیم عثمان نے بتایا کہ 8 جنوری سے عمل میں آنے والی روئی کی درآمد پر ملنے والی نو فیصد رعایت کا SRO جاری کرنے میں تاخیر کی وجہ سے کراچی بندرگاہ پر بھارتی روئی کی تقریبا 10 ہزار گانٹھوں کی ڈیلیوری پھنسی ہوئی ہے درآمد کنندگان SRO کا انتظار کررہے ہیں بھارت سے فی الحال 5 لاکھ گانٹھوں کے درآمدی معاہدے کئے ہوئے ہیں جبکہ امریکہ ،برازیل ،افریکہ،سوڈان ،وسط ایشیا کے ممالک سے تقریبا 23 لاکھ گانٹھوں کے معاہدے کئے گئے ہیں۔ بھارت کے برآمد کنندگان چین، بنگلہ دیش اور ویت نام سے کئے ہوئے 4 لاکھ گانٹھوں کے معاہدوں سے منحرف ہونے کے علاوہ پاکستان سے کئے ہوئے تقریبا 5 لاکھ گانٹھوں کے معاہدوں میں سے تقریبا 2 لاکھ گانٹھوں کے معاہدوں سے منحرف ہونے کا خدشہ بتایا جاتا ہے۔ مقامی مارکیٹ میں روئی کے بھاو¿ میں اضافہ کی وجہ سے کاٹن یارن کے بھاو¿ بڑھ جاتے اور SRO کے اجراءمیں تاخیر کی وجہ سے جرمنی کے شہر فرینکفرٹ میں منعقد ہونے والی ٹیکسٹائل کی دنیا کی سب سے بڑی ہیم ٹیکسٹائل نمائش میں پاکستان کے برآمد کنندگان خاصی تعداد میں کئے ہوئے ہیں اسلئے برآمدی معاہدے طے کرنے میں مخمصہ کا سامنا ہے۔ بتایا جارہا ہے کہ انہیں سودے کرنے میں مشکل ہورہی ہے ببہر حال ہم ٹیکسٹائل میں پاکستانی برآمد کنندگان کی خاصی پذیرائی ہونے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ نسیم عثمان کے مطابق اس سال ملک میں روئی کی پیداوار ایک کروڑ 15 لاکھ گانٹھوں کے لگ بھگ ہونے کی توقع ہے گزشتہ تین سالوں سے ملک میں کپاس کی پیداوار مسلسل کم ہوتی جارہی ہے۔ حکومت نے اس کا نوٹس لیتے ہوئے آئندہ سال کپاس کی پیداوار بڑھانے کی غرض سے سینیٹر سرتاج عزیز کی سربراہی میں ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دی ہے جو دو ہفتوں میں رپورٹ مرتب کرے گی کپاس کے کاروبار سے منسلک حلقوں کا کہنا ہے کہ اس کمیٹی میں تمام اسٹیک ہولڈروں کو شامل کیا جائے کاشتکاروں،کپاس کے ماہرین، کے سی اے ،ایپٹما،پی سی جی اے کے نمائندے خصوصی طور پر کمیٹی میں ہونے چاہیے تا کہ مربوط رپورٹ مرتب ہوسکے۔