حکومت ہاوءسنگ انڈسٹری کے لیے سستے قرضے فراہم کرے،عارف حبیب

302
Turn off for: Urdu

کراچی:آباد کے رکن عارف حبیب نے کہا کہ تعمیراتی شعبہ ملکی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی کی حثیت رکھتا ہے،  تعمیراتی شعبے کی ترقی سے روزگار کے مواقع پیدا ہوتے ہیں، ہاوسنگ فنانس کے سستے قرضے فراہم کیے جائیں،حکومت کا ایجنڈا ہونا چائیے کہ سب کے پاس اپنا گھر ہو، سستے گھروں کے منصوبوں کے سپورٹ فراہم کی جائیں۔ انہوں نے یہ بات ہفتے کو آباد ہاؤس میں وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ مفتاح اسماعیل کی آمد پر خطاب کے دوران کہی۔عارف حبیب نے تجویز پیش کی کہ حکومت 15ملین روپے تک کاگھرخریدنے پر ویلتھ ویلیو ایشن نہ مانگی جائے،آباد کے ممبران ٹرانزیکشن ریکارڈ پر رکھنا چاہتے ہیں،حکومت ہاؤسنگ فنانس کی ڈیولپمنٹ پر توجہ دے تاکہ ہاؤسنگ کی قلت پر قابوپایا جاسکے،تعمیراتی صنعت کو درپش مسائل حل کرکے موجودہ حکومت اپنے الیکشن کے وعدے کو بھی پورا کرسکتی ہے،7سے8فیصد فنانس مہیا کرنے سے تعمیراتی شعبہ کو آگے بڑھنے میں مدد ملے گی۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے رئیل اسٹیٹ سیکٹر میں ریٹس کا انسٹرومنٹ متعارف کرایا تھا اور اس پر ٹیکسز بڑھنے،ڈیویڈنڈدہرا کرنے سے یہ انسٹرومنٹ بند ہوکر رہ گیااور حکومت کو کوئی ٹیکس نہ مل سکا،حکومت کو چاہیئے کہ وہ ریٹس کو ازسرنوبھال کرے۔ آباد کے سابق چیئرمین محسن شیخانی نے لوکاسٹ ہاؤسنگ اسکیم کو سی پیک سے بھی بڑا منصوبہ قرار ددیتے ہوئے کہا کہ تعمیراتی صنعت کو مشکلات کا مسئلہ صرف آباد کا ہی نہیں بلکہ پورے پاکستان کا ہے،ملک میں 12ملین گھروں کی قلت ہے جسکا اعتراف ورلڈ بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک نے بھی کیا ہے،لوکاسٹ مکانات کیلئے آباد نے ایک مشن شروع کیا ہے تاکہ بے گھر افراد اپنا ذاتی گھر بنا سکیں،لوکاسٹ اسکیم ایک پوری انڈسٹری ہے،کم لاگت کا ایک مکان 20لاکھ روپے کا اگر تیار ہوتا ہے تو لوکاسٹ مکانات کی یہ انڈسٹری امریکی کرنسی میں218بلین ڈالر کی ہے جس کی پاکستانی کرنسی میں مالیت240کھرب روپے کی ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر حکومت کم لاگت مکانات کے منصوبے کیلئے آباد کو سپورٹ کرے تو اس سے ڈیڑھ کروڑ افراد کو روزگار ملے گا۔محسن شیخانی نے کہا کہ کچی آبادیاں ملک کی لاء اینڈ آرڈرکی خراب صورتحال کا بڑا سبب ہیں لیکن اس ضمن میں مثبت فیصلے ہونے سے آنے وقت میں بہتری آئے گی۔ چیئر مین آباد عارف جیوانے کہا کہ ریگولیٹری ڈیوٹی لگنے سے مارکیٹ میں اسٹیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوگیا ہے،اسٹیل پر درآمدگی ٹیکس لگانے کے فیصلے پر نظر ثانی کرے،درآمدی ٹیکس کے لگنے سے ہر شہ کی قیمتوں پر اثر پڑتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ایف بی آر ٹیکسیشن کے حوالے سے بلڈرز کو ہراساں کر رہا ہے ،ٹیکسیشن کے نظام میں بہتری نہیں لائی جارہی جبکہ ہماری ٹیکسوں سے متعلق تجاویز کو ردی کی ٹوکری کی نظر کر دیاگیا ہے۔انکا کہنا تھا کہ سی پیک گیم چینجر ہے لیکن اس حوالے سے تاحال شعبہ تعمیرات میں کوئی پیش رفت نظر نہیں آتی۔