بھارت کے خلاف عزم کو عمل بنانے کی ضرورت

355

پاک فوج کے ترجمان نے بھارتی آرمی چیف کے غیر ذمے دارانہ اور دھمکی آمیز بیان پر نہ صرف دو ٹوک جواب دیا ہے بلکہ پاکستانی قوم کی ایک الجھن بھی دور کردی ہے۔ وہ یہ کہ ترجمان نے کہا ہے کہ ہمارے ایٹمی ہتھیار بھارت کے لیے ہیں اگر وہ کسی خوش فہمی میں ہے تو ختم کردے کسی بھی بھارتی ایڈونچر کا جواب دیں گے۔ اس جواب کے بعد پاکستانی قوم کا یہ ابہام دور ہوگیا کہ امریکا حملے کردیتا ہے، بھارت حملے بھی کرتا ہے، دھمکیاں بھی دیتا ہے تو ہمارے ایٹمی ہتھیار کس لیے ہیں اب جب کہ پاک فوج کے ترجمان نے واضح طور پر بھارت کو بھی پیغام دیا ہے کہ ہمارے ایٹمی ہتھیار اس جیسے دہشت گرد ملک کے لیے ہیں وہیں پاک فوج اور حکومت پاکستان کی ذمے داریوں میں بھی اضافہ ہوگیا ہے۔ ایک ذمے دار ایٹمی قوت ہونے کا ثبوت بھی دینا ہوگا اور اس ایٹمی ڈیٹرنٹ کو قوم کے لیے اس طرح بروئے کار لائیں کہ قوم باوقار طریقے سے رہے اور کوئی ملک اسے دھمکی نہ دے سکے۔ ترجمان نے مزید کہاہے کہ بھارت ہمارا عزم آزمانا چاہتا ہے تو آزمالے۔ نتیجہ خود دیکھ لے گا۔ پاک فوج کے ترجمان نے کہاکہ بھارت پاکستان میں ریاستی دہشت گردی میں ناکام ہوچکا، ہم ذمے دار ایٹمی ریاست ہیں۔ ہمارے ایٹمی ہتھیاروں ہی کی وجہ سے بھارت پاکستان پر جنگ مسلط نہیں کرسکا۔ اس قسم کا بیان وزیر خارجہ خواجہ آصف نے بھی دیا ہے لیکن یہ باتیں صرف بیانات ہیں اگرچہ اچھے بیانات ہیں لیکن قوم اچھے اچھے بیانات بھی پڑھتے اور سنتے ہوئے تھک چکی ہے بہت جلدی فیصلے تبدیل ہوتے ہیں بہت جلد ایسے ہی بلکہ اس سے زیادہ سخت بیانات امریکا کی ایک دھمکی یا تھپکی کے نتیجے میں نرم اور تعاون والے بیانات میں تبدیل ہوجاتے ہیں۔ عزم کی آزمائش کے جو پیمانے ہیں ان کے مطابق تو پاکستان کا عزم صرف کاغذوں اور بیانات کی حد تک مصمم ہے ورنہ 65،71 اور دیگر چھوٹے چھوٹے ٹاکرو ں میں بھارت کا پلا بھاری رہا ہے۔ لہٰذا محض بیانات کسی کے عزم کا اظہار یا اس کی مضبوطی کا پیمانہ نہیں ہوتے۔ ورنہ پاکستان کرکٹ ٹیم تو ہر مقابلے سے پہلے ایسے ہی عزم کا اظہار کرتی ہے لیکن مقابلہ ہو تو شکست کے بڑے بڑے داغ اور نت نئے ریکارڈ لے کر میدان سے واپس آتی ہے۔ پاکستان پر بھارت کا 1971 کا بہت بڑا قرض ہے ایک مرتبہ اس کا بدلہ چکانا پاک فوج پر فرض اور قرض ہے۔ بہر حال قوم پاک فوج کے عزم میں بھی اس کے شانہ بشانہ ہے اور بھارت کے جنگی عزائم یا دہشت گردی کے اقدامات کے خلاف بھی فوج کی معاون ہے۔ ایک اور چیز جس نے بھارت کو شیر بنا رکھا ہے وہ اس کے جاسوس کو وی آئی پی درجہ دینا ہے جو کچھ جاسوسوں کے ساتھ ہوتا ہے وہی کچھ کلبھوشن یادیو کے ساتھ بھی ہونا چاہیے۔ اب اور کتنے اعترافات کرائے جائیں گے۔ ہمارے خیال میں بھارت کو اوقات پر لانے کے لیے بھی ایسے اقدامات ضروری ہیں ایٹمی ہتھیاروں تک پہنچنے سے قبل ایسے معاملات پر بھی عزم کا اظہار اور عزم کو عمل بنانے کی ضرورت ہے۔