صفدر چودھری بڑا خسارہ دے گئے

354

جماعت اسلامی کا ایک اور باب بند ہوگیا۔ جماعت کے سابق مرکزی سیکرٹری اطلاعات صفدر علی چودھری طویل علالت کے بعد انتقال کر گئے۔ انہوں نے 1967 سے سید مودودیؒ کی امارت میں نشر و اشاعت کے شعبے میں کام شروع کیا تھا وہ میاں طفیل محمد، قاضی حسین احمد اور سید منور حسن کے ساتھ بھی کام کرتے رہے۔ اخبارات، صحافیوں اور مالکان سے بھی ان کے نہایت عمدہ اور قریبی تعلقات تھے۔ پاکستان قومی اتحاد کی تحریک ہو یا جماعت اسلامی پر پابندی کا زمانہ ایوب کا فوجی مارشل لا ہو یا جنرل ضیا کا دور صفدر چودھری نے ہر دور میں نہایت خوبصورتی سے نشر و اشاعت کا کام کیا۔سنسر شپ کے دور میں بھی خبروں کو لگوانا اور جماعت کے مخالف اخبارات میں بھی جماعت کے رہنماؤں کے لیے جگہ بنوانا ان کا کام تھا۔ پیشہ ورانہ مہارت کے ساتھ ساتھ انہوں نے پورے گھرانے کو تحریک سے جوڑے رکھا اور آج ان کے گھرانے سے کئی لوگ جماعت اسلامی اور اسلامی جمعیت طلبہ و طالبات کے لیے گراں قدر خدمات انجام دے رہے ہیں۔ ہفت روزہ ایشیا کے لیے بھی صفدر چودھری کی خدمات تاریخ کا حصہ ہیں۔ وہ جس کام کا بیڑہ اٹھالیں اسے تکمیل تک پہنچانے کی بھرپور جد وجہد کرتے تھے اور اﷲ کی مرضی اور مدد سے کامیابی حاصل کرتے تھے۔ یہ محض رسمی جملہ نہیں بلکہ حقیقت ہے کہ صفدر چودھری جماعت کا اثاثہ تھے اور ایک بڑا خسارہ دے گئے۔ بہر حال ہر ذی نفس کو جانا ہے اﷲ ان کی مغفرت فرمائے اور درجات بلند کرے۔ وہ جو درخت پودے اور کونپلیں اپنے خاندان کی صورت میں چھوڑ گئے ہیں انہیں ان کے لیے صدقہ جاریہ بنادے۔