وفاقی حکومت نے ،ریگولیٹری ڈیوٹیز کی شرحوں میں اضافے کی تیاریاں کرلی

164

دسمبر2017ءکے دوران درآمدات سال بہ سال کی نسبت10فیصد کمی کی وجہ سے سیکڑوں اشیا کی درآمد پر ریگولیٹری ڈیوٹیز کانفاذ ہے
ریگولیٹری ڈیوٹی کے نفاذ پراپوزیشن اور تجارتی حلقوں خصوصاً تیزی سے فروخت ہونے والی اشیا کے درآمد کنندگان نے حکومت کوکڑی تنقید کانشانہ بنایا
کراچی:وفاقی حکومت نے درآمدات میں مزید کمی کی غرض سے مزید نئی اشیا کی درآمد پر ریگولیٹری ڈیوٹیز (آر ڈی) اورموجودہ ریگولیٹری ڈیوٹیز کی شرحوں میں اضافے کی تیاریاں کرلی ہیں۔ وفاقی وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق ماہ دسمبر2017ءکے دوران درآمدات سال بہ سال کی نسبت10فیصد کمی ہوئی ہے جس کابنیادی سبب سیکڑوں اشیا کی درآمد پر ریگولیٹری ڈیوٹیز کانفاذ ہے۔ ریگولیٹری ڈیوٹی کے نفاذ پراپوزیشن اور تجارتی حلقوں خصوصاً تیزی سے فروخت ہونے والی اشیا کے درآمد کنندگان نے حکومت کوکڑی تنقید کانشانہ بنایاتھا۔ تجارتی وصنعتی حلقوں کاکہناتھا کہ حکومت نے ہوم ورک کئے بغیر جلد بازی میں ان اشیا کی فہرستیں بنائی تھیں جن پرریگولیٹری ڈیوٹیز نافذ کردی گئی تھیں۔ حکومت نے صنعتی خام مال پربھی ریگولیٹری ڈیوٹیز کانفاذ کیاتھا جس پرتجارتی وصنعتی انجمنوں نے شورمچایاتھا اور حال ہی میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی ہدایت پر صنعتی خام مال کی ریگولیٹری ڈیوٹیز میں کمی کی گئی ہے۔ ذرائع کاکہناہے کہ مزید اشیا پر آرڈی کے نفاذ کے سلسلے میں وفاقی وزارت تجارت سے مشاورت کیلئے سمری بھیجی گئی ہے اور اشیا کی فہرست بھی تیار کی جارہی ہے جن پر آرڈی لگن ہے یا آرڈی میں اضافہ کیاجاناہے۔ اس امر کا قوی امکان ہے کہ رواں ہفتے کے دوران تجاویز کو وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کو پیش کردیاجائے گا۔ ذرائع نے بتایا کہ نئی اشیا پر آرڈی کے نفاذ اور موجودہ اشیا کی آرڈی کی شرحیں بڑھنے سے جواضافی ٹیکس آمدنی حاصل ہوگی۔ اسے برآمد کنندگان کے زیرالتوا ریفنڈز کلیمز اور ری بیٹس کی ادائیگیوں پر خرچ کیاجائے گا۔