متاثر بلدیہ :علی انٹرپرائیزز کی شراکت دار جرمن کمپنی کے آئی کے نے 5.16ملین ڈالر کی خطیر رقم اداکر دی

332

بین الاقوامی مزدور تنظیم آئی ایل او ۱ور دیگر بین الاقوامی مزدودوست تنظیموں جیسا کہ کلین کلوتھ کیمپین، انڈسٹریال وغیرہ کی جانب سے مسلسل ثالثی کے نتیجے میں میسر ہوئی ہے
آئی ایل او کے مطابق والدین کے لیے,545 7، ، بیوہ کے لیے545 7,روپے، بیوہ ایک بچے کے ساتھ 10,060 ، بیوہ دو بچوں کے ساتھ ،138 13, روپے مختص کی گئی ہے
سعیدہ خاتون، چیئرپرسن علی انٹر پرائز فیکٹری فائر افکٹیز ایسوسی ایشن، کرامت علی، پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں علی انٹرپرائیزز میں گارمینٹس بنوانے والی جرمن کمپنی کے آئی کے کی جانب سے معاہدے کے دوسرے مرحلے کے طور پر کمپنی نے 5.16ملین ڈالر کی خطیر رقم متاثر مزدور خاندانوں کی طویل مدتی بحالی کے لیے فراہم کی ہے، جو کہ اس وقت آئی ایل او کے اکا¶نٹ میں موجود ہے۔ اس رقم کی فراہمی بین الاقوامی مزدور تنظیم آئی ایل او ۱ور دیگر بین الاقوامی مزدودوست تنظیموں جیسا کہ کلین کلوتھ کیمپین، انڈسٹریال وغیرہ کی جانب سے مسلسل ثالثی کے نتیجے میں میسر ہوئی ہے۔ آئی ایل اونے جرمن کمپنی کے آئی کے (KIK)جانب سے مہیا کی گئی اس رقم کی تقسیم کے طریقہ کار کووضع کرنے کے لیے بھی کوششیں کیں جس کے نتیجے میں متاثر خاندانوں کو پینشن مہیا کرنے کا ایک طریقہ کار سامنے آیا اور ایک نگران کمیٹی (Oversight Committee) کا قیام بھی عمل میں لایا گیا، جس میں آئی ایل او کے ساتھ ساتھ، حکومت سندھ کے محکمہ محنت، سندھ ایمپلائیز سوشل سیکیورٹی انسٹی ٹیوشن اور مزدوروں کے نمائندے شامل ہیں۔ 11ستمبر 2012کو بلدیہ سائیٹ کے صنعتی علاقے میں واقع علی انٹرپرائیزز گارمینٹس فیکٹری میں آگ لگنے کے اندوہناک حادثے میں جاں بحق اور زخمی مزدوروں کو معاوضہ دلانے کے لیے پائلر کی سربراہی میں مزدور تنظیموں نے مسلسل جدوجہد کی ہے۔اس جدوجہد کے ہر مرحلے پر ہم نے آپ ساتھیوں کو اطلاع دی ہے۔ اس جدوجہد کے نتیجے میں علی انٹرپرائیزز میں گارمینٹس بنوانے والی جرمن کمپنی کے آئی کے (KIK Textilien)نے ذمہ داری قبول کرتے ہوئے، متاثرمزدوروں کو معاوضہ دینے پر رضامندی کا اظہار کیا تھا۔ اس سلسلے میں جرمن کمپنی نے دسمبر 2012 کو پائلر کے ساتھ باقائدہ ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے۔جس کے تحت کمپنی نے فوری معاوضے کے طور پر ایک ملین ڈالر کی رقم فراہم کی تھی، جو کہ سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے جسٹس (ریٹائرڈ) رحمت حسین جعفری کی سربراہی میں قائم عدالتی کمیشن کے ذریعے ایک شفاف اور م¶ثر طریقے سے تقسیم کی گئی۔ اس نگران کمیٹی کے پہلے باقائدہ اجلاس (جو 24 اگست 2017 کو منعقد ہوا تھا) میں آئی ایل او کی جانب سے متاثرین کو ماہانہ پینشن دینے کا ایک فارمولا پیش کیاگیا تھا، جس پرمزدور تنظیموں اور متاثرین کے تحفظات تھے۔ اس فارمولے کومزید مو¾ثر بنانے کے لیے ایک بار پھر آئی ایل اوسے درخواست کی گئی۔ حال ہی میں آئی ایل او نے پیشن کا ایک نظرثانی شدہ فارمولا پیش کیا ہے، جس میں تین طرح کے متبادل فارمولے دیے گئے ہیں۔ اس سلسلے میں علی انٹر پرائزز فیکٹری فائر افیکٹی ایسوسی ایشن کی جنرل باڈی کا ایک اہم اجلاس گزشتہ اتوار (7جنوری)کو نیشنل ٹریڈ یونین فیڈریشن کے دفتر میں منعقد کیا گیا،جس میں متاثرین کے خاندانوں کے افراد کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ اس اجلاس میں ان کے سامنے تینوں متبادل پلان پیش کیے گئے اور اکثریت متبادل پلان نمبر 3پر عمل درآمد کرانے کے لیے متفق ہے۔ ہم آپ لوگوں کی معلومات کے لیے آئی ایل او کی جانب سے ترتیب شدہ وہ تینوں پلان کی فوٹوکاپی پیش کررہے ہیں۔متاثرین کی جانب سے اتفاق رائے کے بعد آئی ایل او کو بھی پلان نمبر3 جس کے مطابق والدین کے لیے,545 7، روپے، بیوہ کے لیے545 7,روپے، بیوہ ایک بچے کے ساتھ 10,060، بیوہ دو بچوں کے ساتھ ،138 13,کی رقم اضافی فوائد کی مد میں مختص کی گئی ہے۔ ان سے گذارش کی گئی ہے کہ پینشن کی تقسیم کا عمل فوری طور پر شروع کیا جائے۔ سندھ حکومت کے محکمہ محنت کو بھی ایک خط کے ذریعے گذارش کی گئی ہے کہ نگران کمیٹی کا متوقع اجلاس جلد از جلد بلوایا جائے تاکہ پینشن کی تقسیم کے طریقہ کار کو حتمی شکل دی جاسکے۔ اب یہ اجلاس 19 جنوری کو کراچی میں منعقد ہورہا ہے۔اس پینشن کی تقسیم سندھ ایمپلائیز سوشل سیکیورٹی انسٹی ٹیوشن کے ذریعے کی جائے گی اور یہ پینشن جنوری 2017سے عمل درآمد ہوگی ۔ اس طرح متاثرین کو گذشہ ایک سال کی پینشن کی رقم بھی پہلی پینشن کی رقم کے ساتھ اکٹھی مل جائے گی۔
ہم سمجھتے ہیں کہ اس عمل کے شروع ہونے سے بلدیہ سانحے کے متاثر خاندانوں کی طویل مدتی بحالی کا کام شروع ہوجائے گا۔ ایک طرح سے ہماری یہ جدوجہد اختتام پذیر ہوجائے گی۔