چمن بلوچستان کی معاشی ترقی میں خاص کردار ادا کرسکتا ہے،میاں زاہد حسین

489

 

کوئٹہ چمن ریلوے لائین کو وسط ایشیا ءتک توسیع دے کر معاشی انقلاب لایا جاسکتا ہے
کراچی :پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر، بزنس مین پینل کے سینئر وائس چےئر مےن اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ حکومتی توجہ اورپندرہ سے بیس ارب روپے کی قلیل سرمایہ کاری سے بہترین محل وقوع کا حامل شہر اور تجارتی مرکز چمن پاکستان اور بالخصوص صوبہ بلوچستان کی معاشی ترقی میں خاص کردار ادا کرسکتا ہے۔ چمن پاکستان سے افغانستان اور وسط ایشیائی ممالک کے درمیان اہم تجارتی مرکز بننے کےلئے ہر اعتبار سے نہایت موزوں شہر ہے۔ اگرحکومتی ادارے توجہ دےں توافغانستان اور ایران کےلئے تجارتی مرکز کی حیثیت رکھنے والا یہ شہر برآمدات، زرمبادلہ اور روزگار بڑھانے کابہترین سبب بن سکتا ہے۔ میاں زاہد حسین نے بزنس کمیونٹی سے گفتگو میں کہاکہ2008ءمیں کوئٹہ چمن ریلوے لائن کو وسط ایشیاءتک توسیع دینے کی تجویز دی گئی تھی جو تا حال تعطل کا شکار ہے۔ اگر موجودہ ریلوے لائن کو وسط ایشیاءتک وسیع کردیا جائے تو نہ صرف چمن شہر معاشی ، تجارتی اور معاشرتی طور پر ترقی کرے گا بلکہ پورے صوبے اور ملک کی معاشی ترقی میں خاص کردار ادا کرے گااورپاکستان باآسانی یورپی منڈیوںتک رسائی حاصل کرسکتا ہے۔پالیسی سازاور حکومتی ادارے اگر اس شہر میں انفراسٹرکچر کی بہتری، ٹرانسپورٹ کے نظام میں ترقی اور مقامی تاجروں کی مشکلات کو حل کرنے کیلئے اقدامات کرےں تو ےہ شہر قومی معیشت اور ذرمبا دلہ میں اضا فے کےلئے بہترین کردار ادا کرسکتا ہے ۔چمن شہر افغانستان سے کوئٹہ اور کراچی کے راستے پورے ملک کو خشک میوہ جات کے ساتھ ساتھ انگور ، آڑو، خوبانی، سیب اور دیگر پھلوںکی ترسیل کے لئے خاص شہرت رکھتا ہے ۔اس شہر کا خصوصی پوٹینشل ابھی تک حاصل نہیں ہوا۔ یہاں کی کاروباری برادری کو کرپشن، صنعتی انفراسٹرکچر کی کمی، مارکیٹنگ کی سہولیات کے فقدان، توانائی کی کمی، تجارتی اشیاءکی اسمگلنگ اور مختلف حکومتی اداروں کی طرف سے عدم تعاون کا سامنا ہے جس سے اس شہرکی معاشی ترقی کا عمل سست روی کا شکار ہے۔چمن کے مسائل اُجا گر کرنے میں چمن چیمبرآف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری کا کردار قابل تعریف ہے ۔ انھوںنے کہا کہ ملک میں بجلی اور گیس کی فراہمی کی صورتحال کافی بہتر ہوئی ہے۔ سی پیک کے بینر تلےM-8کے ذریعے چمن اور افغانستان کو گوادر سے ملا یا جائیگا جس سے شہر میں سرماےہ کاری کے مزید مواقع میسر ہونگے۔ مگر اس سلسلے میں حکومت فوری اقدامات کرکے چمن کے لائیو اسٹاک ،ذراعت اور تجارت کو درپیش مسائل حل کرے ۔چمن افغان بارڈر سیل ہونے سے جہاں اسمگلنگ میں کمی آئی ہے وہاں پاک افغان نہ صرف تجارتی سرگرمیاں شدید متاثر ہوئیں ہیںبلکہ بے روزگاری اور جرائم میں بھی اضافہ ہوا ہے، اس سلسلے میں حکومت کو چاہئے کہ انٹگریٹڈ ٹرانزٹ ٹریڈ مینیجمنٹ سسٹم کو جلد ازجلد فعال بناکر نافذ کرے تاکہ دونوں ملکوں کے مابین تجارتی سرگرمیاں متاثر نہ ہوںاور اس شہر کو خصوصی توجہ دے کر اس کے حقیقی پوٹینشل سے فائدہ اٹھائے۔