بینظیرپارک کا تجارتی مقاصدکیلیے استعمال‘ قانون مذاق بن گیا

314

کراچی (رپورٹ: محمد انور) بینظیر شہید پارک کو فوڈ فیسٹیول کے نام پر تجارتی مقاصد کے لیے استعمال کرکے قانون کی دھجیاں اُڑ ادی گئیں‘ بلاول زرداری اور وزیراعلیٰ سندھ نے بھی شرکت کی‘ عدالت عظمیٰ کے خصوصی بینچ کی کراچی میں موجودگی بھی کسی کام نہ آئی۔ تفصیلات کے مطابق کراچی کے مسائل کے سدباب اور غیر قانونی سرگرمیوں کے خاتمے کے لیے مقدمات کی سماعت کے واسطے عدالت عظمیٰکے چیف جسٹس میاں ثاقب ثنارکی سربراہی میں خصوصی بینچ کی موجودگی کے دوران بوٹ بیسن کلفٹن کے بے نظیر شہید پارک کو 3 روز تک فوڈ فیسٹیول کے نام پر تجارتی مقاصد کے لیے استعمال کیاجاتا رہا ‘جس نے
پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت اور کے ڈی اے کے اقدام کو قانونی طور پر چیلنج کرکے رکھ دیا ہے۔ اس فیسٹیول کے انعقاد سے حال ہی میں کی گئیپارک کی تزئین و آرائش دوبارہ تباہ ہوگئی‘ پودے ٹوٹ گئے اور گھاس خراب ہوگئی۔ اس پارک کی خوبصورتی کے لیے حکومت نے ڈھائی کروڑ روپے خرچ کیے تھے۔ یاد رہے کہ بے نظیر پارک میں جمعے سے اتوار تک3 روز کے لیے فوڈ فیسٹیول کی اجازت دی گئی تھی‘یہ اجازت کے ڈی اے حکام نے دی تھی جو خلاف قانون تھی‘ پارک میں فوڈ فیسٹیول کی اجازت عدالت کے حکم کی کھلی خلاف ورزی تھی جبکہ قانون بھی پارکوں کو تجارتی مقاصد کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیتا ۔ فیسٹیول میں بطور مہمان خصوصی پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول زرداری اور وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بھی شرکت کی تھی۔ کراچی کے شہریوں نے پارکوں کو تجارتی بنیاد پر فیسٹیول کے انعقاد پر حیرت اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بے نظیر پارک میں فوڈ فیسٹیول کی اجازت دے کر قانون کا نہ صرف مذاق اڑایا گیا بلکہ حکام نے پارکوں کے غلط استعمال کو جائز قرار دینے کی کوشش بھی کی ہے۔ شہریوں کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایسا کرکے رفاہی پلاٹوں کے خلاف سازش کی گئی ہے‘ قبضہ مافیا اور پارکوں کے غیرقانونی استعمال کی حوصلہ افزائی کی گئی ہے۔ بلدیہ عظمیٰ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ بے نظیر پارک کا کنٹرول کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے پاس ہے‘ اسی نے پارک میں فیسٹیول کے نام پر اس کے تجارتی استعمال کی اجازت دی تھی۔ ترجمان نے کہا کہ بلدیہ عظمیٰ منتخب کونسل کی قیادت میں کام کر رہی ہے‘ وہ کسی ایسے غیرقانونی اقدام کی اجازت نہیں دے سکتی۔