ریڈی میڈ گارمنٹس مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کا الگ سے اجلاس بلایا جائے، محمد جاوید بلوانی

1111

ریڈی میڈ گارمنٹس مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کا الگ سے اجلاس بلایا جائے، محمد جاوید بلوانی
حقیقی اسٹیک ہولڈرز کو نظر انداز کرکے غیر متعلقہ ایسوسی ایشنز کے ساتھ اجلاس سے کوئی خاطر خواہ مثبت نتائج نہیں ملیں گے
وزارت پلاننگ ڈولپمنٹ اینڈ ریفارمز کی وفاقی وزیر کی صدارت میں گارمنٹس مینوفیکچرنگ یونٹس پراجیکٹ کے اہم اجلاس مدعو نہ کرنا باعث تشویش ہے
کراچی(کامرس رپورٹر)پاکستان ہوزری مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے چیف کوآرڈینیٹر اور پاکستان اپیرئل فورم کے چیئرمین محمد جاوید بلوانی نے کہا ہے کہ وزارت پلاننگ ڈولپمنٹ اینڈ ریفارمز کی وفاقی وزیر کی صدارت میں گارمنٹس مینوفیکچرنگ یونٹس پراجیکٹ کے اہم اجلاس میں گارمنٹ سیکٹر کی ایسوسی ایشنز کو مدعو نہ کرنا باعث تشویش و حیرت ہے۔ 17جنوری کو وزارت پلاننگ ڈولپمنٹ اینڈ ریفارمز میں وفاقی وزیر کی صدارت میں گارمنٹس مینوفیکچرنگ یونٹس پراجیکٹ کے اجلا س میں شرکت کیلئے وزارت کے انڈسٹریز و کامرس سیکشن نے 15جنوری کو میمورنڈیم جاری کیا جس میں صرف تین ایسوسی ایشنز کو شرکت کی دعوت دی گئی جس میں سے دو ایسوی ایشنز یعنی آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن اور پاکستان ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن غیر متعلقہ یعنی ہوم ٹیکسٹائل سے منسلک جبکہ پاکستان ریڈی میڈ گارمنٹس مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن متعلقہ یعنی گارمنٹس کے شعبے سے تعلق رکھتی ہے۔جبکہ گارمنٹس سیکٹر سے وابستہ پاکستان ہوزری مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن جس کے ایک ہزار سے زائد ممبر ہیں جو ہوزری اور نٹ ویئر گارمنٹس کی نمائندہ ایسوسی ایشن ہے اور ملک میں چار شہروں میں پانچ دفاتر کے زریعے ممبران کو سہولیات فراہم کرتی ہے یکسر نظر انداز کر دیا گیااور اجلاس میں شرکت کی دعوت نہیں دی گئی۔ اسی طرح گارمنٹس سیکٹر کی دیگر ایسوسی ایشنز یعنی پاکستان کاٹن فیشن ایسوسی ایشن اور پاکستان نٹ ویئر اینڈ سوئیٹرز مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کو بھی اجلاس میں مدعو نہیں کیا گیا۔ جاوید بلوانی نے کہا کہ پاکستان کے گارمنٹس سیکٹر میں کل چار ایسوسی ایشنز ہیںیعنی پاکستان ہوزری مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن ،پاکستان ریڈی میڈ گارمنٹس مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن، پاکستان کاٹن فیشن ایسوسی ایشن اور پاکستان نٹ ویئر اینڈ سوئیٹرز مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن جن میں پی ایچ ایم اے سب سے بڑی ایسوسی ایشن ہے۔ پاکستان میں مینوفیکچرنگ سیکٹر میں کسی اور ایسوسی ایشن کے ایک ہزار سے زائد ممبر نہیں ہیں۔جاوید بلوانی نے حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن اور پاکستان ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن ہوم ٹیکسٹائل کی نمائندگی کرتی ہیں اور ان ایسوسی ایشنز کوگارمنٹس مینوفیکچرنگ پراجیکٹ کے اجلاس میں بلوانا سمجھ سے بالا تر ہے۔انھوں نے بتایاکہ آج کے اجلاس میں شرکت کے حوالے سے وزارت پلاننگ و ڈولپمنٹ کے متعلقہ ڈپارٹمنٹ سے اجلاس میں شرکت کیلئے رابطہ کیا گیا اور درخواست کی گئی کہ پی ایچ ایم اے اور دیگر دو ایسوسی ایشنز کو ویڈیو کانفرنسنگ کے زریعے کراچی سے اجلاس میں شرکت کا انتظام کیا جائے جس پر کوئی توجہ نہیں دی گئی اور اس معاملے کو وزارت کے افسران نے غیر سنجیدہ طریقے سے لیا۔جاوید بلوانی نے کہا کہ حقیقی اسٹیک ہولڈرز کو نظر انداز کرکے غیر متعلقہ ایسوسی ایشنز کے ساتھ اجلاس سے کوئی خاطر خواہ مثبت نتائج نہیں ملیں گے۔ لہٰذا انھوں نے مطالبہ کیا کہ وفاقی وزیر پلاننگ و ڈولپمنٹ احسن اقبال گارمنٹس مینوفیکچرنگ یونٹس پراجیکٹ پر مشاورت کے لئے متعلقہ اسٹیک ہولڈرز ایسوسی ایشنز پاکستان ہوزری مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن ،پاکستان ریڈی میڈ گارمنٹس مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن، پاکستان کاٹن فیشن ایسوسی ایشن اور پاکستان نٹ ویئر اینڈ سوئیٹرز مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کا علیحدہ اجلاس بلوائیں۔