ہال آف فیم ہاکی میں بڑا نام ہالینڈ کے پال لیٹجن کا ہے،اپنے دور کے مایہ ناز پینلٹی کارنر اسپشلسٹ تھے

144

کراچی (سید وزیر علی قادری)پاکستان میں انٹرنیشنل ہاکی کی بحالی کے سلسلے میں ہونے والے 2اہم میچز کراچی اور لاہور میں کھیلے جائیں گے۔ جو نامور کھلاڑی شائقین کو اپنے عروج کے وقت کی یادیں تازہ کریں گے ہال آف فیم ہاکی میں بڑا نام ہالینڈ کے پال لیٹجن کا ہے، اپنے دور کے مایہ ناز پینلٹی کارنر اسپیشلسٹ تھے، انھوں نے177 میچوں میں ڈچ ٹیم کی نمائندگی کرتے ہوئے 268 گول کیے۔ ان کا 1982 سے 2004 تک زیادہ گول کرنے کا عالمی ریکارڈ سہیل عباس نے توڑا، وہ 1973 میں ورلڈ کپ اور 1981 کو کراچی میں چیمپئنز ٹرافی جیتنے والی ٹیموں کا بھی حصہ رہے، وہ اولمپکس 1976کے ٹاپ اسکورر بھی رہے۔ ہالینڈ ہی کے فلورس جان بوولینڈر ایک اور مایہ ناز کھلاڑی تھے۔ وہ ورلڈ کپ 1994ء میں9گول کے ساتھ ٹاپ اسکورر بھی رہے۔ فائنل مقابلے میں ہالینڈکوپاکستان کے ہاتھوں 3۔1سے شکست کا سامنا رہا۔ وہ 1996 کی اولمپکس ٹیم کا بھی حصہ تھے۔جرمنی کے کرسٹین بلنک بھی ایوارڈ کیلئے نامزد ہوئے ہیں، ان کی والدہ گریٹا بلنک بھی1950 سے 1960 میں ممتاز پلیئر رہیں، انھوں نے 1989 سے 1998 تک جرمن ٹیم کی نمائندگی کی۔ وہ 20 سال کے طویل عرصہ کے بعد اولمپکس1992 کی فاتح ٹیم کا بھی حصہ تھے۔بلنک نے اپنی ٹیم کو چیمپئن بنوانے میں اہم کردار ادا کیا اور وہ میگا ایونٹ کے بہترین کھلاڑی بھی قرار پائے۔انھوں نے 1990 کے ورلڈ کپ میں سلور میڈل جیتنے والی جرمن ٹیم کی قیادت بھی کی۔جوآن ایسکیئر اسپیش ٹیم کے مڈفیلڈر تھے، انھوں نے256 انٹرنیشنل مقابلوں میں ملکی ٹیم کی نمائندگی کی۔ انھیں3 اولمپکس کھیلنے کا اعزاز بھی حاصل رہا۔ وہ1996 کے اولمپکس اور ورلڈ کپ 1998 میں سلور میڈلز جیتنے والی ٹیموں کا بھی حصہ تھے۔انھوں نے یورپیئن کپ اور چیمپینز ٹرافی 2004 میں گولڈ میڈلز جیتنے والی ٹیم کی قیادت بھی کی۔آسٹریلیا کے ڈون پرایئر ہاکی کا شمار ممتاز امپائرز میں ہوتا ہے، انھوں نے 1988 اور1996 کے اولمپکس فائنل مقابلوں میں بھی امپائرنگ کے فرائض انجام دئیے۔