کوئٹہ میں انسداد پولیوں ٹیم اور پولیس اہلکاروں پرحملے 4جاں بحق

198

کوئٹہ/ اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک+ اے پی پی) کوئٹہ پر پھر دہشت گردی کے سائے منڈلانے لگے چند گھنٹوں میں فائرنگ کے 2 واقعات میں انسداد پولیو مہم میں شریک 2 خواتین ورکرز اور بلوچستان کانسٹیبلری کے 2 اہلکار جاں بحق ہو گئے۔وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی، وزیر اعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس ودیگر کی مذمت ۔رپورٹ طلب کرلی۔ پولیس کے مطابق شالکوٹ کے علاقے میں نامعلوم افراد نے انسداد پولیو مہم کی ٹیم پر اس وقت فائرنگ کی جب بی بی سکینہ اور اس کی 12 سالہ بیٹی رضوانہ مہم کے دوران گھر گھر جا کر بچوں کو قطرے پلانے میں مصروف تھیں۔ فائرنگ سے ماں بیٹی موقع پر ہی دم توڑ گئیں جن کی لاشوں کو بی ایم سی منتقل کیا گیا۔ واقعے کے بعد پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لیکر تحقیقات شروع کر دی۔قبل ازیں کوئٹہ کے علاقے ڈبل روڈ فلائی اوور پر سیکورٹی ڈیوٹی پر مامور بلوچستان کانسٹیبلری کے اہلکار یونیفارم تبدیل کر رہے تھے کہ اچانک موٹر سائیکل سواروں نے ان پر فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں 3 اہلکار ز خمی ہوگئے۔،ز خمیوں کو سول اسپتال منتقل کیا جارہا تھا کہ اس دوران 2 اہلکار زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہوگئے، جبکہ ایک زخمی اہلکارسول اسپتال میں زیر علاج ہے۔ ذرائع کے مطابق واقعے کے بعد ملزمان فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے ۔ایس ایس پی آپریشنز کے مطابق اہلکار رپیڈ ریسپانس گروپ کے تھے جو معمول کی ڈیوٹی پر موجود تھے۔پولیس نے موقع پر پہنچ کر علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور شواہد اکٹھے کرنا شروع کر دیے ہیں۔علاوہ ازیں وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کوئٹہ میں پولیو ٹیم پر حملے میں2 قیمتی جانوں کے ضیاع کی شدید مذمت اور سوگوار خاندان سے دلی ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔ وزیراعظم نے بلوچستان کے چیف سیکرٹری اورآئی جی سے واقعے کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے متعلقہ حکام کو واقعے میں ملوث عناصر کو گرفتار کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش بروئے کار لانے کی ہدایت کی۔ وزیر اعظم نے بلوچستان حکومت کو ہدایت کی کہ پولیو ٹیموں کو مکمل تحفظ فراہم کیا جائے۔