کراچی;پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ،بزنس مین پینل کے سینئر وائس چےئر مےن اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ بین الاقوامی ڈیمانڈ کے مطابق پاکستان کی کاٹن اور ٹیکسٹائل انڈسٹری نہایت نفیس کپڑا تیار کرتی ہے جس کی انٹرنیشنل مارکیٹ میں اپنی پہچان ہے۔ملک میں پیدا ہونے والی معیاری کپاس انڈسٹری کی ضرورتوں کو بڑی حد تک پورا کر رہا ہے ۔پاکستان کی ٹیکسٹائل مصنوعات نہ صرف پاکستان بلکہ پیرس، برلن، لندن ، ٹوکیو اور دوسرے ممالک میں ہونے والی بین الاقوامی نمائشوں میں پیش کی جاتی ہیں۔ میاں زاہد حسین نے بزنس کمیونٹی سے گفتگو میں کہاکہ پاکستان دنیا میں کپاس کے پیداوار کے اعتبار سے چوتھا بڑا ملک ہے جبکہ ایشیا ءمیں کاٹن اسپننگ کے اعتبار سے چائنا اور انڈیا کے بعد پاکستان تیسرے نمبرپر آتا ہے اسکے باوجود انٹرنیشنل مارکیٹ میں پاکستان کا حصہ صرف ایک فیصد کے لگ بھگ ہے جو ایک طرف فکر انگیز ہے جبکہ دوسری طرف ہماری اس بڑی انڈسٹری کے لئے ترقی کے بے شمار مواقع کی نشاندہی کرتا ہے۔پاکستان کے پاس ٹیکسٹائل سیکٹرمیں ترقی کے نہایت اہم مواقع ہیں جن سے فائدہ اٹھانے کے لئے سابق وزیراعظم نواز شریف کے اعلان کے مطابق 180بلین روپے کے پیکیج کا فوری اور مکمل نفاذ ضروری ہے بلکہ اسمیں اضافے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کاٹن انڈسٹری کے تمام شعبوں کے متعلقہ مسائل کے حل کے لئے تمام حکومتی اداروں کو فوری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔اس انڈسٹری کی ترقی کیلئے کپاس کی فصل کی پیداوارمیں اضافہ اوربہتری کے لئے ملک میں کاٹن ریسرچ سینٹرز قائم کئے جائیں تاکہ کپاس کی پیداوار پر منفی اثرات کا سدباب کیا جاسکے۔ انہوں نے اس ضمن میں مزید کہا کہ انڈسٹری کے سیلز ٹیکس ریفنڈ سے متعلق تمام مسائل کو فوری طور پر حل کیا جائے تاکہ کاٹن کی صنعت اور آنے والے سالوں میں کپاس کی پیداوار پر منفی اثرات سے بچا جاسکے۔کاٹن کی خریدوفروخت میں حائل مشکلات کو فوری طور پر حل کرنے کےلئے کاٹن جنرز ایسوسی ایشن کے جائز مطالبات کو پورا کرکے اس انڈسٹری کو درپیش مسائل حل کرنے کی ضرورت ہے ، جس میں تاخیر نہ صرف معاشی سرگرمیوں میں رکاوٹ ہے بلکہ ٹیکسٹائل سے وابسطہ تمام صنعتوں کے اوپر منفی اثرات مرتب کرنے کا سبب بن رہا