ٹیکس دہندگان کے بجائے ایف بی آر کو قبلہ ۤۤۤۤۤدرست کرناچاہیے،ٹیکس محتسب  

557

ٹیکس ادا کر نے والوںکو پریشان کر نے کے بجائے ایسے طریقہ کا ر اختیا ر کر یں جس سے ٹیکس وصولی میںاضافہ ہو سکے کروائے جائیں گے
ٹیکس محتسب مشتاق احمد سوکیرا نے کہا ہے کہ ایف بی آر کو ٹیکس دہندگان کو پریشان کر نے کے بجائے اپنا قبلہ درست کرناچاہیے تاکہ ٹیکس نیٹ میں اضافہ ہو سکے اور ٹیکس وصولی میں اضافہ ہو سکے ،وہ جمعہ کو پاکستان ہوزری مینوفیکچرز ایسوسی ایشن کے ارکان سے خطاب کر رہے تھے ۔انھوںنے کیا کہ ایف بی آر کے ارکان سے کہا کہ وہ نئے ٹیکس دہندگان کو تلاش کر یں اورپہلے سے ٹیکس ادا کر نے والوںکو پریشان کر نے کے بجائے ایسے طریقہ کا ر اختیا ر کر یں جس سے ٹیکس وصولی میںاضافہ ہو سکے انھوںنے بتایا کہ وہ بہت جلد سوموٹو کے مدد سے ٹیکس دہندگان کے مسائل کر نے کر کے لیے مختلف طریقہ کا ر پر عمل کر نے کی کعشش میں میں مصروف ہو ں۔انھوںنے کہا کہ ٹیکس میں اضافہ اور برآمدات میں اضافہ کے بغیر کرنٹ ا کاو¿نٹ خسارے میں کمی نہیں ہو سکتی ۔ کراچی (بزنس رپورٹر) وفاقی ٹیکس محتسب مشتاق احمد سکھیرا نے کہاہے کہ ایف بی آر آڈٹ کے نام پر ٹیکس دہندگان کوتنگ نہ کرے ، تجارتی اور جاری کھاتے کے خسارے دیکھ کر دل خون کے آنسو روتاہے۔ برآمدات تشویشناک حد تک کم ہوئی ہیں اگر برآمدات 30ارب ڈالر ہوتیں تو امداد اور قرضوں کیلئے ہاتھ نہیں پھیلانے پڑتے۔ برآمد کنندگان کے ریفنڈز کلیمز کی ادائیگی میں تاخیر اور ٹیکسوں کے دیگر معاملات میں ضرورت پڑنے پر ازخود نوٹس لے کر انہیں حل کروایاجائے گا۔ وہ جمعہ کو پاکستان اپیرل فورم کے زیراہتمام پی ایچ ایم اے ہاﺅس میں ویلیو ایڈیڈ ٹیکسٹائل ایسوسی ایشنز کے چیئرمینز اور ممبر ایکسپورٹر سے خطاب کررہے تھے۔ اجلاس میں اپیرل فورم کے چیئرمین محمد جاویدبلوانی‘ پک سی کے چیئرمین رفیق گوڈیل‘ محمد ارشد اور جنید ماکڈانے برآمد کنندگان کے ریفنڈز اور ٹیکس کے مسائل پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔ وفاقی ٹیکس محتسب نے کہا کہ ٹیکسٹائل برآمدی ایسوسی ایشنز وفاقی ٹیکس آفس سے رابطے میں رہی۔ انہیں ہراعتبار سے سپورٹ کرکے برآمدکنندگان کے مسائل حل کروائے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اب صورتحال یہ ہوگئی ہے کہ قرضہ لینے کے لئے ساورن گارنٹی رہن رکھوانی پڑ رہی ہے۔ ہم زندہ قوم ہونے کادعویٰ کرتے ہیں دہشت گردی کے خلاف لڑرہے ہیں اور جی ڈی پی کی نسبت ٹیکس تناسب کا یہ حال ہے کہ ہم اس میں بھارت‘ بنگلہ دیش اور افریقی ممالک سے بھی پیچھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چیئرمین ایف بی آر اور اعلیٰ ٹیکس افسران کوبلاکر کہا کہ آپ نے اپنی ٹیکسوں کی پالیسیوں اور وصولی کے طریقہ کار سے تاجر برادری میں اعتماد کافقدان پیدا کردیاہے جس سے وہ ٹیکس دائرے میں آنے سے گھبراتے ہیں۔ پہلے سے موجود ٹیکس دہندگان پر ٹیکسوں کا بوجھ بڑھادیا گیاہے۔ انہوں نے بتایا کہ چیئرمین ایف بی آر سے کہا کہ آپ آڈٹ کے نام پر چھ چھ لاکھ فائلیں نکال کر بیٹھ گئے اور ٹیکس دہندگان اپنا کاروبار چھوڑ کے آپ کے پیچھے بھاگے پھرتے ہیں۔ آپ آڈٹ کے نام پر ٹیکس دہندگان کوتنگ نہ کریںاگر بعض کیسز میں مشکوک ٹرانزیکشنز کاپتہ چلے تو ان کا آڈٹ کریں۔ انہوں نے کہا کہ ایف بی آر نے ایڈوانس ٹیکس کوآمدنی بڑھانے کا ذریعہ بنالیاہے۔ پھر ٹیکس دہندگان ریفنڈز کیلئے پریشان پھرتے ہیں ‘ ایف بی آر کو ٹیکس مشنری کی گنجائش اور استعداد کو بڑھاناچاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس دہندگان اور برآمد کنندگان کومحض ریکوری نوٹسز بھیجنے سے کام نہیں چلے گا۔ متعلقہ افسران کونوٹسز باقاعدہ موصول ہونے کی یقین دہانی کرنے کے بعد انہیں بلیک لسٹ کرنے اوران کےخلاف کارروائی کاآغاز کرناچاہیے۔ انہوں نے کہا کہ بہت سے مسائل کاحل یہ ہے کہ حکومت ملکی برآمدات کوزیادہ سے زیادہ بڑھائے۔ قبل ازیں اپیرل فورم کے چیئرمین محمد جاوید بلوانی نے وفاقی ٹیکس محتسب‘ مشتاق احمد سکھیرا کے پروفائل اور کارکردگی کوسراہتے ہوئے کہا کہ ریفنڈپیمنٹ آرڈرز ادائیگی ہوجانی چاہیے۔ انہوں نے وفاقی ٹیکس محتسب سے استدعا کی کہ وہ ازخود نوٹس لے کر تمام زیرالتوا آر پی اوز منگوا کے ادائیگی کے احکامات جاری کریں۔ انہوں نے کہا کہ برآمد کنندگان کے پھنسے ہوئے مختلف اقسام کے ریفنڈز کلیمز کی مجموعی مالیت250سے300ارب روپے ہے۔ اگر حکومت ان کی ادائیگی کردے تو برآمدات میں زبردست اضافہ ہوگا۔ خطیر قیمتی زرمبادلہ ملے گا اور خواتین سمیت لاکھوں افراد کوروزگار کے مواقع میسر آئیں گے۔ پک سی کے چیئرمین رفیق گوڈیل نے کہا کہ جاری شدہ آر پی اوز کی مالیت30ارب روپے سے زیادہ ہے اور گزشتہ8ماہ سے آر پی اوز کا اجر ابھی بند کردیا گیاہے۔