مزید دو ادبی شخصیتیں رخصت ہوئیں

329

سال 2018ء جہاں ایک طرف تبدیلیوں کا سال سمجھا جارہا ہے وہیں ہلاکت خیز بھی ثابت ہورہا ہے۔ کئی نامور شخصیات سال کے آغاز ہی میں اس دنیا سے رخصت ہوئیں۔ اب دو بڑی ادبی شخصیات منو بھائی اور ساقی فاروقی بھی اپنے مداحوں سے منہ موڑ گئیں۔ منیر احمد قریشی عرف منو بھائی بڑی گونا گوں صفات کے مالک تھے۔ وہ کالم نگار، ڈراما نگار اور شاعر کے علاوہ انسان دوست بھی تھے۔ بڑے دھیمے مزاج کے کالم نگار تھے اسی لیے کئی عشروں تک مسلسل کالم نویسی کے باوجود انہیں اس صنف میں وہ مقام نہیں ملا جس کے وہ مستحق تھے اور ان کے بعد آنے والے کالم نگار اپنے جوشیلے انداز تحریر کی وجہ سے شہرت حاصل کرگئے۔ منو بھائی کو صدارتی ایوارڈ برائے حسن کارکردگی بھی ملا۔ ان کے لکھے ہوئے کئی ٹی وی ڈرامے مشہور ہوئے۔ بہر حال یہ با کمال شخص 84 برس کی عمر میں چل بسا۔ ان کا پہلا کالم 1970ء میں شائع ہوا تھا تب سے وہ پچھلے ماہ تک مسلسل لکھتے رہے۔ اس جمعہ کو لندن میں اردو کے نامور شاعر ساقی فاروقی بھی 81 برس کی عمر میں سب سے منہ موڑ گئے۔ وہ طویل عرصے سے لندن میں مقیم تھے چنانچہ اہل پاکستان ان کے کلام اور ان کی نثر سے بہت کم واقف ہیں۔ ساقی فاروقی کی نظموں کے انگریزی اور جرمن زبان میں ترجمے بھی شائع ہوئے۔ تاہم وہ اپنی بے باکی کی وجہ سے ادبی حلقوں میں متنازع رہے۔ غفور الرحیم اپنے بندوں کی مغفرت فرمائے اور بیماروں کو شفاء عطا فرمائے۔ موت بہر حال برحق ہے اور جو اس دنیا میں آیا ہے اسے ایک دن جانا ہی ہے۔