چینی جامعات میں برڈ فلو وائرسے سمیت متعدی امراض سے تحفظ کے لیے کام جاری ہے

305

ہانگچو، چین : مہلک  ایچ 7این9 برڈ فلو وائرسے سمیت متعدی امراض سے تحفظ کے لیے کیے گئے کام کو تسلیم کرتے ہوئے پروفیسر لی لانجوان کی زیر قیادت ٹیم کو 8 جنوری 2018ء کو چین کے نیشنل سائنس اینڈ ٹیکنالوجی پروگریس ایوارڈز کے موقع پر گرینڈ پرائز سے نوازا گیا۔چائنیز اکیڈمی آف انجینیئرنگ (سی ای اے) کی رکن لی چی جیانگ یونیورسٹی (زیڈ جے یو) کے میڈیکل اسکول کے فرسٹ ایفیلیئٹڈ ہاسپٹل میں متعددی امراض کی تشخیص و علاج کی کلیدی تجربہ گاہ کے ڈائریکٹر کی حیثیت سے خدمات انجام دیتی ہیں۔
ایوارڈ ملک میں ٹیکنالوجیکل کارکردگی کو تسلیم کرنے کی اعلیٰ ترین سطح ہے۔ لی اور ان کی ٹیم نے وبائی امراض سے تحفظ علاج کے لیے ایک جدید نمونہ تیار کیا، اور 2013ء میں ایچ 7 این9 برڈ فلو وائرس کے پھیلاؤ سے تحفظ اور اسے قابو کرنے میں کامیابی حاصل کی۔ یہ پہلا موقع تھا کہ چینی سائنس دانوں نے آزادانہ طور پر ایک بڑی وباء کو روکا۔
سارس کے پھیلاؤ کے دوبارہ روکنے سے بچنے ہی میں نہیں، بلکہ لی کے طریقے نے تب سے مرس اور زیکا جیسے حالیہ عالمی بحرانوں کے خلاف چین کو تحفظ دینے میں بھی مدد دی۔ قابل ذکر ہے ایبولا کے خلاف ان کی غیر معمولی کارکردگی جس نے اس نئے طریقے کو عالمی سطح پر اثرات مرتب کرنے دیے۔ لی اور ان کی ٹیم کے تخلیق کردہ طریقے کو عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی جانب سے بین الاقوامی سطح پر پیروی کے لیے مثال کے طور پر سراہا گیا۔
زیڈ جے یو پروفیسرزکے تین دیگر منصوبے 2017ء سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ایوارڈ کے ساتھ سراہے گئے۔ شنگھائی رینکنگ کے مطابق گزشتہ پانچ سالوں میں سنگ ہوا یونیورسٹی ملک بھر میں کل 37 قومی سائنس و ٹیکنالوجی ایوارڈز کے ساتھ سرفہرست رہی، جس کے بعد زیڈ جے یو، سیان جیاؤتونگ یونیورسٹی اور پیکنگ یونیورسٹی ہیں۔
1897ء میں قائم ہونے والی زیڈ جے یو چین میں جدید اعلیٰ تعلیم کے قدیم ترین اداروں میں سے ایک ہے اور معروف جامعات میں سے ایک بن چکی ہے۔ تازہ ترین ای ایس آئی (اسینشل سائنس انڈیکیٹرز) اعداد و شمار زیڈ جے یو کو 18 شعبوں میں سرفہرست 1 فیصد عالمی اداروں اور دیگر سات شعبوں میں سرفہرست 100 میں شمار کرتے ہیں، اور اسے چینی جامعات میں دوسرے نمبر پر دیکھ رہے ہیں۔
“جدت طرازی کو ہماری جامعہ کے عالمی معیار کا ادارہ بننے کے عمل میں ہمیشہ کلیدی مسابقتی برتری اور روح کا مقام حاصل رہا ہے، وو چاؤہوئی، صدر زیڈ جے یو نے کہا “حالیہ چند سالوں میں چی جیانگ یونیورسٹی انوکھے شعبوں کی وسیع اقسام کو مستحکم کرچکی ہے اور بین الاقوامی سطح پر اہم سائنسی تحقیق کی بڑی تعداد کو فروغ دے چکی ہے۔”
2016ء میں انسٹیٹیوٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی انفارمیشن آف چائنا کی جاری کردہ چینی سائنس-ٹیکنالوجی پیپر کی اعداد و شمار رپورٹ زیڈ جے یو کو اعلیٰ تعلیم کے مقامی اداروں کی کئی فہرستوں میں شامل کرتی ہے۔ دریں اثناء، زیڈ جے یو کے کھاتے میں 6231 مقالے ایس سی آئی میں موجود ہیں، جو اسے چین کا رہنما بنا رہے ہیں۔ زیڈ جے یو 1738 کے ساتھ ملک میں کسی بھی جامعہ سے زیادہ ایجادات کے پیٹنٹ رکھتی ہے۔
“ہمارے پاس لی جیسی کئی جدت طراز ٹیمیں ہیں، “پروفیسر یان جیانہوا، نائب صدر جامعہ نے کہا۔ حالیہ چند سالوں میں ملک کی جدت طرازی سے تحریک پاتی ہوئی ترقی کو فروغ دینے کی سمت متحرک انداز میں سفر ہوا ہے۔ اعلیٰ سطح کے ڈیزائن کو بہترین بنانے، بنیادی تحقیق کو آگے بڑھانے اور اعلیٰ ٹیکنالوجی کی صنعت کاری کے ہدف کے ساتھ چین ایسا ماحول تخلیق کرنے کی کوشش کرتا رہا جو ٹیکنالوجیکل جدت طرازی کےلیے سازگار ہے۔ نتیجتاً اعلیٰ تعلیمی اداروں میں محققین کو زیادہ متحرک،تخلیقی اور جدت طراز رہنے کی حوصلہ افزائی کی گئی۔
چینی جامعات کی جدت طرازی گنجائش کے حوالے سے چین کی وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کی حالیہ مانیٹرنگ رپورٹ نے ظاہر کیا کہ یہ پالیسی تبدیلی چینی جامعات کو طبعی توسیع سے معیاری پیشرفت کی منتقلی کی طرف لائی، جس نے سائنس اور ٹیکنالوجیکل جدت طرازی میں تیزی سے ترقی کی رہنمائی کی۔ اس ہدف کی تکمیل کی گنجائش بہتر بنانے، باصلاحیت افراد کو سنوانے اور انہیں سیر حاصل نتائج کی طرف منتقل کرنے کو خاص طور پر نمایاں کیا گیا۔
وزارت تعلیم کی 2017ء کی ٹاپ 10 سائنٹیفک اینڈ ٹیکنالوجیکل پروگریس آف چائنیز یونیورسٹی اینڈ کالجز نے زیڈ جے یو کے پروفیسر چین ینمن کی قیادت میں ایک ٹیم کو پیش کیا، جنہوں نے تیز رفتار ٹرین کی حفاظت کے تجربے کے لیے ایک متحرک نظام تیار کیا۔
ریلوے لائنوں کی تنصیب کا جائزہ لینے کا ایک طریقہ تیار کرتے ہوئے وہ ٹرین سروس کو معطل کیے بغیر ٹریک کی مرمت میں درپیش مشکلات سے نمٹے اور پہلے ہی چین بھر میں اثرات مرتب کر چکے ہیں۔ اس کا اطلاق اب جنگھو (بیجنگ-شنگھائی)، ہوننگ (شنگھائی-نانجنگ) اور ہوہانگ (شنگھائی-ہانگچو) ریلویز پر تعمیر و مرمت میں دیکھا جا سکتا ہے، ساتھ ہی ہانگچو اور ننگو جیسے شہروں میں زیر زمین نظاموں میں بھی۔ ایسی ٹیکنالوجیکل پیشرفت دور رس اثرات مرتب کرے گی کیونکہ چین ایک مشترکہ مستقبل کے لیے برادری کی تعمیر کی خاطر دنیا تک جاتا ہے۔
وو نے زور دیا کہ “جدت طرازی ترقی کا سب سے بڑا محرک ہے۔ جامعات کو استحکام جدت طرازی کی بنیاد پر ترقی کے استحکام اور پیش پیش محرک کا ذریعہ ہونا چاہیے۔”
ملک کے ٹیکنالوجیکل اثرات کے عالمی سطح پر اثرات کے ساتھ وو مانتے ہیں کہ مستقبل میں زیڈ جے جو ترقی کے بین الاقوامی محاذ پر ہوگی، اپنی صلاحیتوں کو نئی سرحدوں تک پہنچائے گی اور چین میں رہنما کی حیثیت سے جامعات کی جاری مسابقت میں اپنی صلاحیتوں کو بڑھائے گی۔