کراچی سرکلر منصوبہ پھر التوا کا شکار ذمے دار سندھ حکومت ہے،وفاق 

377

کراچی(رپورٹ : محمد انور) کراچی سرکلر ریلوے کا منصوبہ ایک بار پھر التوا کا شکار ہوگیا ہے۔وفاقی حکومت کے ذمے دار حکام نے اس پروجیکٹ میں تاخیر کی تمام تر ذمے داری سندھ حکومت پر ڈالی دی ہے ان کا کہنا ہے کہ وفاق مذکورہ پروجیکٹ کی منظوری دے چکا ہے جس پر مجموعی لاگت کا اندازہ 27 ارب 90 کروڑ روپے لگایا گیا ہے۔ ایک اعلیٰ وفاقی ذرائع نے بتایا ہے کہ یہ منصوبہ چینی کمپنی کے تعاون سے شروع ہوگا اور یہ سی پیک کا حصہ ہے۔ مگر چینی سرمایے کے حصول کے لیے صوبائی حکومت مذاکرات کو کامیابی کی
طرف بڑھانے میں تاحال ناکام ہے۔ یاد رہے کہ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے گزشتہ سال اکتوبر میں یقین دلایا تھا کہ پروجیکٹ پر دسمبر 2017 ء سے کام شروع ہوجائے گا تاہم منصوبے کے بعض فنانشل امور طے نہ ہونے کے باعث پروجیکٹ پر عمل درآمد بھی تاخیر کا شکار ہوگیا ہے۔ اس طرح منصوبے پر کام شروع کرانے کی یقین دہانی کرانے کے باوجود اب تک منصوبے کا افتتاح نہیں کیا جاسکا۔ یاد رہے کہ کے سی آر پر 2014ء میں وزیر ریلوے سعد رفیق اور اس وقت کے وزیر اعلیٰ قائم علی شاہ کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں مشترکہ طور پر اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ کراچی سرکلر ریلوے (کے سی آر) منصوبہ ان کی موجودہ حکومتوں کی مدت میں مکمل کیاجائے گا تاکہ روزانہ0.7 ملین افراد کو جدید معیار ی اور سستی ٹرانسپورٹ کی سہولت مل سکے۔ تاہم ایسا لگتا ہے یہ منصوبہ موجودہ حکومت کے دور میں مکمل توکیا شروع بھی نہیں ہوسکے گا۔ اس ضمن میں سندھ حکومت کا مؤقف جاننے کے لیے صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ وانفارمیشن ناصر شاہ سے نمائندہ جسارت نے رابطے کی کوشش کی لیکن موبائل فون ریسیو نہیں ہونے اور ایس ایم ایس کا بھی جواب نہ دینے کی وجہ سے رابطہ نہیں ہوسکا۔ یہ بات بھی یاد رکھی جائے کہ منصوبے کے تحت کے سی آر پروجیکٹ کا روٹ 43.12 کلو میٹر رقبہ پر ہوگا جس میں23.8 کلومیٹر سیدھا راستہ جبکہ 3.7 کلو میٹر ٹنل پر محیط ہوگا اور ہر ایک اسٹیشن پر بینک، پوسٹ آفس، بک شاپس، لائیبریریاں، ریکارڈنگ روم، کھانے پینے کے اسٹالز، کلچرل سینٹرز، پارکنگ کی سہولیات دستیاب ہوں گی اور کے سی آر منصوبہ کے لیے بلا تعطل بجلی کی فراہمی، پانی اور الیکٹرونک انفرا اسٹرکچر ، جدید ٹیلی کمیونیکیشن سٹم بھی مہیا کیا جائے گا اور یہ منصوبہ2.6 بلین ڈالرز کی لاگت سے مکمل ہوگا اور جس میں سے90% جائیکا نرم شرائط پر قرضے کی صورت میں فراہم کرے گا۔ جبکہ10% وفاقی حکومت اور سندھ حکومت فراہم کریں گے۔