جمعیت کے فیسٹیول پرختون قوم پرستوں کا حملہ توڑ پھوڑ آگ لگادی 18طلبہ زخمی

221

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک+آن لائن) پنجاب یونیورسٹی میں اسلامی جمعیت طلبہ کے سالانہ اسٹوڈنٹس فیسٹول پر قوم پرست تنظیم (بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن)کے غنڈوں نے حملہ کرکے سپوتاژکردیا۔ توڑ پھوڑ کے بعد الیکٹریکل انجینئرنگ ڈپارٹمنٹ کو آگ بھی لگادی۔ جمعیت کے کارکنان نے واقعے کے خلاف شدیداحتجاج کیا ۔ قوم پرست تنظیم کے غنڈہ عناصر سے تصادم کے نتیجے میں 18طلبہ زخمی ہوگئے ۔کئی گاڑیوں کے شیشے بھی توڑ دیے گئے۔ہنگامہ آرائی کی وجہ سے کلاسز بھی منسوخ کردی گئیں۔جیو نیوز کے مطابق جامعہ پنجاب انتظامیہ نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ الیکٹریکل انجینئرنگ ڈپارٹمنٹ میں اسلامی جمعیت طلبہ کی جانب سے آج ہونے والے پائنیر فیسٹیول کی تیاریاں جاری تھیں کہ بلوچ طلبہ گروپ نے رات گئے دھاوا بول کر ڈپارٹمنٹ میں توڑ پھوڑ کی اور آگ بھی لگادی۔واقعے کی اطلاع ملنے پر پولیس کی نفری موقع پر پہنچ گئی اور طلبہ کو منتشر کرکے حالات پر قابو پالیا۔رات گئے ہونے والے واقعے کے بعد اسلامی جمعیت طلبہ کے کارکنوں نے کنال روڈ پر مظاہرہ کیا اور واقعے پر احتجاج کیا۔جمعیت کے کارکنوں نے غنڈہ عناصر کو گرفتار نہ کرنے پر پولیس کی گاڑی کا گھیراؤ کرلیا، جس سے حالات کشیدہ ہو گئے اور پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کی شیلنگ کی۔نیو زایجنسی آن لائن نے انکشاف کیا ہے کہ پنجاب یونیورسٹی میں سرگرم لسانی گروہ کے کچھ ارکان کی سوشل میڈیا پر ہونے والی چیٹ منظر عام پر آئی ہے جس کا جائزہ لینے سے پتا چلتا ہے کہ جمعیت کا ایونٹ سبوتاژکرنے کے لیے بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن نے پہلے ہی سے پوری پلاننگ کی تھی جس میں عزیزطوری اوراشرف خان کے نام سامنے آئے ہیں۔ چیٹ میں ایک طالبعلم نے دوسرے سے کہا کہ 22جنوری کاپروگرام جمعیت کو کسی صورت نہیں کرنے دیں گے ۔ دوسرے طالبعلم نے کہا آپ کابینہ ممبرہو،فیصلہ کرو 22 جنوری کاپروگرام نہیں ہونے دینا، 50 ،60 لوگوں کی ڈیفنس فورس تیاری رکھی جائے۔ جامعہ پنجاب میں جمعیت کے سیکرٹری اطلاعات ماجد امیر نے اپنے بیان میں فیسٹیول پر حملہ کرنے اور جامعہ کا امن تباہ کرنے کی مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ اسلامی جمعیت طلبہ کے مسلسل پروگرامات سے بوکھلائے ہوئے شرپسند عناصر نے انتظامیہ اور پولیس کی موجودگی میں جمعیت کے سالانہ اسٹوڈنٹس فیسٹیول کو خراب کیا،جمعیت پوری طرح سے مادر علمی میں موجود ہے اور سرگرمیاں جاری رہیں گی۔ انتظامیہ اس حملے پر ایکشن نہیں لیتی تو حالات کی ذمے دار ہو گی۔انہوں نے کہا کہ نام نہاد قوم پرست غیرت مند پشتونوں اور بلوچوں کے نام پر دھبہ ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پر امن تعلیمی ماحول خراب کرنے پر اور اتنے بڑے فیسٹیول کو برباد کرنے پر شرپسندوں کو فوری طور پرجامعہ سے بے دخل کیا جائے اور ایسے غنڈہ عناصر کو سخت سزائیں دی جائیں تاکہ آئندہ کوئی بھی ایسی بدمعاشی کی جرات نہ کرسکے۔ادھر بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے صدر اسفند یار نے موقف اختیار کیا ہے کہ ہمارے لوگ قریب سے گزررہے تھے کہ جمعیت نے پہل کی ۔دوسری جانب پنجاب یونیورسٹی کے وائس چانسلر زکریا ذاکر نے واقعے کا نوٹس لے لیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ واقعے کے نتیجے میں الیکٹریکل انجینئرنگ ڈپارٹمنٹ کی ریسرچ لیب کو بھی نقصان پہنچا، توڑپھوڑ میں ملوث طلبہ کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔نجی ٹی وی جیو نیوز سے گفتگو میں وائس چانسلر نے بتایا کہ واقعے کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے اور تحقیقات ہورہی ہیں ،یونیورسٹی میں کیمرے موجود ہیں، سب کی شناخت کریں گے جبکہ کچھ کو شناخت کرلیا گیا ہے۔ وائس چانسلر کا مزید کہنا تھا کہ جامعہ پنجاب میں کلین اپ کسی تفریق کے بغیر کیا جائے گا۔دوسری جانب وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے سی سی پی او لاہور سے واقعے کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے تحقیقات کا حکم دے دیا۔ وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ قانون سب کے لیے برابر ہے، کس کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دیں گے۔ادھر صوبائی وزیرقانون راناثنا اللہ نے کہا کہ یونیورسٹی انتظامیہ کو موقع دینا چاہتے ہیں کہ وہ طاقت کا استعمال کیے بغیر مسئلہ حل کرے اور اگرحالات انتظامیہ کے قابو سے باہر ہیں توہمیں ذمے داروں کے نام دیے جائیں۔