ساڑھے 4برس میں صوبے میں کوئی کام نہیں ہوا

240

کوئٹہ (آن لائن) وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا ہے کہ گزشتہ ساڑھے 4 سال کے دوران سی پیک کے حوالے سے گوادر سمیت بلوچستان بھر میں کوئی کام نہیں ہوا ہم گوادر کے لوگوں کو اقلیت میں بدلنے سے روکنے اور حقوق کے تحفظ کے لیے قانون سازی کر رہے ہیں اس لیے وفاق سے منسلک مسائل کو حل کرنے کے لیے رابطوں کو تیز کریں گے، بلوچستان کے مسائل کے حل کے لیے وزیراعظم سے ملاقات کریں گے، اگر ملاقات نہ کی گئی تو وزیراعظم ہاؤس کے سامنے بیٹھ جائیں گے، گوادر پورٹ منصوبے کے حوالے سے سیکرٹریٹ اور ڈیسک قائم کرنے کے لیے کام کا آغاز کر دیا ہے، بیرونی سرمایہ کاروں کو ہر قسم کا قانونی اور آئینی تحفظ فراہم کرینگے تاکہ بلوچستان کے عوام کی تقدیر کو بدلنے کے لیے حقیقی معنوں میں کام کرکے منصوبوں کو مکمل کر سکیں تاکہ ان کے ثمرات عوام تک پہنچ سکیں، گوادر ماسٹر پلان میں ترامیم کے حوالے سے عوام کے حقوق کے تحفظ کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز اور مقامی لوگوں کو بھی ساتھ لیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ سی پیک اور گوادر کے حوالے سے حکام نے جو بریفنگ دی ہے اس کے بعد مجھے سخت مایوسی کا سامنا کر نا پڑ رہا ہے کہ گزشتہ ساڑھے 4 سال کے دوران سی پیک جوکہ گوادر اور بلوچستان کی سرزمین پر واقع علاقے کو منسلک کرنے کے لیے بن رہا ہے اس حوالے سے کوئی منصوبہ بندی نہیں کی گئی اور نہ ہی کام کیا گیا ہے حالانکہ چاہیے تھا کہ لوگوں کو تربیت دیتے گوادر کے حوالے سے الگ سیکرٹریٹ یا ایک ڈیسک قائم کرتے جہاں سے لو گوں کو معلومات میسر ہو تیں لیکن افسوسناک امر ہے کہ اس حوالے سے کوئی کام نہیں کیا گیا۔ اسی طرح صوبے کے دیگر منصوبوں کی بھی حالت زار ہے۔ وزیراعظم پاکستان کی جانب سے گوادر کے لیے ایک ارب روپے کا ترقیاتی پیکیج دیا گیا تھا جس کے حوالے سے ہم نے نومبر 2017ء میں پی سی ون بنا کر وفاق کو بھیجا تھا تا حال اس پر کوئی اقدام نہیں اٹھایا گیا اور نہ ہی کوئی پیشرفت کی گئی ہے۔ ہماری کوشش ہے کہ گوادر کے حوالے سے بلوچستان بورڈ آف انویسٹمنٹ کو فعال بنائیں، اس کے لیے کوئی بھی سنجیدہ کوششیں نہیں کی گئیں جس کی وجہ سے یہ اتنا بڑا شعبہ بھی غیر فعال ہے۔ ہم نے سی پیک کو کامیاب بنانے کے لیے وفاق اور دیگر اداروں، وزیراعظم اور وفاقی پلاننگ کمیشن سے رابطے اور تعاون کو فروغ دینا ہے تاکہ لوگوں کے تحفظات دور کرکے ان کے حقوق کے تحفظ کے لیے آئینی اقدامات اٹھائیں اور تمام منصوبوں پر سست روی کے عمل کو تیز کر کے منصوبوں کو مکمل کر کے ان کے ثمرات عوام تک منتقل کر سکیں۔