کراچی (اسٹا ف رپورٹر) کراچی کے میئر وسیم اختر نے شہر کی بہتری کیلئے اپنی تجاویز پر مبنی 14 صفحات پر مشتمل رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کروا دی۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ صوبائی اور وفاقی حکومتوں نے کراچی کو اسی طرح نظر انداز کیا تو کراچی رہنے کے قابل نہیں رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ شہر کے مسائل حل کرنے کے لئے وسیع اختیارت کی ضرورت ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا کہ سندھ حکومت بغیر کسی سیاسی مینڈیٹ کے کراچی کے معاملات چلا رہی ہے۔ کراچی کے اختیارات کراچی کے منتخب نمائندوں کے سپرد ہونے چاہئیں۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ پیپلز پارٹی کی غفلت کے باعث شہر قائد تباہی کے دہانے پر کھڑا ہے۔
میئر کراچی نے کہا کہ کراچی پورٹ ٹرسٹ، تمام کنٹونمنٹ بورڈز، پورٹ قاسم اتھارٹی کے ایم سی کے ماتحت ہونی چاہیں۔ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی، واٹر بورڈ، تمام میونسپل سروس، ڈی ایچ اے بھی کے ایم سی کے ماتحت دی جائیں۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ تمام میونسپل اداروں کو ایک چھتری تلے جمع کیے بغیر شہر کی حالت نہیں بدل سکتی۔ کراچی مسائل کا گڑھ بنا ہوا ہے۔ حکومت سندھ ذمہ داری کا مظاہرہ کرے۔
ادھر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وسیم اختر نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ سندھ حکومت کو کام کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت درست انداز میں کام کرتی تو عدالتوں کو نوٹس نہ لینا پڑتا۔
میئر کراچی وسیم اختر نے شہر میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے کیس میں اپنی تجاویز پر مبنی رپورٹ سپریم کورٹ رجسٹری میں جمع کرا دی۔ کہتے ہیں کہ اختیارات منتخب نمائندوں کو ملنے چاہیں۔ شہر کو 1200 سے زائد کیوسک پانی کی ضرورت ہے۔
رپورٹ میں کہا کہ کراچی کو میونسپل سے ہی نہیں بلکہ ملکی وسائل سے بھی حصہ ملنا چاہیے۔ میڈیا سے گفتگو میں وسیم اختر بولے شہر کو 1200 سے زائد کیوسک پانی کی ضرورت ہے، آلودہ پانی سے بیماریاں بھی پھیل رہی ہیں۔
میئر کراچی نے عدالتی ایکشن کو خراج تحسین پیش کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت اور واٹر بورڈ کو اب اپنا کام کرنا پڑے گا۔