لاہور ہائی کورٹ نے وزیر اعلیٰ پنجاب کی شوگر ملوں کی رپورٹ مانگ لی

223

لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائی کورٹ نے وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کی تین شوگر ملوں کی کسانوں کو گنے کی قیمت کی ادائیگی سے متعلق رپورٹ بدھ تک طلب کرلی۔ گزشتہ روز جماعت اسلامی پنجاب کے امیر میاں مقصود احمد کسانوں کے ہمراہ عدالت عالیہ میں پیش ہوئے جبکہ ان کے وکلا نے مؤقف اختیار کیا کہ شوگر ملز مالکان کسانوں کو گنے کی حکومت کی جانب سے مقرر کردہ 180 روپے فی من قیت ادا نہیں کررہے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی پنجاب میاں مقصود احمد نے کہا کہ یہ ’’علی بابا چالیس چور‘‘ کا کنبہ ہے۔ وزیر اعلیٰ بابا جبکہ دیگر چالیس چور ملز مالکان ہیں۔ اس موقع پرکسان بورڈ کے مرکزی رہنما سرفراز احمد خان، چودھری ذوالفقار ایڈووکیٹ، سیف الرحمن جسرا اور محمد فاروق چوہان ودیگر بھی موجود تھے۔ اس وقت کسان اپنا گنا 140 روپے سے 160 روپے فی من تک فروخت کرنے پر مجبور ہیں۔ بعض شوگر ملیں کسانوں کو 180 روپے فی من گنے کی ادائیگی کی رسید دے کر عملاً 160 روپے فی من ادا کررہی ہیں، سرفہرست وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کی تین شوگر ملیں ہیں، جس پر جسٹس ساجد محمود سیٹھی نے استفسار کیا کہ کیا آپ نے میاں شہباز شریف کی ملوں کے خلاف شوگرکین کمشنر کو کوئی درخواست دی ہے ۔عدالت عالیہ نے ہدایت کی کہ فوری طور پر اس حوالے سے درخواست دیں اور کین کمشنر کو حکم دیا کہ وہ وزیر اعلیٰ پنجاب کی شوگر ملوں کے خلاف کارروائی کریں کہ وہ لاہور ہائی کورٹ کے احکامات پرعمل درآمد کیوں نہیں کررہیں۔وزیر اعلیٰ محض دکھاوے کے اقدامات کررہے ہیں۔ بقول ان کے وہ ایسے شوگر مل مالکان کیخلاف کارروائی کریں گے جو 180 روپے فی من گنے کے نرخ ادا نہیں کررہے۔ میرا سوال یہ ہے کہ رمضان شوگر مل کے مالک میاں شہباز شریف کو کون گرفتار کرے گا؟۔ شریف برادران کی تینوں ملوں کا ڈیٹا ہائی کورٹ میں پیش کریں گے۔ عدالت عالیہ نے حکم دیا ہے کہ تین روز کے اندر ان درخواستوں پر کارروائی کر کے آئندہ بدھ کو رپوٹ پیش کریں۔ سماعت بدھ تک ملتوی کردی گئی۔ انہوں نے کہا کہ گنے کے کاشتکاروں کو ریلیف دینے تک جماعت اسلامی اپنی جدوجہد جاری رکھے گی اور ہمیں اس کے لیے عدالت عظمیٰ بھی جانا پڑا تو ہم جائیں گے۔ اس موقع پر کسان بورڈ پاکستان کے نائب صدر سرفراز احمد خان نے کہا کہ انہوں نے عدالت عالیہ کو بتایا کہ کین کمشنر ایک چھوٹا سا کارندہ ہے جو بے بس ہے۔ کسان اپنے حق کے حصول کے لیے قانونی کارروائی کے ساتھ ساتھ احتجاج بھی جاری رکھیں گے۔ حکومت اپنے ہی 2 نومبر 2017ء کو جاری کردہ نوٹیفکیشن کی خلاف ورزی کررہی ہے۔ عدالت نے ہمیں یقین دہانی کروائی ہے کہ معاملے میں قانون پرعمل درآمد کروایا جائے گا۔