انڈونیشیا نے پاکستان سے کینوکی درآمد پر کوٹہ کی پابندی ختم کردی

614

سہولت کے فوری اطلاق سے کینو کی برآمد دگنی ہوسکتی ہے، وحید احمد،نائب صدرایف پی سی سی آئی
کراچی: انڈونیشیا نے پاکستان سے کینو کی درآمد بڑھانے کے لیے کوٹہ کا نفاذ ختم کرنے کا اعلان کردیا ہے جبکہ پاکستان سے 2019تک ایک ملین ٹن چاول کی خریداری کے معاہدے پر عمل درآمد کے لیے پاکستان کے طویل ٹرانزٹ ٹائم کو مدنظر رکھتے ہوئے چاول کی ایکسپورٹ کے ٹینڈرز میں آسانی فراہم کرنے کی بھی یقین دہانی کرادی ہے۔ انڈونیشیا کے صدر کے دورہ پاکستان کے موقع پر انڈونیشیا پاکستان بزنس فورم کا اجلاس منعقد ہوا جس میں پاکستانی بزنس کمیونٹی کی نمائندگی ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر وحید احمد نے انجام دی۔ اجلاس میں انڈونیشیا کے فیڈریشن چیمبر آف کامر س کے نائب صدر اور تجارت سے متعلق کورآرڈینیٹرز نے بھی شرکت کی۔ انڈونیشیا کے وزیر تجارت Enggartiasto Lukita نے پاکستان اور انڈونیشیا کے درمیان باہمی تجارت بڑھانے اور تجارتی رکاوٹوں کے خاتمے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے پاکستانی ایکسپورٹرز کے دیرینہ مطالبے پر کینو کی امپورٹ کے لیے کوٹہ کی پابندی کو ختم کرنے کا اعلان کیا۔ پاکستانی بزنس کمیونٹی کی نمائندگی انجام دیتے ہوئے وحید احمد نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان عوامی رابطوں کے فروغ، براہ راست فضائی رابطوں بینکاری کی سہولت کی فراہمی اور تجارتی وفود کے تبادلوں سمیت نمائشوں کے انعقاد کے ذریعے دو سے تین سال میں پاکستان سے انڈونیشیا کو ایکسپورٹ ایک ارب ڈالر تک بڑھائی جاسکتی ہے اس وقت پاکستان اور انڈونیشیا کے درمیان 2.1ارب ڈالر کی تجارت ہورہی ہے تاہم پاکستان کی ایکسپورٹ صرف 138ملین ڈالر تک محدود ہے ۔ پاکستان اور انڈونیشیا کے مابین ہونے والے ترجیحی تجارت کے معاہدے میں سوتی دھاگہ اور کپاس شامل نہیں اسی طرح گوشت اور گوشت کی مصنوعات کے لیے سخت ترین قرنطینہ شرائط عائد ہیں دوسری جانب پاکستانی آم کے لیے بھی انڈونیشیا نے PRAکی شرط عائد کررکھی ہے جو دشوار اور وقت طلب عمل ہے جس کی وجہ سے پاکستان سے انڈونیشیا کوآم بھی ایکسپورٹ نہیں کیا جارہا۔ وحید احمد نے انڈونیشیا کی جانب سے کینو کی درآمد پر کوٹہ کے خاتمے کا خیرمقدم کرتے ہوئے امید ظاہر کہ اس اقدام سے پاک انڈونیشیا تجارت کو متوازن بنانے میں مددملے گی اور فیصلے پر فی الفور عمل درآمد کی صورت میں رواں سیزن ہی انڈونیشیا کو کینو کی برآمد دگنی ہوجائیگی اس سہولت سے انڈونیشیا کو کینو کی ایکسپورٹ 34ہزار ٹن سے بڑھ کر 60ہزار ٹن تک پہنچ سکتی ہے جس سے 3کروڑ 30لاکھ ڈالر کا زرمبادلہ حاصل ہوگا۔ وحید احمد نے انڈونیشیا کے وزیر تجارت کو آگاہ کیا کہ انڈونیشیا نے پاکستان کے ساتھ 2015میں ایک مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے تھے جس کے تحت انڈونیشیا نے 2019تک پاکستان سے ایک ملین ٹن چاول درآمد کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی تاہم چاول کی امپورٹ کے لیے طے کیے جانے والے ٹینڈرز میں پاکستان کے لیے موافق اور موزوں شرائط نہ ہونے کی وجہ سے اب تک انڈونیشیا یہ یقینی دہانی پوری نہیں کرسکا حال ہی میں پاکستان کی دو کمپنیوں نے نیلامی میں حصہ لے کر 60ہزار ٹن چاول کی ایکسپورٹ کا ٹینڈر حاصل کیا جس سے پاکستان کو 30ملین ڈالر کا زرمبادلہ حاصل ہوتا لیکن اس ٹینڈر میں ڈیلیوری کی مدت پاکستان سے انڈونیشیا کو ٹرانزٹ کے وقت کو مدنظر رکھتے ہوئے مقرر نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے پاکستان کے لیے اس موقع سے فائدہ اٹھانا ممکن نہیں رہا ۔ وحید احمد نے انڈونیشیا کے وزارت تجارت پر زور دیا کہ پاکستان کے ساتھ تجارتی کنٹریکٹ اور ٹینڈرز کے لیے انڈونیشیا کے قریبی ملکوں سے ہٹ کر نرم اور آسان شرائط مقرر کی جائیں تاکہ پاکستان انڈونیشیا کی مارکیٹ میں پائے جانے والے امکانات سے استفادہ کرسکے۔ انڈونیشیا کے وزیر تجارت نے آئندہ ٹینڈز میں پاکستان کو سہولت فراہمی کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ وحید احمد نے انڈونیشیا اور پاکستان کے درمیان سیاحت ، ٹیکنالوجی، ایگری کلچر کے شعبوں میں تعاون بڑھانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے مشترکہ سرمایہ کاری کے امکانات پر روشنی ڈالی اور انڈونیشیا کے سرمایہ کاروں کو سی پیک منصوبوں سے پیدا ہونے والے مواقع سے فائدہ اٹھانے کی بھی آفر کی، اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ دونوں ملکوں کے فیڈریشن چیمبر ز آف کامرس سہ ماہی بنیادوں پر ملاقات کریں گے تاکہ تجارتی رکاوٹوں کو دور کرتے ہوئے باہمی تجارت اور معاشی روابط کو مضبوط بنایا جاسکے۔