نادرا کیخلاف حسن اسکوائرپرہزاروں افراد کادھرنا،20فروری کو ڈی جی نادرا کے آفس کا گھیراؤ کریں گے ۔

386

کراچی (اسٹاف رپورٹر)نادرا کی نااہلی و ناقص کارکردگی ،شہریوں کو بلاجواز تنگ کرنے اور غیر ضروری دستاویزات طلب کرنے، بالخصوص مشرقی پاکستان سے آنے والوں ،بنگلا زبان بولنے والوں اور پختونوں کو امتیازی اور ناروا سلوک کا نشانہ بنانے کے خلاف جماعت اسلامی کے تحت ہفتہ 27 جنوری کو شام 4 بجے سے حسن اسکوائر سوک سینٹر کے قریب زبردست احتجاجی دھرنا دیا گیا ۔ دھر نے میں نادرا کے متاثرین ،بنگالی ،برمی ،بہاری اور پختون کمیونیٹز سے وابستہ مردو خواتین سمیت نادرا کے ہاتھوں ستائے گئے عوام کی بڑی تعداد نے شر کت کی اور نادرا کے خلاف شدید غم و غصے کا اظہار کر تے ہوئے بھر پور احتجاج کیا اوراپنی روداد سنائی اور مسائل بیان کیے۔ دھر نے کے شر کاء نے نادرا کی نا اہل انتظامیہ اور کرپٹ اہلکاروں اور نادرا کے مجموعی رویے کے خلاف پُر جوش نعرے لگائے ۔شر کاء نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اُٹھائے ہو ئے تھے جب پر نادرا کے خلاف اور قومی شناختی کارڈز کے حصول میں آسانیاں اور سہولتیں پیدا کر نے کے لیے مختلف عبارتیں درج تھیں ۔دھرنا سوک سینٹر سے پرانی سبزی منڈی کی طرف آنے والی سڑک پر دیا گیا ۔ جبکہ سبزی منڈی سے بیت المکرم مسجد کی طرف جانے والا ٹریک ٹریفک کے لیے بحال رکھا گیا ۔دھر نے میں تیسر ٹاؤن ،سرجانی ٹاؤن ،اورنگی ٹاؤن میٹرو ول ،بلدیہ ٹاؤن ،لانڈھی ،کورنگی ،لیاری اور شہر کے دور دراز علاقوں سے عوام جلوسوں اور ریلیوں کی شکل میں پہنچے ۔ امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے دھر نے سے ابتدائی خطاب اور میڈیا کے نمائندوں کوبریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ کراچی میں عوام کو تقسیم کیا گیا ۔زبان اور قومیت کی بنیاد پر آپس میں لڑایا گیا ۔عوام سے ووٹ لیے گئے لیکن ان کے مسائل حل نہیں کیے گئے ۔بنگلا اور بر می کمیونیٹز کے لوگوں ، مشرقی پاکستان سے آنے والے بہاریوں اور پختونوں کے حقو ق کے نام پر سیاست کی گئی لیکن ان کے مسائل حل نہیں کیے گئے آج ان کی شناخت کو سوالیہ نشان بنا دیا گیا ہے اور نادرا کے اندر ان کے ساتھ امیتازی اور ناروا سلوک کیا جا تا ہے ۔جماعت اسلامی نے عوامی مسئلے کے لیے تحریک کا آغاز کیا اور اب ہم یہ مسئلہ حل کرائیں گے اور جب تک نادرا کا مسئلہ حل نہیں ہوتا یہ تحریک اور جدو جہد جاری رہے گی ۔ انہوں نے کہا کہ یہ دھر نا کسی قومیت کا نہیں بلکہ عوام کا دھر نا ہے اور نادرا کے مظالم کا شکار اور متاثرین کے مسائل حل کرانے کے لیے یہ دھرنا دیا گیا ہے ۔آج سے نادرا کے خلاف تحریک کے لیے مرحلے کا آغاز ہو رہا ہے ۔اگر نادرا نے اپنا رویہ تبدیل نہ کیا تو بہاری ،بنگالی ،بر می ،پختون ،پنجابی ،سندھی ،بلوچی سب مل کر نادرا کااحتساب کریں گے اور حکمرانوں سے اپنا حق لیں گے ۔نادرا کی جانب سے مشرقی پاکستان سے آنے والے محب وطن لوگوں سے ان کی شناخت پوچھی جا رہی ہے ۔1970اور اس سے قبل کی دستاویزات طلب کر تے ہیں اور رشوت اور کرپشن کا بازار گرم کر رکھا ہے ۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ کراچی کے ڈھائی کروڑ عوام کے لیے محض 45سینٹرز اور صرف 3میگا سینٹر ز جن میں صرف 30فیصد اسٹاف مقرر کیا گیا ہے ۔شناختی کارڈ کی فراہمی حکومت کی ذمہ داری ہے لیکن شہری دربدر کی ٹھوکریں کھاتے ہیں شناختی کارڈ اور ’ب‘ فارم سے محروم کر کے لوگوں کو بے روزگار اور بچوں کی تعلیم میں رکاوٹ ڈالی جارہی ہے ۔انہون نے کہا کہ اسلامی اورمسلمانوں سے غداری کر نے والے اور اس کے عوض انگریزوں سے جاگیریں حاصل کر نے والے وڈیروں ،جاگیرداروں اور ان کے خاندانوں کے قبضے میں تو پورا ملک ہے اور جنہوں نے ملک کے لیے قر بانیاں دیں ان کے لیے ان کی شناخت مسئلہ بن گئی ۔ان بہاریوں کے لیے دشوارجنہوں نے پاکستان کے لیے دو ہجرتیں کیں اور اپنا سب کچھ لٹا دیا ۔ان غیرت مند پختونوں اور قبائلی عوام کے لیے مشکل جنہوں نے ہمیشہ پاکستان کی سرحدوں کا تحفظ کیا ،آزاد کشمیر ،جہاد کر کے حاصل کیا ۔ان بنگلہ زبان بولنے والوں کے لیے جو تعصب کے طوفانوں میں پاکستان سے محبت کی علامت بن گئے انہوں نے پاکستان کو ترجیح دی ۔ان کو قومی شناختی کارڈز اور شناخت سے محروم کیا جا رہا ہے ۔ہمارا مطالبہ ہے کہ شہرمیں ہر ٹاؤن کی سطح پر میگا سینٹر قائم کیا جائے اور میگا سینٹرز کے تمام کائنٹرز پر عملہ بٹھایا جائے ۔بند کیے جانے والے چھوٹے نادرا دفاتر دوبارہ کھولے جائیں ۔ان کی تعداد میں اضافہ کیا جائے ۔ناجائز اور غیر قانونی طورپر بلاک شناختی کارڈ کھولے جائیں ۔دفتری اوقات میں آنے والے تمام شہریوں کو ٹوکن فراہم کیے جائیں ۔نادرا کی SOPپر عمل کیا جائے ۔غیر ضروری کاغذات کے نام پر رشوت اور کرپشن کا دھندا بند کیا جائے ۔زونل بورڈ ہو جانے والے افراد کو فوراً پروسس کیا جائے ۔عوام سے تضحیک آمیز رویہ ختم کیا جائے ۔ہر سینٹرمیں بیٹھنے کی سہولت ،سائے کا انتظام کیا جائے ۔بہاریوں ،پختونوں ،بنگلہ زبان بولنے والوں سے امتیازی سلوک بند کیا جائے ۔مشرقی پاکستان سے تعلق رکھنے والے محب وطن پاکستانیوں اور KPKکے عوام سے غیر ضروری کاغذات طلب کر نے کا سلسلہ بند کیا جائے اور ان کے لیے شناختی کارڈ کا حصول آسان بنایا جائے ۔ امیر جماعت اسلا می ضلع شر قی یونس بارائی نے کہا کہ آج کے دھر نے میں عوام کی اتنی بڑی تعداد کا جمع ہو نا اس بات کا ثبوت ہے کہ عوام نادرا سے تنگ ہیں اور نادرا کی نا اہلی اور ناقص کارکردگی نے شہریوں کو مشکلات اور پریشانی سے دوچار کر رکھا ہے ۔قومی شناختی کارڈز کی ضرورت عوام کی بنیادی ضرورت ہے اور تعلیم اور روزگار سمیت بہت سے معاملوں میں اس کی ضرورت پڑتی ہے اور نادرا عوام کو ان کے حق سے محروم کررہا ہے ۔ہمار مطالبہ ہے کہ شناختی کارڈز کے حصول کے لیے عوام کو سہولتیں فراہم کی جائیں ۔ امیر جماعت اسلامی ضلع بن قاسم عبد الجمیل خان نے کہا کہ نادرا نے شہر میں لوٹ مار کا بازار گرم کر رکھا ہے ۔مہنے کو تو کہتے ہیں کہ میگا سینٹرز قائم کر دیئے گئے ہیں لیکن حقیقت میں یہ عوام کو کوئی سہولت نہیں دے رہے ۔لوگوں سے غیر ضروری دستاویزات طلب کر تے ہیں اور بلا جواز طور پر انکوائری میں ڈال دیتے ہیں ۔رشوت مانگتے ہیں اور ہزاروں روپے لے کر یہ مسئلہ حل کر دیتے ہیں ۔اگر کوئی مطلوبہ رقم نہ دے سکے تو وہ بس نادرا کے دفاتر کے چکر لگاتا رہتا ہے ۔ ہیومن رائٹس نیٹ ورک کراچی کے صدر انتخاب سوری نے کہا کہ شناختی کارڈز عوام کا اہم مسئلہ ہے اور جماعت اسلامی نے عوام کے ایک اہم مسئلے کو اُٹھایا ہے ۔عوام کو شناختی کارڈز سے محروم کر نا آئین اور قانون کی خلاف ورزی ہے ۔عوام کے بنیادی حقوق کو سلب کر نے کے مترداف ہے ۔وفاقی حکومت کا فرض ہے کہ اس مسئلے کو نظر انداز کر نے کے بجائے عوام کا یہ مسئلہ حل کر ے ۔ہیومن رائٹس نیٹ ورک جماعت اسلامی کی اس جدو جہد میں اس کے ساتھ ہے ۔دھرنے سے جماعت اسلامی پبلک ایڈ کمیٹی کے جنرل سیکریٹری نجیب ایوبی ،محمد قطب اور دیگر نے بھی خطاب کیا ۔جبکہ نادرا کے متاثرین اور ستائے ہوئے شہریوں نے بھی اپنے تاثرات اور مسائل بیان کیے

اسد اللہ بھٹو نے کہا کہ نادرا کے ظالمانہ رویے ا ور سلوک نے عوام کو شدید ذہنی اور جسمانی اذیت سے دوچار کر رکھا ہے ۔یہ محکمہ عوام کی خدمت کے لیے کھولا گیا تھا مگر اس نے عوام کو مشکل میں ڈال دیا ہے ۔نادرا نے عوام کو شناختی کارڈز سے محروم کر کے آئین و قانون اور دستور کی خلاف ورزی کی ہے ۔جب تمام ضروری اور بنیادی دستاویزات ہو تی ہیں تو پھر آخر شہریوں کو قومی شناختی کارڈز کیوں نہیں دیئے جاتے ۔جماعت اسلامی کے اراکین قومی اسمبلی نے پارلیمنٹ کے اندر نادرا کے حوالے سے ترمیمی بل جمع کرایا ہے اور اب یہ بل کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا ہے ۔ہماری دیگر جماعتوں سے اپیل ہے کہ اس بل کی منظوری میں ساتھ دیں تاکہ عوام کا مسئلہ حل ہو سکے ۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں عوام کو دھوکہ دیا گیا ۔بے وقوف بنایا گیا ۔زبان اور قومیت کی بنیاد پر سیاست کی گئی ۔عوام کے حقوق کے نام پر ووٹ لیے گئے ۔عوام کو آپس میں لڑوایا گیا لیکن بد بدقسمتی سے عوام کے مسائل حل نہیں کیے گئے ۔آج قومی شناختی کارڈز کا حصول بہت بڑا مسئلہ بنادیا گیا ہے اور عوام سے ووٹ لینے والے غائب ہیں ۔عوام کے مسائل حل کرانے کے لیے کوئی ایم این اے یا ایم پی اے سامنے نہیں آتا ۔کوئی پارٹی شناختی کارڈز کا مسئلہ حل کرانے کے لیے آواز نہیں اُٹھاتی ۔ایم کیو ایم بھی خاموش ہے اور پیپلز پارٹی کوبھی عوام کے مسائل سے کوئی سرو کار نہیں ۔صرف جماعت اسلامی واحد جماعت ہے جو عوامی مسائل کے حل کے لیے میدانِ عمل میں موجود ہے ۔جماعت اسلامی نے کراچی کے عوام پر کے الیکٹرک کے مظالم کے خلاف آواز اُٹھائی اور کے الیکٹرک کو مجبور کیا کہ وہ عوام سے اپنا رویہ درست کرے ۔آج جماعت اسلامی نے نادرا کے خلاف احتجاجی تحریک شروع کر رکھی ہے ۔جماعت اسلامی نادرا کا مسئلہ ضرور حل کرائے گی اور نادرا کو بھی اپنا قبلہ درست کرنا پڑے گا ۔

امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ کراچی کے عوام نے آج ایک غیر معمولی احتجاج کیا ہے اور نادرا کے خلاف زبردست احتجاجی دھر نا دے کر ثابت کیا ہے کہ عوام اپنے حق کے لیے زندہ اور متحرک ہیں ۔عوام اپنا حق غصب کرنے والوں کو نہیں چھوڑیں گے ۔کراچی میں عوام کو تقسیم کیا گیا ،زبان اور قومیت کی بنیاد پر آپس میں لڑایا گیا اور جن لوگوں نے جس زبان اور علاقے کے نام پر حقوق دلانے کا نعرہ لگایا ان لوگوں نے ان ہی لوگوں کو سب سے زیادہ نقصان پہنچایا اور ان کو ہی برباد کیا ۔ہم نے کہا کہ لسانیت اور عصبیت کی سیاست سے کچھ نہیں ملے گا اور حالات نے ثابت کیا کہ نفرت اور عصبیت کی سیاست نے عوام کو کچھ نہیں دیا ۔

20فروری کو صبح 11بجے ڈی جی نادرا کے آفس کا گھیراؤ کریں گے ۔ہمارا مطالبہ ہے کہ کراچی میں کم ازکم 15میگا سینٹرز قائم کیے جائیں ۔ایک ہفتے کے اندر 10مو بائل وین سروس شروع کی جائے ۔15دن کے اندر اندر بلاجواز طور پر بلاک کیے گئے تمام شناختی کارڈز فی الفور بحال کیے جائیں۔20فروری سے قبل ہر علاقے ،زون اور نچلی سطح پر آبادیوں میں عوام کو منظم کر نے کے لیے کارنر میٹنگز اور عوامی اجتماعات کیے جائیں گے ۔جماعت اسلامی نے کے الیکٹرک کی طرح نادرا کے حوالے سے بھی سیل قائم کر دیا ہے ۔نادراکے متاثرین اور عوام جماعت اسلامی سے رجوع کریں ۔ہم عوام کے مسائل حل کرائیں گے ۔جماعت اسلامی نقیب اللہ محسود کے قتل کے حوالے سے 31جنوری کو سہراب گوٹھ پر ایک گرینڈ جرگہ بھی منعقد کرے گی ۔جرگے میں امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق بھی شریک ہوں گے ۔ہم ماورائے عدالت قتل ہونے والے تمام واقعات اور وارداتوں کی تحقیقات اور مقتولین کے لواحقین کو انصاف فراہم کر نے کا مطالبہ کرتے ہیں ۔

جماعت اسلامی کے نائب امیر محمداسحاق خان نے کہا کہ آج کا احتجاجی دھر نا بے حس حکمرانوں ،وفاقی وزیر داخلہ ،وفاقی حکومت کے نمائندے گورنر سندھ اور نادرا انتظامیہ کے خلاف ہے ۔جماعت اسلامی نے نادرا کے خلاف تحریک شروع کی ہوئی ہے ۔کراچی کے عوام نادرا کے خلاف شدید غم و غصے کا شکار ہیں ۔نادرا نے عوام کے بنیادی حق شناختی کارڈ کو ایک مسئلہ بنا دیا ہے ۔عوام کے لیے نئی نئی مشکلات پیدا کر رہا ہے ۔نادرا کے خلاف عوام کے اندر غصہ اور اشتعال پایا جاتا ہے ۔اگر نادرا نے اپنا رویہ تبدیل نہ کیا تو یہ غم و غصہ اور اشتعال کوئی اور رُخ بھی اختیار کر سکتا ہے ۔
امیر ضلع غربی عبد الرزاق خان نے کہا کہ آج کراچی میں ریاست کے دواہم اداروں کے خلاف احتجاجی دھر نے دیئے جارہے ہیں ایک دھرنا حسن اسکوائر پر نادرا کے خلاف اور ایک دھرنا نقیب اللہ محسود کے قتل پر پولیس اور راؤ انوار کے خلاف سہراب گوٹھ پر دیاجارہا ہے ۔ریاست کے ان اداروں نے عوام سے زندہ رہنے کا حق چھین لیا ہے اور زندگی کو شدید اذیت ناک بنا دیا ہے ۔نادرا نے ظلم اور تعصب کی انتہا کر دی ہے ۔پاکستان ے شہریوں سے ان کے آباؤ اجداد کے بارے میں سوال کر تے ہیں ۔نادرا محب وطن پاکستانیوں کو ملک کا مخالف بنا رہا ہے ۔نادرا پارلیمانی کمیٹی کے بنائے گئے SOPپر بھی عمل نہیں کر رہا اور پارلیمنٹ کی کمیٹی کی تذلیل کر رہا ہے وزیر اعظم اور وزیر داخلہ ہوش کے ناخن لیں اور عوام کے دلوں میں نفرتیں پیدا نہ کریں ۔

دھرنے سے پبلک ایڈ کمیٹی کے صدر سیف الدین ایڈوکیٹ ،محبان وطن سیل کے شہزاد مظہر ،ماسٹر امین اللہ ،مولانا سراج الحق ،کونسلر قاری شریف ،شاہ جہان ،شیرزادہ خان اور دیگرنے بھی خطاب کیا ۔