ٹیکس ایمنسٹی اسکیم چوروں کو پکڑنے کے لیے بنائی ہے , مفتا ح اسما عیل

554

مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ ٹیکس ایمنسٹی اسکیم چوروں کو پکڑنے کی اسکیم ہے اور امید کی جاتی ہے کہ لوگ اپنے ڈالروں کو پاکستان لا کر ٹیکس ادا کریں گے۔ وہ ہفتہ کی شام انسٹی ٹیوٹ آف چارٹرڈ اکاﺅنٹس کے ارکان سے خطاب کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں 1990ءسے بھاری تعداد میں ڈالر لائے جارہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ 400سے 500روپے کے زیرگردشی قرضوں کی ادائیگی فوری طور پر کردی جائے گی اس کے علاوہ برآمدکنندگان کے سیلز ٹیکس ریفنڈ 15فروری تک ادا کردیے جائیں گے اور انکم ٹیکس ریفنڈ کی واپسی فوری طور پر ممکن نہیں ہے۔ وِدہولڈنگ ٹیکس کو ختم کرنا مشکل ہے کیوں کہ اس سے 70فیصد ریونیو حاصل کیا جارہا ہے۔ کرنٹ اکاﺅنٹ خسارہ کو ختم کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ریونیو میں اضافہ کیا جائے۔ اس کے علاوہ حکومت اپنے اخراجات کو کم کرنے کی کوشش کررہی ہے اور امید ہے کہ بجٹ خسارہ 5فیصد اور جی ڈی پی گروتھ 6فیصد کرنا لازمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ٹھیک ہے کہ 400ہزار ارب روپے کا ٹیکس وصول ہوگا لیکن اگر ملک میں ٹیکس وصولی کا 600ہزار ارب کا ٹیکس بھی وصول ہو جائے تو اس صورت میں خسارہ 4فیصد ہوسکتا ہے۔ اس ٹیکس سے 60فیصد صوبوں کو NFCکی مدمیں ادائیگی کرنی پڑتی ہے جس کی مدد سے صوبوں کابوجھ کم ہوتا ہے اور وفاق مالی طور پر کمزور ہو رہا ہے۔ زرعی پالیسی کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ آئندہ بجٹ میں گندم کی ایسی پالیسی بنائی جائے گی جس سے ملک میں آٹے کی قیمت کم ہوگی۔ بونس شیئرز پر ٹیکس بہت زیادہ ہے اس کو کم کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ اس موقع پر انسٹی ٹیوٹ کے صدر ریاض احمد نے بھی خطاب کیا۔