ہنگو میں امریکی ڈرون حملہ قابل مذمت ہے، میاں مقصود

141

لاہور(وقائع نگارخصوصی) امیر جماعت اسلامی پنجاب میاں مقصود احمد نے کہا ہے کہ ہنگو میں افغان مہاجرین کے کیمپ پر امریکی ڈرون حملے کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے ۔ 2001ء سے اب تک پاکستان میں400سے زائد ڈرون حملوں میں ہزاروں بے گناہ افراد،معصوم بچے اور خواتین لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ ڈرون حملے پاکستان کی سلامتی پر بڑاسوالیہ نشان ہیں۔حکومت پاکستان کو اس حوالے سے اپنی خارجہ پالیسی پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔پاکستان کی سیاسی وعسکری قیادت نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں60ہزار سے زائد شہریوں،5ہزارفوجی جوانوں اور110ارب روپے کامعاشی نقصان برداشت کیا ہے اتنی بڑی قربانی امریکا سمیت کسی اور ملک نے نہیں دی۔امریکا اور اس کے اتحادی ممالک کی افواج مسلسل پندرہ سال تک جدیدترین ٹیکنالوجی استعمال کرنے کے باوجود دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کوئی قابل ذکرفتح حاصل نہیں کرسکیں۔یہی وجہ ہے کہ امریکن انتظامیہ افغانستان میں اپنی ناکامیوں کا سارا ملبہ پاکستان پر ڈالنا چاہتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ امریکا کاباربارڈومور کامطالبہ پاکستان کے کردار کو شک کی نظر سے دیکھنے کے مترادف ہے۔ امریکا ایک جانب پاکستان اور چین کے خلاف بھارت کی سرپرستی کررہا ہے تودوسری جانب وہ سی آئی اے اور را کے ذریعے جنوبی ایشیا کے حالات کو خراب کررہا ہے۔پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی کی کڑیاں امریکی سی آئی اے،بھارت کی را اوراسرائیل کی خفیہ ایجنسی موسادسے ملتی ہیں۔میاں مقصود نے پاک امریکا تعلقات پرکڑی تنقید کرتے ہوئے کہاکہ ایف16 اور پاکستان میں ڈرون حملوں کے معاملے پر امریکا کااصل چہرہ سامنے آچکا ہے۔امریکا سمیت دنیا کے کسی بھی ملک کو یہ حق نہیں پہنچتاکہ وہ ہمارے اندرونی معاملات میں مداخلت کرے۔اب وقت آگیا ہے کہ امریکا کے ساتھ تعلقات کے بارے میں خارجہ پالیسی کو از سر نو تشکیل دیاجائے۔فرسودہ اور ملک دشمن متنازع پالیسیاں پاکستان کی بقا کے لیے سنگین خطرہ ہیں۔