کراچی(اسٹاف رپورٹر)جامعہ کراچی کا اٹھائیسواں سالانہ جلسہ تقسیم اسناد ہفتے کے روز جامعہ کراچی کے ولیکا کرکٹ گراؤنڈ میں منعقد ہوا۔جلسہ تقسیم اسناد میں 1962 طلباوطالبات کو اسناد تفویض کی گئیں جبکہ 187 طلبہ وطالبات کو طلائی تمغے عطاکئے گئے۔ گورنر سندھ وچانسلر جامعہ کراچی محمد زبیر نے صدارتی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں آج اپنی مادرعلمی جامعہ کراچی میں بحیثیت چانسلر آیاہوں جو میرے لئے باعث اعزاز ہے۔جامعہ کراچی ملک کی سب سے بڑی جامعہ ہے اور میری ترجیحات میں شامل ہے۔وفاقی حکومت کراچی پیکج کے تحت جامعہ کراچی میں میڈیکل کالج اور اسپتال کے قیام کی منظوری دے چکی ہے جس کا اعلان وزیر اعظم پاکستان بھی کرچکے ہیں ،جس کا سنگ بنیاد ایک ماہ میں رکھ دیا جائے گا۔ہماری جامعات میں خواتین طلبہ کا تناسب 75 تا80 فیصد ہے مگر ان میں سے محض 15 فیصد عملی زندگی میں داخل ہوکر اس سے استفادہ حاصل کرتی ہیں ۔یہ ان طلبہ کی اخلاقی ذمہ داری ہے کہ وہ تعلیم حاصل کرنے کے بعد اپنی تعلیمی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے ملک وقوم کی خدمت میں اپنا کلیدی کردار اداکریں۔انہوں نے شیخ الجامعہ پروفیسر ڈاکٹر محمد اجمل خان کی سحر انگیز قیادت کو سراہتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر اجمل خان نے محض ایک سال میں جامعہ کراچی میں مثبت اقدامات کا سلسلہ شروع کیا ہے جو لائق تحسین ہے اور میں اساتذہ سے درخواست کرتاہوں کہ وہ جامعہ کے وسیع ترمفاد میں شیخ الجامعہ سے بھرپور تعاون کریں ۔مجھے امید ہے کہ ڈاکٹر محمد اجمل خان کی قیادت میں جامعہ کراچی دنیا کی بہترین جامعات میں دوبارہ شامل ہوجائے گی۔جب آپ میرٹ اور شفافیت کو یقینی بناتے ہیں تو آپ کو مخالفت کا سامنا کرنا پڑتا ہے مگر آپ کو چاہیئے کہ آپ مخالفت کی پروا کئے بغیر جہد مسلسل جاری رکھیں ۔گورنرسندھ محمد زبیر نے والدین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اس تقریب کے اصل مہمان آپ ہیں کیونکہ آپ کی ہی تربیت اور کاوشوں سے آج آپ کی اولاد پاکستان کی سب سے معتبر جامعہ سے فارغ التحصیل ہورہی ہے جو آپ سب کے لئے باعث فخر امر ہے۔جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد اجمل خان نے گورنرسندھ وچانسلر جامعہ کراچی محمد زبیر کو جامعہ کراچی میں خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ تقریباً دس سال بعد جامعہ کے جلسہ تقسیم اسناد میں چانسلر کی شرکت ہم سب کے لئے باعث اعزاز ہے جس کے لئے میں خصوصی طور پر جناب محمد زبیر کا ممنون ہوں۔میں نے پچھلے سال جامعہ کراچی کا چارج سنبھالتے ہی جامعہ میں مثبت تبدیلیوں کا اعلان کیا تھا اور مجھے یہ بتاتے ہوئے خوشی محسوس ہورہی ہے کہ جامعہ کراچی ایشیاء کی جامعات کی درجہ بندی میں 251 سے 125 ویں درجے پر فائز ہوچکی ہے۔ ہم نے جامعہ کراچی کی مالی حالت کی بہتری کے لئے کئی مثبت اقدامات کئے جن میں پانی کے میٹرز کی تنصیب شامل ہے جس سے جامعہ کراچی کو سالانہ بلوں کی مد میں 75 ملین روپے کی بچت ہوگی۔ہم نے داخلہ نظام کو بھی آن لائن کردیا ہے جس سے طلبہ کو لمبی قطاروں سے نجات مل گئی اور انہوں نے گھربیٹھے داخلہ فارم جمع کرائے ۔میں بحیثیت وائس چانسلر اس بات کی یقین دہانی کراتاہوں کہ موجودہ آن لائن داخلہ پالیسی کے تحت میرٹ کے برخلاف کوئی ایک بھی داخلہ نہیں دیا گیا اور نہ ہی دیا جائے گا جبکہ اس ضمن میں بڑی سے بڑی سفار ش کو بھی خاطر میں نہیں لایا جائے گا۔ہم نے شعبہ امتحانات میں بھی مثبت تبدیلیاں لائی ہیں جس کی وجہ سے اب کوئی بے ضابطگی دیکھنے میں نہیں آرہی ہے ۔میں نے گذشتہ سال کانووکیشن میں خطاب کرتے ہوئے یہ وعدہ کیا تھا کہ اساتذہ کے تاخیر کا شکار سلیکشن بورڈز جلد منعقد کردیئے جائیں گے اور مجھے آج یہ کہتے ہوئے خوشی محسوس ہورہی ہے کہ تقریباً تمام سلیکشن بورڈ مکمل ہوچکے ہیں اور بقیہ بھی جلد ہوجائیں گے۔میں وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا بھی مشکور ہوں کہ انہوں نے جامعہ کراچی کے پانی اور سیوریج کے نظام کی بہتری کے لئے 520 ملین کے روپے کے پروجیکٹ کی منظوری دی اور پچھلے مالی سال میں 100 ملین روپے کی گرانٹ کی بھی منظوری دی ۔اس سال بھی وزیر اعلیٰ سندھ نے 200 ملین روپے کے گرانٹ کی منظوری دے دی ہے جو ہمیں جلد موصول ہوجائے گی۔مجھے قوی امید ہے کہ وزیر اعلیٰ سندھ مزید 500 ملین روپے کی بھی جلد منظوری دے دیں گے ۔میں اس عظیم الشان تقریب کے کامیاب انعقاد پر تمام اساتذہ اور انتظامی عملے کے تعاون پر انہیں خراج تحسین پیش کرتاہوں۔انہوں نے فارغ التحصیل ہونے والے طلبہ اور ان کے والدین کو مبارکبادپیش کرتے ہوئے کہا کہ آج سے آپ اپنی عملی زندگی میں داخل ہورہے ہیں ،آپ جہاں جائیں گے وہاں اپنی جامعہ کی نمائندگی کرے گے۔مجھے امید ہے کہ آپ ملک وقوم کی ترقی اور معاشرے کی فلاح وبہبود میں اپنا کلیدی کرداراداکریں گے ۔
جامعہ کراچی کے کانووکیشن میں سیکورٹی کے خاطر خواہ انتظامات دیکھنے میںآئے۔طلبہ،ولادین اور مہمانوں کے لئے علیحدہ پارکنگ اور داخلی اور خارجی راستے بنائے گئے تھے۔ تفصیلات کے مطابق جامعہ کراچی کے کانووکشن کی خاص بات کانووکیشن میں آنے والے طلبہ،ان کے والدین اور مہمانوں کے لئے علیحدہ پارکنگ کا انتظام کیا گیا ور سکیورٹی پر جامعہ کا اپنے سیکورٹی گارڈز تعینات تھے جن کی مدد کے لئے پولیس اور رینجرز کا عملہ بھی موجود تھا۔
جامعہ کراچی نیجلسہ تقسیم اسناد میں 1962 طلباوطالبات کو اسناد تفویض کی گئیں جبکہ 187 طلبہ وطالبات کو طلائی تمغے عطاکئے گئے تفصیلات کے مطابق جامعہ کراچی نے جلسہ تقسیماسناد کی پروقار تقریب میں 1962اسناد اور 187طلائی تمغے دئیے گئے۔جس کے مطابق امسال جلسہ تقسیم اسناد میں بیچلرز کی 732 ،ماسٹرز کی 993 ،فارم ڈی کی 127 ،ایم ڈی کی ایک جبکہ ایم فل کی 21 اور پی ایچ ڈی کی 73 اسناد تفویض کی گئیں۔
جامعہ کراچی کا جلسہ تقریب اسناد ملک کی کی جلسہ تقسیم اسناد ملک تارٰک کا سب سے بڑی تعلیمی تقریب کی شکل اختیار کر گیا تھا ۔ کراچی یونیورسٹی کے کانووکیشن ملک بھر کے تعلیمی اداروں ہونے والی تقریب میں سب سےؓ بڑ ی تقریب قرار پائی ہے جس میں تقریباً10 ہزار سے زائدافراد نے شرکت کی جن میں طلبہ ان کے والدین ،اساتذہ اور عمائدین شہر بھی موجود تھے جس سے اس تقریب کو پاکستان میں ہونے والی سب بڑی تعلیمی تقریب کا ریکارڈحاصل ہوا۔