ملکی انرجی کی ضروریات 10سال میں 70فیصد سے زائد بڑھ جائیں گی،اوورسیز چیمبر

778

حالیہ 11ارب ڈالر سالانہ کی انرجی درآمدات بل میں بھی نمایاں اضافے کا باعث بنے گا،صدر خالد منصور
تھر کول پراجیکٹ اور پن بجلی کے منصوبوں میں درکار وقت کے سبب پاکستان فی الحال درآمدی کوئلے اور ایل این جی پر انحصار کرے گا
کراچی :اوورسیزانوسٹرز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے دعوٰی کیا ہے کہ ملکی انرجی کی ضروریات اگلے 10سالوں میں 70فیصد سے زائد بڑھ جائیں گی جو کہ حالیہ 11ارب ڈالر سالانہ کی انرجی درآمدات بل میں بھی نمایاں اضافے کا باعث بنے گا۔یہاں سے جاری تفصیلات کے مطابق او آئی سی سی آئی کے صدر خالد منصور، جنرل سیکریٹری عبدالعلیم اور او آئی سی سی آئی کی انرجی سب کمیٹی کے چیئرمین جواد احمد چیمہ نے اسلام آباد میں او آئی سی سی آئی انرجی ریفارمز رپورٹ 2017 کی لانچ سے خطاب کرتے ہوئے بتایاکہ تھر کول پراجیکٹ اور پن بجلی کے منصوبوں میں درکار وقت کے سبب پاکستان فی الحال اپنی انرجی کی ضروریات کیلئے درآمدی کوئلے اور ایل این جی پر انحصار کرے گا جس کی وجہ سے عوام او ر صنعتوں کو مہنگی انرجی اور سرکلر ڈیبٹ جیسے مسائل کچھ سال مزید برداشت کرنا ہوں گے۔انہوں نے بتایاکہ ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن کے نقصانات بھی گردشی قرضوں کی موجودگی کا سبب رہیں گے۔او آئی سی سی آئی کی انرجی رپورٹ میں تیل، گیس، کوئلے اور متبادل انرجی، آئل اینڈ گیس کی تلاش و ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن پر جامع تجویز دی گئی ہیں۔ رپورٹ میں ملک میں پاور جنریشن، ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن کو بہتر بنانے کیلئے بھی جامع تجاویز دی گئی ہیں۔او آئی سی سی آئی کے صدر خالد منصور نے بتایاکہ او آئی سی سی آئی نے یہ رپورٹ وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی، وزیر برائے پانی و بجلی اویس احمد خان لغاری اور سینئر سرکاری عہدیداروں کو پیش کی ہے۔ خالد منصور نے کہاکہ او آئی سی سی آئی کے ممبران کو احساس ہے کہ پاکستان کو انرجی سیکٹر میں کئی چیلنجز درپیش ہیں جن میں انرجی کی قیمت اہم چیلنج ہے جس سے برآمدی صنعتوں کو مسابقت کے مسائل جبکہ دوسری صنعتوں کو کاروبار کرنے کی لاگت میں اضافے جیسے معاملات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ خالد منصور نے کہاکہ او آئی سی سی آئی انرجی ریفارمز رپورٹ 2017 او آئی سی سی آئی کے ممبران کی جانب سے حکومت کو قابلِ عمل پالیسی تبدیلیاں تجویز کرنے کا مقصد دستیاب وسائل کا بہتر استعمال کرکے انرجی سیکٹر کو معاشی ترقی کی رفتار کے برابر لاناہے۔ انہوں نے بتایاکہ او آئی سی سی آئی کی ممبران کمپنیاں نمایاں ملٹی نیشنل کمپنیاں ہیں جن میں Fortune 500 کمپنیاں بھی شامل ہیں۔انہوں نے بتایاکہ او آئی سی سی آئی کی 28ممبرکمپنیاں آئل اینڈ گیس کے شعبوں سے تعلق رکھتی ہیں جن کے اثاثے تقریباً 1500ارب روپے کے ہیں۔ او آئی سی سی آئی کی انرجی کمپنیاں قومی خزانے میں سالانہ 500ارب روپے جمع کراتی ہیں اور ان کا سالانہ ریونیو 1500سے 2000ارب روپے تک ہے جبکہ یہ کمپنیاں بڑی تعداد میں پیشہ ورافراد کو ملازمت کے مواقع بھی فراہم کر رہی ہیں۔ او آئی سی سی آئی نے حکومت کو تجویز دی ہے کہ ملک میں تیل اور گیس کے ذخائر کی تلاش کو مزید بہتر کرنے کی ضرورت ہے تاکہ عام صارفین کو سستی انرجی ذرائع فراہم کئے جاسکیں۔ او آئی سی سی آئی نے مطالبہ کیا ہے کہ وزارتِ پٹرولیم کے پالیسی اور ریگولیٹری معاملات کو علیحدہ کیا جائے اور ملک میں تیل اور گیس کی تلاش کے لائسنس جاری کرنے کے عمل کو تیز کرنے کے ساتھ ساتھ ٹائیٹ گیس، آف شور گیس کی تلاش اور مارجنل فیلڈ پالیسی کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ او آئی سی سی آئی رپورٹ نے پاور ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن کے پراجیکٹس کی بروقت تکمیل پر زور دیا ہے تاکہ اضافی پیداہونے والی بجلی کی بروقت ترسیل کی جاسکے۔ رپورٹ نے تھر کول بلاک IIسے بجلی کی ترسیل کے منصوبے کو بھی بروقت مکمل کرنے پر زور دیا ہے کیونکہ تھر سے 2025تک تقریباً 4ہزار میگاواٹ بجلی کی پیداوار متوقع ہے۔او آئی سی سی آئی کی انرجی سب کمیٹی کے چیئرمین جواد چیمہ نے کہاکہ ڈاﺅن اسٹریم سیکٹر ویلیو چین پر 1997کے بعد سے کوئی پالیسی مرتب نہیں کی گئی ہے۔ او آئی سی سی آئی کی رپورٹ میں نئی آئل ریفائنریوں کی تعمیر، موجودہ ریفائننگ استعداد میں اضافے، فیول کوالٹی بڑھانے، درآمدی انفرااسٹرکچر کی تعمیر، نقل و حمل ویلیو چین، شفاف پرائسنگ طریقہ کار، آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کی کوالٹی میں بہتری لانے اور صرف سنجیدہ سرمایہ کاروں کو ڈاﺅن اسٹریم سیکٹر میں کام کرنے کی اجازت دینے کی تجاویز دی گئی ہیں۔ رپورٹ نے ایل این جی کی درآمدات کو تیز رفتار مگر عارضی حل قرار دیا ہے اور حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ مقامی تیل،گیس، کوئلے، شمسی اور ہوا سے بجلی پیداکرنے جیسے ذرائع پر اپناانحصار بڑھائے جبکہ غیر موئثر پیداواری صلاحیت والے تیل سے چلنے والے پاور پلانٹس پر سے بھی بتدریج انحصار کم کیا جائے۔ رپورٹ میں نیپرا پر بھی زور دیا گیا ہے کہ وہ لاگت سے مطابقت رکھنے والے ٹیرف یقینی بنائے تاکہ ڈسٹری بیوشن سیکٹر میں سرمایہ کاری کو فروغ دیا جائے۔او آئی سی سی آئی رپورٹ نے 2020تک ملک میں انرجی مکس میں بہتری آنے کی امید ظاہر کرتے ہوئے کہاہے کہ ملک کاتیل پر سے انحصار کم ہوکر ایل این جی، کوئلے اور متبادل ذرائع پر زیادہ ہوگا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انرجی مکس کو مزید بہتر بنانے کیلئے او آئی سی سی آئی کی انرجی تجاویز پر عمل درآمد کرکے ملکی معاشی تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔