حکومت ان لینڈواٹر ٹرانسپورٹ پراجیکٹ کی فوری شروعات کرے،میاں زاہد حسین

681

پاکستان میں 30ہزارکلومیٹر کا مربوط دریائی اور نہری نظام ہونے کے باوجود کوئی آبی گزرگاہ نہیں ہے
ان لینڈواٹر ٹرانسپورٹ پراجیکٹ کے سلسلے میں نجی سیکٹر اور حکومت پنجاب کی خدمات قابلِ تعریف ہیں
کراچی:پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ،بزنس مین پینل کے سینئر وائس چےئر مےن اور سابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا کہ پاکستان میں 30ہزارکلومیٹر کا مربوط دریائی اور نہری نظام ہونے کے باوجود پاکستان میں کوئی آبی گزرگاہ موجود نہیں ہے ۔

بد قسمتی سے پاکستان میںآبی گزرگاہوں کے حوالے سے کسی منصوبے کو سنجیدہ نہیں لیا گیا۔ دنیا بھر میںٹرانسپورٹ کے ذرائع میں دریائی اور نہری گزرگاہیں خاص اہمیت کی حامل ہوتی ہیں۔ آبی گزرگاہیں نہ صرف آمد ورفت کو بہتر بناتی ہیں بلکہ ملک بھر کی زراعت، تجارت اور صنعت کواس سے ترقی ملتی ہے۔ میاں زاہد حسین نے بزنس کمیونٹی سے گفتگو میں کہا کہ آبی گزرگاہوں کو ٹرانسپورٹ کے مقاصد کے لئے اب تک استعمال نہ کرنا ہماری قومی پالیسیوں کی ناکامی ہے، اس سلسلے میں حکومت کو فوری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔سی پیک کے پیش نظر پاور پلانٹس کے لئے 25ملین ٹن سالانہ کوئلہ درکار ہوگا جو پاکستان میں آبی گزرگاہوںکی فوری شروعات کا متقاضی ہے۔کوئلے کی منتقلی فی الحال ریل کے ذریعے عمل میں لائی جارہی ہے

 روڈ ٹرانسپورٹ سے نسبتاً سستا ہونے کے باوجود ان لینڈ واٹر ٹرانسپورٹ سے مہنگا ہے۔ ان لینڈ واٹر ٹرانسپورٹ سامان کی منتقلی کا سستا ترین ذریعہ ہے جس سے صنعت و تجارت کی ٹرانسپورٹیشن کے اخراجات میں خاطر خواہ کمی ہوگی۔ اگر ان لینڈ واٹر ٹرانسپورٹ منصوبے کو کامیاب کرنے کے لئے سنجیدہ کوششیں نہ کی گئی تو سی پیک کے لانچ ہونے کے بعد صنعتی سرگرمیاں بڑھ جانے پر بھی پاکستان کے فوائد کم ہونگے اور خام مال کے پہنچنے میں تاخیر، سڑکوں کا خراب ہونا اور ملکی شاہراہوں پر بڑی گاڑیوں کی وجہ سے ہونے والے حادثات کی وجہ سے پاکستان کی معاشی ترقی کا عمل متاثر ہوگا۔ پاکستان میں ان لینڈ واٹر پروجیکٹ کے سلسلے میں نہ صرف نجی سیکٹر کی طرف سے ایک طویل محنت کی گئی ہے بلکہ وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے اس پروجیکٹ کی منظوری بھی دے دی ہے۔

پائلٹ پروجیکٹ کے سلسلے میں اٹک اور دادو خیل کے درمیان پاکستان نیوی کی مدد سے دریائے سندھ کے سروے کے بعد دادوخیل کے مقام پر بیس بنایا گیا ہے۔میاں زاہد حسین نے کہا کہ اس پروجیکٹ کے سلسلے میں جو کام اب تک ہوا ہے وہ یقینا قابل تعریف ہے مگر حکومت سے گزارش ہے کہ اس سلسلے میں فوری اقدامات کئے جائیں تاکہ سی پیک کے پیش نظر جلد سے جلد ملک میں دریائی راستوں کے ذریعے ٹرانسپورٹیشن کا نظام فوری طور پر فعال ہوجائے جس سے ملک میں صنعت ، تجارت اور زراعت سمیت تمام شعبہ ہائے زندگی ترقی کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ پرائیویٹ سیکٹر کیلئے اس پراجیکٹ میں سرمایہ کاری کے منافع بخش مواقع ہیں جن سے نہ صرف نجی سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا بلکہ ملکی معیشت بھی ترقی کرے گی ۔