ڈالرروپیہ کے مقا بل تگڑا، 112.70 روپے کا ہوگیا، فاریکس ایسوسی ایشن کا اسٹیٹ بینک سے اظہارتشویش

409

وجہ چین میں5فروری سے20فروری تک15روز کی سالانہ تعطیلات ہونے سے چین کے تمام کمرشل بینک بند رہنا ہے

ملک محمدبوستان اور دیگرایکس چینج کمپنیون کے نمائندگان نے اسٹیٹ بینک کے ائریکٹر سید عرفان علی شاہ، محمدعلی ملک ودیگرحکام سے ملاقات

پاکستانی امپورٹراورٹریڈرز5فروری سے پہلے اپنی فارن پے منٹ سیٹل کررہے ہیں جس کی وجہ سے ڈالر کی ڈیمانڈ زیادہ ہے

کراچی :ڈالر کا ریٹ دوبارہ112.70روپے تک پہنچنے پر فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان نے اسٹیٹ بینک سے گہری تشویش کا اظہار کردیا۔گزشتہ روز مرکزی بینک میں فاریکس ایسوسی ایشن کے چیئرمین ملک محمدبوستان اور دیگرایکس چینج کمپنیون کے نمائندگان نے اسٹیٹ بینک کے سینئرایگزیکٹو ڈائریکٹر سید عرفان علی شاہ اورایگزیکٹو ڈائریکٹر محمدعلی ملک ودیگرحکام سے ملاقات کی اور انہیں ڈالر کا ریٹ بڑھنے کی وجوہات بیان کیں۔انہوں نے بتایا کہ ڈالر بڑھنے کی پہلی وجہ چین میں5فروری سے20فروری تک15روز کی سالانہ تعطیلات ہونے سے چین کے تمام کمرشل بینک بند رہیں گے جس کی وجہ سے پاکستانی امپورٹراورٹریڈرز5فروری سے پہلے اپنی فارن پے منٹ سیٹل کررہے ہیں جس کی وجہ سے ڈالر کی ڈیمانڈ زیادہ ہے،اس عرصے میں جو چینی ورکراور بزنس مین پاکستان میں کام کررہے ہیں وہ بڑے پیمانے پر ڈالر خریدکرچھٹیاں گزارنے واپس چین جارہے ہیں ،دوسری وجہ یہ ہے کہ حکومت ڈالر سیونگ بانڈ اسکیم کا اعلان کرنے والی ہے جس کی وجہ سے لوگ بڑی تعداد میں ڈالر خرید کع اپنے پاس جمع کررہے ہیںتاکہ اپنے سرمائے کو ڈسالر میں تبدیل کرکے اس اسکیم میں شامل ہوکر فائدہ اٹھا سکیں۔تیسری وجہ گزشتہ ایک سال میں عوام اپنے کیپٹل کو ڈالر میں تبدیل کرکے اپنے پرسنل ڈالر اکاﺅنٹ میں جمع کرارہے ہیں،گزشتہ سال جنوری 2017میں کمرشل بینکوں میں پبلک ڈالر اکاﺅنٹ میں4.8ارب ڈالر تھے،اس سال جنوری 2018میں 6.10ارب ڈالرتھے،گزشتہ ایک سال سے کمرشل بینکوں کے ریزرومیں1.30ارب ڈالر کا اضافہ ہوا اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ پبلک اپنے کیپٹل کو دالر میں تبدیل کرارہی ہے،کیونکہ ایک سال سے گردش روپے کو ڈی ویلیو کرنے کی افواہوں نے اس وقت حقیقت کا روپ دھار لیاجب حکومت نے روپے کو5فیصد ڈی ویلیو کردیاجس کی وجہ سے اب پاکستانی روپے پر اعتماد نہیں رہا اسی وجہ سے لوگ روزانہ5ملین ڈالرکے برابر ایکس چینج کمپنیوں سے ڈالر خرید کر اپنے ذاتی اکاﺅنٹ میں جمع کرارہے ہیں جس کی وجہ سے روپے پر پریشر بڑھ رہا ہے اور چوتھی بڑی وجہ فارن کرنسی کی اسمگلنگ ہے،کراچی ایئرپورٹ پر کراچی کسٹمز کی سخت مانیٹرنگ کی وجہ سے اب کراچی کے بجائے دوسرے ایئرپورٹ اور بارڈر سے روزانہ5ملین ڈالر کے برابردوسری فارن کرنسی اسمگل ہوکرباہرجارہی ہے،اس کے علاوہ 18ہزار کے قریب گاڑیاں کراچی سی پورٹ پرگزشتہ2ماہ سے کھڑی ہیں جن کی کلیئرنس نہیں ہورہی کیونکہ حکومت نے کہا ہے کہ ڈیوٹی روپے کے بجائے ڈیوٹی میں ادا کی جائے اور لوگ ڈالر اس لئے خریدرہے ہیں کہ کہیں اسکا ریٹ بڑھ نہ جائے،حکومت کو چایئے کہ گاڑیاں قانونی طور پر امپورٹ کرنے کی اجازت دے اس طرح مارکیٹ میں ڈالر کی ڈیمانڈ میں کمی ہوگی۔ملک بوستان نے اسٹیٹ بینک حکام کوبتایا کہ جسب سے چینی ورکر اور ٹریڈرکو چینی یوآن میں بزنس کرنے کی اجازت دی ہے اب چینی ٹریڈرز پاکستان کے مختلف شہروں میں اتنی پروڈکٹس پاکستانی روپے میں فروخت کررہے ہیںاور اس رقم کو فارن کرنسی میں تبدیل کرکے واپس چین لے جارہے ہیںاس طرح ڈالر سمیت دیگر کرنسی بھی کی ڈیمانڈ بھی بڑھ گئی ہے ۔انہوں نے مزید کئی اہم معلومات فراہم کیں۔ملک بوستان نے مرکزی بینک حکام کو یقین دلایا کہ تمام فاریکس ممبران حکومت کے ساتھ مکمل تعاون کریں گے اور ڈاسلر کا ریٹ اگلے ہفتے 112روپے سے بھی کم ہوجائے گا۔