کین کمشنر نے حقائق مسخ کیے‘ عدالت کسانوں کا استیصال بند کرائے‘ میاں مقصود

158

لاہور (وقائع نگار خصوصی) کین کمشنر گنے کے کسانوں کے مفادات کا محافظ ہوتا ہے، اس نے حقائق کو غلط انداز میں عدالت عالیہ میں پیش کیا جس کی ہم بھرپور مذمت کرتے ہیں۔ اس سے یہ بات کھل کر سامنے آگئی ہے کہ موجودہ فرسودہ نظام کس حد تک ناکارہ ہوگیا ہے۔ آئندہ جمعتہ المبارک سماعت ہوگی، اس میں اپنا جواب معزز جج کو جمع کروائیں گے۔ ہمارا اعتراض تین باتوں پر مشتمل تھا۔ ان خیالات کا اظہار امیر جماعت اسلامی پنجاب میاں مقصود احمد نے جماعت اسلامی پنجاب کی طرف سے گنے کے کاشتکاروں کو ریلیف فراہم کرنے کے حوالے سے لاہور ہائی کورٹ میں جمع کروائی گئی رٹ کی سماعت کے بعد میڈیا کو پریس بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔ اس موقع پرکسان بورڈ کے مرکزی رہنما سرفراز احمد خان، سیف الرحمن جسرا ایڈووکیٹ اور محمد فاروق چوہان ودیگر بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ چند روز قبل جو ہماری کین کمشنر کے ساتھ ملاقات ہوئی تھی، اس میں ہم نے انہیں اپنے اعتراضات پیش کیے تھے اور وہ ریکارڈ پر آگئے ہیں۔ شوگر ملوں کی طرف سے قانون کے مطابق خریداری پر رسید جاری کی جانی چاہیے۔ جب سے کین کمشنر ایکٹ منظور ہوا ہے کسانوں کو سی پی آر نہیں مل رہا۔ کسانوں کے ساتھ ناروا سلوک کو تسلیم کرنے کے باوجود کین کمشنر نے اپنے فیصلے کے اندر غلط بیانی کی ہے۔ کین کمشنر نے تسلیم کیا ہے کہ ہم گنے کے کاشتکاروں کو 180 روپے کی ادائیگی نہیں کررہے۔ شوگر مل مالکان 130 سے 140 روپے تک خریداری کررہے ہیں۔ کین ایکٹ کے تحت کنڈے لگائے جانے چاہیں مگر جان بوجھ کر نہیں لگائے جارہے۔ ملوں میں کنڈے نہ لگنے کی وجہ سے گنے سے بھری گاڑیوں کی میلوں لمبی لائنیں لگی ہوئی ہیں۔ ہم نے وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی شوگر ملوں کی نشاندہی کی ہے کہ اگر وزیر اعلیٰ خود قانون پر عمل نہیں کرتے اور 180 روپے مقرر قیمت نہیں دیتے تو باقی شوگر مل مالکان کیسے ادا کریں گے۔؟ میاں مقصود احمد نے مزید کہا کہ ہماری استدعا ہے کہ عدالت عالیہ روزانہ کی بنیاد پر اس کیس کی سماعت کرے تاکہ متاثرین کوجلد ریلیف مل سکے۔