مچھلی ۔دماغ کی غذا

1425

حکیم راحت نسیم سوہدروی
مچھلی ہمیشہ سے انسان کی مرغوب غذا رہی ہے ۔ اس کا گوشت توانائی بخش اور زود ہضم ہوتا ہے ۔ مچھلی کے گوشت میں غذائیت بخش اجزاء وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں ۔ مچھلی میں فاسفورس کی موجودگی جسم کی نشوونما کے علاوہ دماغ کو توانائی بخشتی ہے ۔ جس سے ذہانت تیز ہوتی ہے ۔ مچھلی کو وٹامن اے ( حیاتین الف) وٹامن ڈی(حیاتین د) کا خزانہ کہا جاتا ہے ۔ یہ دونوں وٹامن جلد ، دانتوں اور ہڈیوں کے لیے اہم ہیں ۔ مچھلی کے گوشت میں وٹا من بی خصوصا اور نیا سین بکثرت ہوتے ہیں ۔ یہ وٹامن لمحیات کے ہضم میں مدد دیتے ہیں ۔ اعصابی نظام کی خرابیاں اور کمزوریاں دور کرنے میں مدد دیتے ہیں ۔ مچھلی میں پوٹاشیم ، فولاد ، آئیو ڈین موجود ہوتے ہیں ۔مچھلی میں موجود فلورائڈ دانتوں کو مضبوط بناتا اور امراض سے محفوظ رکھتا ہے ۔ کہا جاتا ہے کہ مچھلی دماغ کی غذا ہے ۔ تحقیقات نے مچھلی کو دماغ و اعصاب کے لیے مفید قرار دیا ہے ۔ تحقیقات سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ مچھلی کا تیل کولیسٹرول اور چربی کی مقدار کم کر کے عارضہ قلب میں فائدہ دیتا ہے ۔ خون کا گاڑھا پن عموماً امراض قلب کا سبب بنتا ہے ۔ مچھلی کا تیل خون کو گاڑھا ہونے سے روکتا ہے ۔ تحقیق کے مطابق اومیگا تھری چکنائی و بلڈ پریشر کم کرتی ہے اور جلدی امراض میں مفید ہے ۔ دماغ کے ٹشوز کی نشوونما میں مدد دیتا ہے ۔ مچھلی کم حرارورں(لیکوریز) والی پروٹین حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے ۔ ایک مچھلی کا سو گرام ایک بالغ شخص کو درکار پروٹین مجوزہ غذاکا ایک تہائی مہیا کرتا ہے ۔ اس میں ایک سو سے کم حرارے ہوتے ہیں ۔ جس سے امراض قلب کا خدشہ کم ہو جاتا ہے ۔ ماہرین طب و صحت کے تحقیقات کے مطابق مچھلی میں پائی جانے والی اومیگا تھری چکنائی قلب اور اس کی شریانوں کے لیے بہت مفید ہے ۔ یہ چکنائی خاص قسم کی مچھلیوں میں ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ قلب کے مریضوں کو مچھلی کھانے کا مشورہ دیا جاتا ہے ۔ قلب اور اس کی شریانوں کے لیے مفید یہ چکنائی در اصل تیزاب( یٹی ایسڈز) ہیں۔ جو مچھلی کے علاوہ نباتی ذرائع سے حاصل کیے جاتے ہیں ان میں سویا بین سے بنا ہوا تیل قابل ذکر ہے۔
مچھلی کے گوشت سے مکمل لحمیات، فولاد، کیلشیم، حیاتین ب حاصل ہوتی ہے۔ جب کہ سمندری مچھلی سے آئوڈین ملتی ہے۔ روغنی مچھلی سے لازمی و روغنی تیزاب ملتے ہیں اور یہ زود ہضم ہوتی ہے۔ اس طرح مچھلی کا تیل بھی انہی خصوصیات کا حامل ہوتا ہے۔ اب تک ہونے والی تحقیقات کے مطابق مچھلی کھانے سے خون کی چکنائی تبدیل ہو جاتی ہے۔ کولیسٹرول اور ٹرائی گلیسرائیڈ کم ہوتے ہیں۔اومیگا تھری حاصل ہوتی ہے ۔جس سے قلب اور شریانوں میں چکنائی تحلیل ہو کر خون رواں دواں ہوتا ہے اور امراض قلب کے امکانات کم ہوتے ہیں ۔ تحقیقات کے مطابق مچھلی کا استعمال بلڈ پریشر کو بڑھنے سے روکتا، خون کی چپک، اور سدے ہونے کا امکان کم کرتا ہے۔ جس سے امکانی طورپر فالج سے محفوظ رہا جاسکتا ہے۔
انسانی دماغ ایک روغنی عضو ہے۔ پانی کے علاوہ اس کا زیادہ تر حصہ چربی ہے۔ جو چکنائی ہم کھاتے ہیں وہ مزاج کے طور پر نمایاں ہوتی ہے۔ افسردہ مزاج کے لوگوں میں اومیگا تھری روغنی تیزاب کم ہوتا ہے۔ یہ تیزاب روغنی مچھلی میں زیادہ ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مچھلی استعمال کرنے والے ممالک میں افسردگی کا مرض کم ہوتا ہے مچھلی کا استعمال بڑھاپے کے عمل کو سست کرتا ہے۔ پھیپھڑوں میں تمباکو سے ہونے والی سوزش کم ہوتی ہے۔ مچھلی میں تانبا، میگزیم،کوبالک، سلینیم بھی حاصل ہوتے ہیں ۔
روغنی مچھلی کے اجزاء ( 85گرام)
لحمیات 17گرام
چکنائی 5گرام
اولنیک تیزاب .7 ملی گرام
فولاد 167گرام
کیلشیم 280ملی گرام
فاسفورس 340ملی گرام
پوٹاشیم 45 ملی گرام
سوڈیم 45ملی گرام
حیاتین الف .03 ملی گرام
حیاتین ب 1.16 ملی گرام
حیاتین ب 2.16ملی گرام
نایاسین 658ملی گرام
حرارے 120ملی گرام
کولیسٹرول 65ملی گرام
مچھلی میں کسی سبزی کی شمولیت غذاکو متوازن بنا دیتی ہے۔ دودھ میں، انڈوں یا مرغی مچھلی سے حیوانی ضروریات پوری ہوسکتی ہیں اور گوشت کی ضرورت نہیں رہتی۔ اس طرح گوشت کی ضرورت طبی سے زیادہ نفسیاتی ہے۔ یہ کہ اس سے نفسیاتی تسکین کا احساس ہوتا ہے۔ امریکی کینسر ایسوسی ایشن نے سرخ گوشت کی بجائے مچھلی، مرغی، سبزیاں کھانے کی سفارش کی ہے تاکہ صحت سے متعلق تمام خدشات دور کر کے مفید و صحت مند غذا کی بنیاد رکھی جائے۔ یقینا گوشت سے لحمیات ملتے ہیں اور لحمیات غذائیت بخش ہیں ۔ تاہم اس کے مضر اثرات فوائد کے مقابل زیادہ ہیں ۔ اس لیے سرخ کی بجائے سفید گوشت ہو تو مفید ہے۔ مچھلی سفید گوشت کا اہم ذریعہ ہے۔ اسی سبب شعور صحت رکھنے والے افراد سرخ گوشت کا استعمال بہت کم کرنے لگے ہیں ۔ امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن نے ہر ہفتے مچھلی کھانے کا مشورہ دیا ہے کہ تاکہ امراض قلب سے بچا جاسکے۔ اسی وجہ سے مغرب میں مچھلی کے گوشت کا استعمال ہوتا ہے۔ مچھلی کو سالن کی صورت پکا کر کھانے سے اس قدر فوائد حاصل نہیں ہوتے جتنے کہ اس کی غذائیت محفوظ رکھتے ہوئے پکانے میں ہیں۔ اگر مچھلی اسٹیم کر کے ہلکے پھلکے طریقے سے گرل کر کے کھایا جائے تو جسم کو توانائی فراہم کرنے کے لیے عمدہ تدبیر ہے۔ مچھلیاں اپنی عادات اور کردار کے حوالے سے مختلف اقسام کی ہوتی ہیں ۔ ہر مچھلی ایک قسم کی نہیں ہوتی۔ بہترین معیار کی مچھلی کو سمندری غذا یا سی فوڈ کے روپ میں حاصل کرسکتے ہیں ۔ اچھی مچھلی موسم اور سمندری درجہ حرارت کے باعث خاص وقت پر نمودار ہوتی ہے اور مچھیرے ہی ان کا شکار کرسکتے ہیں ۔ تازہ مچھلی اگر صحیح طورپر فریز کی جائے تو اس کی خصوصیت و افادیت برقرار رہتی ہے۔ جیسے سمندری مچھلی سے مخصوص بو آتی ہے۔ اگر مچھلی پرانی ہو جائے تو سڑنے کی بدبو آتی ہے۔ مچھلی بہت نازک ہوتی ہے۔ اس کی جلد کی نمی اور ملائمیت ختم ہو جائے اور آنکھیں خشک اور بے جان محسوس ہوں تو ایسی مچھلی لینے سے احتیاط کریں کیونکہ اس سے مچھلی کے حقیقی اجزاء نہیں ملتے ۔ لمحیات ، حیاتین اور معدنیات کم ہو کر ختم ہو جاتے ہیں ۔ مغربی ممالک کے علاوہ بنگلہ دیشی ، چینی اور کورین لوگ مچھلیوں کے بارے میںگہرا شعور رکھتے ہیں وہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ پکانے کے لیے بار بی کیو کے لیے اور سالن کے لیے کون سی مچھلی بہتر ہے ۔ کچھ لوگ یہ خیال کرتے ہیں کہ بغیر کانٹے والی مچھلی کھانی چاہیے مگر تحقیق بتاتی ہے کہ کانٹے والی مچھلی لذیذ ہوتی ہے ۔ پھر اسی طرح سمندر کے بجائے دریائی مچھلی زیادہ پسند کی جاتی ہے ۔ غذائی افادیت کے حوالے سے سمندری مچھلی بہتر ہے ۔ کیونکہ اس میں نمکیات جسمانی طاقت کے لیے بہترین تناسب سے موجود ہوتے ہیں ۔ دنیا کے جن ممالک میں مچھلی کا زیادہ استعمال ہوتا ہے وہاں کے لوگ لمحیات اور نمکیات کی وجہ سے چست اور ذہین نظر آتے ہیں ۔مچھلی واقعی ایسی غذا ہے جو ذہن کو تیز اور کمزور افراد کو صحت مند کرتی ہے ۔ مچھلی بھاپ میں پکنے کی بہترین صلاحیت رکھتی ۔ اس کا گوشت نرم ہوتا ہے ۔ اس لیے آگ پر کم سے کم پکانا درست ہے ۔ خریدنے اور پکانے سے قبل چند خصوصیات پیش نظر رکھیں ۔
رہو مچھلی
یہ سارا سال ملتی ہے ۔اس میں ایک لمبی ہڈی اور اس سے منسلک بے شمار کانٹے ہوتے ہیں ۔
دھوتر
ایک کانٹے کی یہ مچھلی سالن کا شوربہ اورباربی کیو کے لیے اچھی ہے ۔ اس کو فروزن بھی کیا جا سکتا ہے ۔ تھوڑے مصالحے میں اس کا مزہ بر قرار رہتا ہے ۔
پامفرٹ
بڑے لمبے کانٹے کے ساتھ چھوٹے کانٹوں کی لذیذ مچھلی ہے ۔ اگر گلپھڑے سرخ ہوں تو جان لیں کہ مچھلی تازہ ہیں ۔
لیڈی فش
بہت کانٹوں والی ہوتی ہے ۔ مگر فرائی کرنے سے بہت لذیذ ہوتی ہے ۔عام استعمال ہوتی ہے اور مزیدار سالن ہوتا ہے
مچھلی پر تحقیق کرنے والوں کا کہنا ہے کہ مچھلی کسی قسم کی ہو ، امراض قلب کے لیے مفید ہے جسم میں کولیسٹرول اور شوگر کو توازن کے ساتھ رکھنے مکیں مدد دیتی ہے ۔ موسم سرما میں اس کا استعمال صحت کو قائم رکھنے میں معاون ہے ۔