الیکشن کمشن نے اساتذہ کو ووٹرز کی تصدیق پر لگادیا

241

کراچی (رپورٹ:حماد حسین) الیکشن کمیشن نے امتحانات سے ایک ماہ قبل ہزاروں سرکاری اساتذہ کو ووٹر لسٹوں کی تصدیق پر لگادیا‘ اساتذہ کی غیر حاضری کے باعث تدریسی عمل متاثر ہواہے‘ امتحانات کا وقت پر انعقاد مشکل ہو گیا‘طلبہ اوروالدین پریشان ہیں‘ سالانہ امتحانات کا انعقاد مارچ کے آخر میں متوقع ہے۔ذرائع کے مطابق صوبائی الیکشن کمیشن نے سندھ بھر کے ڈائریکٹر اسکولز سے سرکاری اسکولوں کے پرائمری اسکول ٹیچرز، جونیئر اسکول ٹیچرز اور ہائر سکینڈری اسکول ٹیچرز کے ناموں اور اکاؤنٹ نمبر کی فہرست طلب کی تھی اور لسٹیں دینے کے بعد صوبائی الیکشن کمیشن نے ان فہرستوں میں سے ہزاروں اساتذہ کو ووٹر لسٹوں کی تصدیق کی ڈیوٹیاں لگا دیں۔اس عمل کا آغاز 15جنوری سے کیا گیا تھا اور اختتام فروری کے آخر میں ہو گا۔ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن کی جانب سے اساتذہ کو جاری کی گئی لسٹیں نادرا نے دی ہیں جس کا مقصد 18سال سے زائد عمر کے ووٹرز کی تصدیق اور لسٹوں میں موجود انتقال کر جانے والے ووٹرز کا نام فہرست سے حذف کرنا ہے۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ صوبائی الیکشن کمیشن کو اساتذہ کی ڈیوٹی لگانی تھی تو انہیں اس بات کا پابند کرنا چاہیے تھا کہ وہ اپنے تدریسی عمل کو متاثر نہیں کریں گے کیونکہ کمیشن کی جانب سے اساتذہ کو اس کام کا الگ سے مشاہرہ دیا جاتا ہے مگر اس کے برعکس اکثر اساتذہ اسکولوں سے کئی کئی دن غیر حاضر رہتے ہیں اوراگر پرنسپل کی جانب سے ان کو تنبیہ کی جاتی ہے تو وہ پرنسپل کو الیکشن کمشنر کی دھمکیاں دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ ہم صوبائی الیکشن کمیشن کو بتا دیتے ہیں کہ آپ ہمیں کام نہیں کرنے دے رہے ہیں۔اس ضمن میں پورے سند ھ میں صرف ڈائریکٹر اسکولز ایجوکیشن میرپور خاص، ڈسٹرکٹ ایجوکیشن افسر ویسٹ اور سینٹرل نے اساتذہ کو تدریسی عمل کے بعد ووٹر لسٹوں کی تصدیق کا عمل شروع کرنے کے لیے باقاعدہ احکامات بھی جاری کیے ہیں۔ ذرائع کا کہنا تھاکہ ملک بھر میں بیروزگار نوجوانوں کی تعداد کسی سے بھی اوجھل نہیں ہے‘ صوبائی الیکشن کمیشن کو چاہیے تھا کہ ان بیروزگار نوجوانوں کو باقاعدہ اشتہار کے ذریعے تعینات کرتا جس سے الیکشن کمیشن کا کام بہت جلدی اور بہتر ہوتا۔ واضح رہے کہ ثانوی تعلیمی بورڈ کے تحت نویں ودسویں کے امتحانات کا آغاز24 مارچ سے کیا جا رہا ہے جس میں بھی سرکاری اسکول امتحانی مراکز اور اساتذہ وویجلنس کمیٹیوں میں بھی شامل کیے جاتے ہیں۔