ادویات کی قیمتوں میں غیرقانونی طور پر10گنا اضافہ 

226

کراچی (رپورٹ/ جہانگیر سید) ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی پاکستان میں بڑے پیمانے پر مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ ڈریپ نے گزشتہ10 سال کے دوران دواؤں کی اصل قیمتوں کے مقابلے میں 5 سے10 گنا تک غیر قانونی اضافہ کیا۔ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی میں مذکورہ نوعیت کی بدعنوانیوں سے پاکستان میں فارما کمپنیو ں، قومی صحت کے نگراں اداروں اور وزارت صحت کے اعلیٰ حکام نے مریضوں سے کھربوں روپیبٹورے۔ باوثوق ذرائع کا کہنا ہے کہ فارما کمپنیوں اور ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی مافیا نے کینسر کے لاچار مریضوں کو بھی نہیں بخشا جس کی ایک مثال کیموتھراپی کے لیے استعمال کیا جانے والا 7 ہزار کی قیمت پر بھارت سے درآمد کردہ ڈوسی ٹیکس نامی انجکشن ہے جو8 سال سے 5 گنا اضافی قیمت پر36 ہزار 5 سو روپے میں فروخت کیا جارہا ہے۔ جسارت کو دستیاب دستاویز کے مطابق پاکستانی کمپنی میسز اے جے ایم فارما پرائیویٹ لمیٹڈ نے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کی پرائسنگ کمیٹی کے متعدد ارکان کی ملی بھگت سے اس انجکشن کی زائد قیمت پر فروخت کی منظوری لی ۔ ڈریپ نے یہ منظوری 8 سال قبل صرف2 سال کے لیے دی تھی لیکن اے جے ایم نامی فارما کمپنی تاحال ساڑے 36 ہزار روپے کی قیمت پر ہی ڈوسی ٹیکس فروخت کررہی ہے۔ حاصل دستاویر کی صداقت کے حوالے سے جسارت کے رابطے کرنے پر معروف فیڈل ڈرگ انسپکٹر ڈاکٹر عبیدعلی نے اس امر کی تصدق کی کہ جسارت کے پاس اے جے ایم کی اصل انوائس ہی کا عکس ہے جس کے مطابق گزشتہ سال مذکورہ پاکستانی کمپنی نے کیمو تھراپی میں استعمال ہونے والے ڈوسی ٹیکس کے3 لاکھ انجکشن 67 عشاریہ31 ڈا لر کے حساب سے درآمد کیے گئے۔ جس کی پاکستانی کرنسی میں درآمدی لاگت7 ہزار روپے فی انجکشن بنتی ہے۔ ڈاکٹر عبید علی نے صورت حال کی سنگینی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ چھاتی، مثانے، معدے، سر گردن کے علاوہ پھیپھڑوں کے کینسر کی کیموگرافی کے لیے 5 سے 7 ڈوسی ٹیکس انجکشنوں کا مکمل کورس کرایا جاتا ہے ایک انجکشن 5 گنا مہنگا فروخت ہونے کے باعت کینسر کے ایک مریض پر ایک کورس کے اخراجات کا بوجھ ایک لاکھ 82 ہزار5 سو سے2 لاکھ 55 ہزار 5 سو تک آتا ہے اس کے علاوہ اس انجکشن سے ہونے والے سائڈ ایفیکٹ کے اثرات سے بچنے کے لیے جو ادویات اور انجکشن دیے جاتے ہیں ان کا مالی بوجھ بھی مریض پر پڑتا ہے جو اکثر مریضوں کے لیے ناقابل برداشت ہوتا ہے۔