کراچی ( اسٹاف رپورٹر )ٹیچرز ایسوسی ایشن سندھ کے چیئرمین ظہیر احمد بلوچ نے کہا ہے کہ محکمہ اسکول ایجوکیشن سال2012ء میں بھرتی ہونیوالے اساتذہ اور غیر تدریسی عملے کی بھرتیوں کا از سر نو جائزہ لے رہا ہے جس کے بعد 6سال سے تنخواہوں سے محروم تدریسی اور غیر تدریسی اساتذہ کا دیرینہ مسئلہ جلد حل ہونے کے قریب ہے ۔ٹیچرز ایسوسی ایشن سندھ کے چیئرمین ظہیر احمد بلوچ نے کہا کہ سال2012ء میں کراچی سمیت سندھ بھر کے تمام اضلاع میں مجموعی طور پر 4300کے قریب اساتذہ کی بھرتیاں تمام بھرتیاں میرٹ پر قواعد و ضوابط کو مد نظر رکھتے ہوئے ہوئیں تھیں ان اساتذہ سے تدریس کا تین سال تک کام لینے کے باوجود تنخواہیں جاری نہیں کی گئیں ۔ٹیچرز ایسوسی ایشن سندھ کے چیئرمین ظہیر احمد بلوچ نے کہا کہ سال2012ء کے اساتذہ کے معاملے کو اعلی سطح تک پہنچانے میں وزیر اعلی سندھ کے مشیر برائے کچی آبادی مرتضی بلوچ ،پیپلز پارٹی سندھ کے صدر نثار کھوڑو ،جنرل سیکریٹری وقار مہدی ، پیپلز پارٹی کراچی کے صدر اور رکن صوبائی اسمبلی سعید غنی،سینئر نائب صدر راجہ رزاق ، جنرل سیکریٹری کراچی جاوید ناگوری،لیاری کے صدر خیل ہوت مرتضی بلوچ ،راجہ رزاق نے اہم کردار ادا کیا جس کے باعث محکمہ اسکول ایجوکیشن نے ایک بار پھر سال2012ء کے اساتذہ پر نظر ثانی کا آغاز کیا ۔انہوں نے کہا کہ سندھ ٹیچرز ایسوسی ایشن نے پیپلز پارٹی رہنماؤں سے درجنوں ملاقاتیں کیں ا ن رہنماؤں کا یہی کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی ہمیشہ روزگار دیتی ہے چھینتی نہیں ہمیں امید ہے کہ 2012میں میرٹ پر بھرتی ہونیوالے اساتذہ اور غیر تدریسی عملے کی تنخواہیں جلد جاری کر دی جائیں گی۔