ایف بی آرنے 15 ہزار ٹیکس نادہندگان کو نیٹ میں لانے کی منصوبہ بندی کرلی

441

کراچی:مالی سال 2017-18 کے 7 ماہ گزرنے کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے 15 ہزار ٹیکس نادہندگان کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی منصوبہ بندی کرلی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ رواں ماہ کے وسط سے متوقع مہم میں ممکنہ 10 ہزار بڑے ٹیکس دہندگان کے گرد گھیرا تنگ کیا جائے گا جن میں بڑی تعداد رئیل اسٹیٹ ایجنٹس، رئیل اسٹیٹ انویسٹرز اور بلڈرز و ڈیولپرز کی ہے جنہوں نے اربوں روپے کراچی، لاہور اور اسلام آباد کی ہاﺅسنگ اسکیمز، کمرشل پلازوں، بڑے شاپنگ مالز اور کثیرالمنزلہ اپارٹمنٹس و عمارتوں میں انویسٹ کررکھے ہیں۔ کراچی، لاہور اور اسلام آباد میں ٹیکس دائرہ وسیع کرنے سے متعلق خصوصی زونز بنائے گئے ہیں جہاں ان دنوں شب و روز کام چل رہا ہے۔ واضح رہے کہ رواں مالی سال کے وفاقی بجٹ کے اعلان میں بلڈرز، ڈیولپرز کو فکسڈ ٹیکس ریجیم (ایف ٹی آر) سے نکال کر نارمل ٹیکس ریجیم میں ڈال دیا گیا تھا، جس پر ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز (آباد) نے احتجاج کیا تھا مگر حکومت نے آباد کی جانب سے ایف ٹی آر سے متعلق وضاحتوں کو تسلیم نہ کرتے ہوئے بلڈرز، ڈیولپرز کو نارمل ٹیکس ریجیم میں ڈال دیا تھا جس کے باعث ایف بی آر کو اس سیکٹر کے ٹیکس نادہندگان کو ٹیکس نیٹ میں لانے میں دشواری نہیں ہوگی۔ ذرائع نے بتایا کہ بڑے ٹیکس نادہندگان کے کریک ڈاﺅ ن کے سلسلے میں ان کے دفاتر، تعمیراتی سائٹس پر چھاپے نہیں مارے جائیں گے بلکہ ان بڑے نادہندگان اور نان فائلرز کو ان کے شاہانہ طرز رہائش اور غیرمعمولی اخراجات کی دستاویزی ثبوت و شواہد کی بنیاد پر گھیرے میں لیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق 15 ہزار ٹیکس نادہندگان کی ذاتی جائیداد، کاروبار، سفری معلومات، بچوں کی فیسوں، کلبز کی رکنیت اور گاڑیوں کی تفصیلات پر مبنی پروفائلز تیار کیئے جارہے ہیں۔ اس سلسلے میں سب سے زیادہ کام اسلام آباد کے رئیل اسٹیٹ سیکٹر میں کیا گیا ہے جبکہ لاہور اور کراچی میں ”گھیرا تنگ مہم“ پر زور و شور سے کام جاری ہے۔ ذرائع نے مزید کہا کہ اسلام آباد کے بعد کراچی اور لاہور میں شاپنگ پلازے، شاپنگ مالز، کثیرالمنزلہ شاہانہ عمارات، بنگلوز اور پلاٹس کی بڑی اسکیموں کی تفصیلات جمع کی جارہی ہیں جن کے ذریعے بڑے ٹیکس نادہندگان کو ٹیکس دائرے میں لانے کی کوشش کی جائے گی۔ اس ضمن میں اسلام آباد کی بڑی ہاﺅسنگ سوسائٹیز پرخصوصی توجہ دی جائے گی۔