این ایچ اے 2018 میں 10 پراجیکٹ مکمل کرے گی

670

نیشنل ہائی وے اتھارٹی 2018 میں دس میگا پراجیکٹ مکمل کریگی جن کا آغاز سابق وزیراعظم محمد نواز شریف نے 2015میں کیا تھا۔ ان میں دس اہم موٹروے پر و جیکٹس اور ہائی ویز پر و جیکٹس شامل ہیں۔ یہ 10 شاہراہ کے پروجیکٹس ملک کے مختلف حصوں میں ہیں جن کی تکمیل سے عوام کو سفر کی بہترین سہولیات میسر آئیں گی۔

کراچی حیدرآباد موٹروے ایم نائن کا 95 فیصد کام مکمل ہوچکا ہے۔ آئندہ ماہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اس کا افتتاح کریں گے۔ 136 کلو میٹر طویل کراچی حیدرآباد موٹروے نہ صرف 6 لین کی بن رہی ہے بلکہ موٹروے کے دونوں جانب سروس روڈ بھی تعمیر کی گئی ہے۔ یہ موٹروے بیلٹ آپریٹ ٹرانسفر (BOT) کی بنیاد پر 144 ارب روپے کی لاگت سے آئندہ ماہ مکمل کر لی جائیگی۔ اس موٹروے پر یومیہ 30 ہزار گڈز ٹرانسپورٹ اور دوسری چھوٹی بڑی گاڑیاں چلا کرینگی۔ اس موٹروے کی تکمیل سے کراچی پورٹ اور پورٹ قاسم کا درآمدی و برآمدی مال کم وقت میں پہنچا کریگا۔

لیاری ایکسپریس وے کا وزیراعظم نے پچھلے دنوں افتتاح کیا اس کے نتیجے میں کراچی کی سڑکوں پر ٹریفک کے اثدھام بہت کم رہ گئے ہیں اور کراچی کے شہریوں نے سکھ کا سانس لیا ہے۔
گوجرہ شورکوٹ 62 کلو میٹر موٹروے اور شورکوٹ خانیوال 65 کلو میٹر موٹروے شیڈول کے مطابق رواں سال اگست میں مکمل ہورہی ہے۔ جن پر بالترتیب 17 ارب اور 22 ارب روپے لاگت آئیگی۔

حلقہ سے ڈیرہ اسماعیل خان تک 285 کلو میٹر طویل موٹروے دسمبر 2018 تک 122 ارب روپے کی لاگت سے مکمل ہوگی 285 کلو میٹر طویل موٹروے سی پیک کے فوجی روٹ کا اہم حصہ ہے۔ اس موٹر وے کی تکمیل سے اسلام آباد سے ڈیرہ اسماعیل خان تک کا سفر 5 گھنٹے سے کم ہو کر اڑھائی گھنٹے کا رہ جائیگا اس سے ملک کے جنوبی علاقوں کوئٹہ ، گوادر تک سفر اور مال کی ترسیل کم وقت میں ہوا کریگی۔

ایم فور کے ان 2 سیکشنول کیلئے سرمایہ حکومت پاکستان اور ایشیائی ترقیاتی بنک نے مشترکہ طور پر فراہم کیا ہے ان کی تکمیل سے وفاقی دارالحکومت سے ملتان تک کا سفر صرف 5 گھنٹے کا رہ جائیگا۔ وفاقی دارالحکومت لاہور سے عبدالحکیم موٹروے جو 23 کلو میٹر طویل ہے۔ مئی 2018ء4 میں ٹریفک کیلئے کھول دی جائیگی جس کی لاگت 148 ارب روپے ہونے کا امکان ہے یہ 6 رویہ موٹروے لاہور اور ملتان کے درمیان تیز رفتار سفر کی سہولت فراہم کریگی ملک کی طویل ترین موٹروے ملتان سکھر (M۔6) کو اگلے سال مکمل کرنے کا شیڈول ہے۔

اس کے ملتان سے شجاع آباد اور بنوں عاقل سے گھوٹکی کے سٹیشن 2018 میں مکمل کئے جائیں گے۔ 392 کلو میٹر طویل اس موٹروے کیلئے چین نے 294 ارب ر وپے کی سرمایہ کاری کی ہے۔ لاہور سیالکوٹ موٹروے جو 89 کلو میٹر طویل ہے اس سال دسمبر میں مکمل ہوگی جس پر 44 ارب روپے کی لاگت کا تخمینہ ہے۔ یہ موٹروے بننے سے صنعتی شہر سیالکوٹ ملک کے باقی حصوں سے تیز رفتار سفر کی سہولیات سے منسلک ہوجائیگا۔

اسلام آباد میٹروبس کا ساڑھے 26 کلو میٹر سیکشن اپریل کے اختتام تک ٹریفک کیلئے کھولا جائیگا۔ یہ پراجیکٹ جڑواں شہروں اسلام آباد راولپنڈی کو نیو اسلام آباد انٹرنیشنل ائیرپورٹ سے منسلک کریگا۔ ہزارہ موٹروے (E۔35) برھال سے شاہ مقصود انٹرچینج 47کلو میٹر پہلے ہی ٹریفک کیلئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کھول دی ہے۔ مزید 15 کلو میٹر کا سیکشن مئی میں ٹریفک کیلئے وزیراعظم کھول دیں گے جس کے نیتجے میں اسلام آباد سے ایبٹ آباد کا سفراڑھائی تین گھنٹوں کی بجائے صرف ڈیڑھ گھنٹے کا رہ جائیگا۔

ٹھوکر نیاز بیگ سے ہڈیارہ ڈربن 10 کلو میٹر طویل جی ٹی روڈ کے سیکشن کو چوڑا کرنے اور اسے مزید بہتر بنانے کا کام شروع ہے اور اسے اسی سال مکمل کر لیا جائیگا۔ اس کے نتیجے میں جی ٹی روڈ پر ٹریفک جام ہونے کے واقعات نہ ہونے کے برابر رہ جائیں گے۔ لاہور سے جنوبی پنجاب کے صنعتی علاقوں کے درمیان ٹریفک بغیر رکاوٹ اور تیز رفتاری سے
چلنے لگے گی۔ ان 10 پراجیکٹس کی تکمیل سے پاکستان کے مختلف اضلاع کے درمیان عوام کو سفر کی تیز رفتاری سہولیات ملیں گی اور علاقہ میں خوشحالی بھی آئیگی۔