گذشتہ ماہ جنوری میں 83 بچوں کی ہلاکت

1035

اقوام متحدہ کے تحت حقوق اطفال کے ادارے یونیسف نے کہا ہے کہ مشرقِ وسطیٰ میں جاری جنگوں کی وجہ سےرواں برس جنوری میں 83بچے ہلاک جن میں زیادہ تر بچوں کا تعلق شام سے ہے۔

تفصیلات کے مطابق یونیسف کے مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقا کے ڈائریکٹر گیرٹ کیپلائر نے اپنے بیان میں کہا کہ بچوں کی ہلاکتیں عراق ،لیبیا،فلسطین ،شام اور یمن  کےجنگ زدہ علاقوں میں خود کش حملوں ،فضائی بمباری  اور خراب موسم کے باعث ہوئیں ۔

گیرٹ کیپیلائر نے کہا کہ صرف جنوری کے مہینے میں عراق ،لیبیا ،فلسطین ،شام اور یمن میں جاری پرتشدد کارروائیوں میں 83 بچے اپنی جان کی بازی ہار گئےڈائیریکٹر یونیسف نے ماہ جنوری کو بچوں کیلئے “سیاہ اور خونی “مہینہ قراردیا ہے۔

2

ان کامزید کہنا تھا کہ “یہ بلکل ناقابل قبول ہے کہ بچے روز مرتے اور زخمی ہوتے رہیں ان معصوم بچوں کو مارنے سے ان کی آواز یں نہیں دبائیں جاسکتیں،ہم اجتماعی طور پر بچوں پر مسلط جنگ روکنے میں ناکام رہے ہیں اس ناکامی کا ہمارے پاس کوئی جواز نہیں ہے”۔

یونیسف کے مطابق گزشتہ ماہ بچوں کی سب سے زیادہ ہلاکتیں شام میں ہوئیں جہاں 59 بچے پر تشدد واقعات میں جان کی بازی ہار گئے یمن میں 16 بچوں کی ہلاکتیں ہوئیں،لیبیا کے دوسرے بڑے شہر بن غازی میں ایک خوکش بم حملے میں تین بچے مارے گئے ۔

3

عراق کے شمالی شہر موصل میں ایک مکان میں کھلونا بم دھماکے میں ایک بچہ دم توڑ گیا تھا ،فلسطین کے مغربی کنارے کے شہر رام اللہ کے نزدیک اسرائیلی فوجیوں نے ایک 16 سالہ لڑے کو فائرنگ کر کے موت کے گھاٹ اتاردیا تھا۔

یونیسف نے اپنے بیان میں بتایا کہ شام سے لبنان کے جانب ہجرت کرنے والے سولہ مہاجرین  سردی ٹھٹھر کر مرگئےان میں چار بچے شامل تھے جو کہ شدید برف باری میں جم گئے تھے،جبکہ لبنان کے ایک سیکورٹی عہدیدار نے برف باری میں ہلاکتوں کی تعداد 17 بتائی تھی۔

گیرٹ کیپیلائر نے اعتراف کیا کہ مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقاکے خطوں میں سیکڑوں یا ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں بچوں کا بچپن چھین لیا گیا ہے ان کی زندگیاں داؤ پر لگی ہوئیں ہیں ان معصوم بچوں کو گرفتار یاپس زندان کردیا گیا ہے ۔ان کا استحصال کیا گیا ان کو اسکولوں میں جانے سے روکا گیا انھیں صحت کی ضروری خدمات حاصل نہیں اور نہ ان کوکھیلنے کا بنیادی حق حاصل ہے۔