واٹر بورڈ: پروجیکٹ ڈائریکٹر ز کی اسامی پر نان کیڈر افسران کی تعیناتی کا فیصلہ

339

کراچی (رپورٹ: محمد انور) حکومت سندھ نے کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ (کے ڈبلیو اینڈ ایس بی) میں مزید 4 پروجیکٹ ڈائریکٹرز کی اسامی پر حکومت سندھ کے نان کیڈر افسران کو تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اس فیصلے پر عمل درآمد ہونے کی صورت میں ادارے کے انجینئرز میں مزید مایوسی پھیلنے اور کارکردگی مزید خراب ہونے کا خدشہ ہے۔ یاد رہے کہ کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ خودمختا ر ادارہ ہے تاہم چند سال قبل حکومت نے اسے اپنے قبضے میں لینے کے بعد اپنی صوابدید پرڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر، ایچ آر ایم اور فنانس کی اسامیوں کو اپنے کنٹرول میں لے لیا تھا اور نوٹیفکیشن کے ذریعے یہ مطلع کردیا تھا کہ ان اسامیوں پر بھی حکومت اپنے افسران کو تعینات کرسکے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت سندھ انجینئرنگ کونسل کے قوانین کے تحت کسی بھی فنی نوعیت کے ادارے میں نان ٹیکنیکل افسران کو تعینات کرنے کا اختیار بھی نہیں رکھتی۔ اس کے باوجود چند روز قبل فراہمی آب کے عظیم منصوبے کے فور اور نکاسی آب کے پروجیکٹ ایس تھری کے پی ڈی کو ہٹا کر نان ٹیکنیکل اور پی اے ایس کے افسران کا تقرر کیا ہے جبکہ یہ بھی اطلاع ہے کہ جلد ہی واٹر بورڈ کے دیگر پروجیکٹ جن میں فراہمی آب کا 65 ایم جی ڈی کا منصوبہ، واٹر فلٹریشن اور ایفولینٹ کے منصوبے شامل ہیں ان کے پی ڈی کو بھی ہٹا دیا جائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ان اطلاعات پر واٹر بورڈ کے انجینئرز میں تشویش پائی جاتی ہے۔ امکان ہے کہ حکومت کے اس من مانے فیصلے پر انجینئرز جلد ہی عدالت سے رجوع کریں گے۔ دوسری طرف شہری امور کے ماہرین کا کہنا ہے کہ کے فور اور ایس تھری کے منصوبوں کے لیے نان ٹیکنیکل پروجیکٹ ڈائریکٹر متعین کیے جانے سے دونوں منصوبوں میں مزید تاخیر کے ساتھ ان کی لاگت میں بھی مزید اضافہ ہونے کے خدشات پیدا ہوچکے ہیں۔ یادرہے کہ کے فور پروجیکٹ کی کل لاگت 25 ارب اور ایس تھری کی لاگت 32 ارب روپے لگائی گئی تھی۔ کے فور کا منصوبہ اس سال ستمبر تک مکمل کیا جانا ہے۔