وزیر اعظم سے ٹیکسٹائل انڈسٹری کے لیے علیحدہ یوٹیلیٹز ٹیریف متعارف کرانے کا مطالبہ

563

اپیرئل ایکسپورٹر سیکٹر کاانجن اور ریڑھ کی ہڈی ہے، شعبہ سب سے زیادہ روزگار کے مواقع فراہم کرتا ہے، شیخ شفیق

سیکٹر کے ملکی معیشت کی ترقی ، ایکسپورٹس کے فروغ اور ملازمتوں کے مواقع کی فراہمی کیلئے اہم کردار کو اجاگر کیا گیا،چیئرمین خواجہ عثمان

کراچی : پاکستان اپیرئل فورم کے چیئرمین جاوید بلوانی نے وزیر اعظم پاکستا ن سے ٹیکسٹائل انڈسٹری کیلئے علیحدہ یوٹیلیٹز ٹیریف متعارف کرانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اپیرئل ایکسپورٹ سیکٹر درحقیقت ٹیکسٹائل سیکٹر کاانجن اور ریڑھ کی ہڈی کا درجہ رکھتا ہے یہی شعبہ سب سے زیادہ روزگار کے مواقع فراہم کرتا ہے جس میں کثیر تعداد ناخواندہ خواتین ورکرزکی ہے اس لئے حکومت ایکسپورٹ کے فروغ کیلئے دی گئی تعمیری تجاویز غور کرتے ہوئے ایکسپورٹ کی راہ میں حائل دشواریوں کے خاتمے کیلئے اپنا کردار ادا کرے ۔ان کا کہنا تھا کہ ایکسپورٹ انڈسٹری کو چلانے کی بڑھتی ہوئی لاگت کو فوری کنٹرول کیا جائے اور یہ لاگت خطے میں مسابقتی ممالک کے برابر یا کم ہونی چاہئے۔یہ بات انہوں نے گذشتہ روززیر اعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی سے وزیر اعظم میں وفد کے ہمراہ ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہی ۔پاکستان اپیرئل فورم نے چیئرمین جاوید بلوانی کی قیادت میں پاکستان اپیرئل فورم چیف کورآرڈینیٹر سلیم پاریکھ،پا کستان ہوزری مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن چیئرمین خرم انور خواجہ، وائس چیئرمین میاں نعیم احمد، پاکستان ریڈی میڈ گارمنٹس مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن چیئرمین شیخ شفیق، پاکستان نٹ ویئر اینڈ سوئیٹرز ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن چیئرمین کامران چاندنہ اور پاکستان کاٹن فیشن ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن سابق چیئرمین خواجہ عثمان نے اسلام آباد میں وزیر اعظم پاکستان سے ملاقات کی تھی جس میں اپیرئل ایکسپورٹ سیکٹر کے ملکی معیشت کی ترقی ، ایکسپورٹس کے فروغ اور ملازمتوں کے مواقع کی فراہمی کیلئے اہم کردار کو اجاگر کیا گیا۔ملاقات میں وفد نے وزیر اعظم کوبتایا کہ اپیرئل ایکسپورٹ سیکٹر سالانہ 4.67بلین ڈالرز کی ایکسپورٹ کرتا ہے جو ملک کی مجموعی ایکسپورٹ کا23فیصد ہے جس کی مالیت تقریباً 20.44بلین ڈالربنتی ہے جبکہ ٹیکسٹائل ایکسپورٹ کا 38فیصد حصہ ہے جس کی مالیت 12.45بلین ڈالرز بنتی ہے اس لئے یہ شعبہ حکومت کی خصوصی توجہ کا طالب ہے انھوں نے وزیر اعظم سے درخواست کی کہ پانچ زیرو ریٹیڈ ایکسپورٹ سیکٹرزکو موجودہ ایس آر او سسٹم کے بجائے باقاعدہ قانون بنا کر ریگولیٹ کیا جائے۔ ایکسپورٹرز کے زیر التواءتاخیر کا شکار ریفنڈز جن میں سیلز ٹیکس ریفنڈز، کسٹم ریبیٹ، ڈی ایل ٹی ایل، ڈیوٹی ڈرابیک آن ٹیکسس، ودہولڈنگ کے کلیمز وغیرہ شامل ہیں فوری ادائیگیاں کی جائیں۔انھوں نے کہا کہ ایکسپورٹرز کے کلیمز اسٹیٹ بینک آف پاکستان ایکسپورٹ پروسیڈز کی ادائیگیاں اور ریئلائزیشن کے وقت ادا کر دیئے جائیں۔وفد نے دیگر معاملات اور مسائل سے بھی وزیر اعظم کو آگاہ کیا۔وفد نے وزیر اعظم کو یقین دلایا کہ اگر مطالبات پر فوری ایکشن لیا گیا اور ایکسپورٹرز کو درکار سہولیات کی فراہم یقینی بنائی گئی تو موجودہ ایکسپورٹس میں 15فیصد کی شرح سے ہر سالانہ اضافہ متوقع ہے ۔ اس کے نتیجے میں نئی صنعتیں لگیں گی اورہزاروں کی تعداد میں ملازمتیں فراہم ہوں گی۔