کراچی ( رپورٹ : محمد انور ) متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (فاروق ستار گروپ) اور عامر خان گروپ کے اہم رہنماؤں اور رابطہ کمیٹی کے درمیان تنازع کا باعث بننے والے سونے کے تاجر کامران ٹیسوری کے بارے میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ وہ نہ صرف بدین میں اراضی کے مقدمے میں ملوث رہے ہیں بلکہ 2008ء میں ہاکس بے کے قریب پولیس پارٹی پر فائرنگ کرنے کے الزام میں گرفتار بھی ہوچکے ہیں۔ سرکاری و دیگر دستاویزات کے مطابق کامران ٹیسوری کو 5 نومبر 2008ء کو پولیس نے اسلام آباد سے کراچی پہنچنے پر گرفتار کیا تھا۔ان پر الزام تھا کہ انہوں نے اپنے دیگر ساتھیوں کے ساتھ ہاکس بے کے 5 جولائی 2008ء کو ایک کار سے پولیس پارٹی پر اس وقت فائرنگ کردی تھی جب پولیس نے انہیں رکنے کا اشارہ کیا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کامران ٹیسوری کے خلاف ہاکس بے پولیس اسٹیشن میں مقدمہ نمبر 112/08 زیر دفعہ، 353 ، 324 /34 درج ہے جبکہ وہ بدین پولیس کے مقدمہ نمبر 07/2008 ء زیر دفعہ 353, 223, 224, 225, 225۔A, 395, 119 اور120۔B قائم ہے جبکہ کامران ٹیسوری پر الزام ہے کہ وہ بدین میں قبرستان کے لیے مختص 80 ایکڑ اراضی پر گولڈ سٹی کے نام سے اراضی کے اسکینڈل میں بھی ملوث ہیں۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ کامران ٹیسوری نے سیاست میں قدم چودھری شجاعت کی مسلم لیگ میں شامل ہوکر رکھا تھا ،بعد میں وہ ایک معروف رہنما اور سابق صوبائی وزیر کی مدد سے مسلم لیگ فنکشنل میں شامل ہوگئے تھے ،جہاں انہوں نے مبینہ طور پر اپنے محسن کے خلاف سازش کی، جس کی پاداش میں انہیں فنکشنل لیگ چھوڑنا پڑی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم میں شامل ہونے سے قبل ہی پارٹی کارکنوں کی گرفتاریوں کو روکنے کے لیے ٹیسوری نے مبینہ طور پر اہم کردار ادا کیا تھا۔ کامران ٹیسوری کے بارے میں بعض افراد کا کہنا ہے کہ وہ اپنے آپ کو بااثر شخص بھی کہتے ہیں۔ تاہم ایم کیو ایم کے اکثر رہنما اور کارکن اس بات پر حیران ہیں کہ سنگین مقدمات میں ملوث شخص کو نئی ایم کیو ایم میں کیوں جگہ اور اہمیت دی جارہی ہے۔