وفاقی حکومت کا پنشن ختم کرنے کیلیے مختلف اسکیموں پر غور 

1967

کراچی (رپورٹ:جہانگیر سید) سرکاری ملازمین کی پنشن حکومت کے لیے ناقابل برداشت بوجھ بن گئی‘ آئندہ بجٹ میں وفاقی حکومت نے پنشن کو ختم کرنے کے لیے ایک سے زائد اسکیموں پر غور شروع کر دیا ہے‘ پہلی مجوزہ اسکیم میں 20 سال کی ملازمت پر ریٹائرمنٹ لینے والوں کو ماہانہ اور یکمشت پنشن کی رقم اور دیگر مالی فوائد سے محروم کر دیا جا ئے گا‘ آئندہ 20 سال انہیں یا ان کی بیوہ کو صرف ماہانہ تنخواہ دی جائے گی جس میں سالانہ انکریمنٹ اور بجٹ میں اعلان کردہ اضافی الاؤنس شامل ہوں گے تاہم
کنوینس الاؤنس تنخواہ میں شامل نہیں ہوگا۔ قبل از وقت ریٹائرمنٹ کے باعث ملازمین کارکردگی الاؤنس سے بھی محروم ہوجائیں گے جو اکثر سرکاری اداروں میں بنیادی تنخواہ کے مساوی ہوتا ہے۔ علاوہ از ایں ایک دوسری اسکیم کے تحت سرکاری ملازمین کی پنشن ختم کرکے صرف تنخواہ پر ٹرخانے کا منصوبہ بھی تیار ہے جس کے تحت سرکاری ملازمین کو کارپوریٹ سیکٹر کی طرح مارکیٹ ریٹ پر تنخواہیں دی جائیں گی‘ آخر میں ان کو ان کی تنخواہوں سے کاٹے ہوئے فنڈز واپس کرکے نوکری سے فارغ کر دیا جائے گا۔ اس طرح پنشن کی صورت میں ریٹائر ملازمین کے ہاتھ ماہانہ پنشن آئے گی نہ پنشن کی یکمشت رقم ملے گی اور نہ ہی محروم ملازمین کی بیواؤں کو پوری زندگی ماہانہ پنشن ملے گی۔ یاد رہے کہ وفاقی حکومت 10 سال قبل بھی آئی ایم ایف کے دباؤ پر پاکستان میں پینشنر کی تعداد کو کم کرنے کے لیے25 سال کی مدت ملازمت پوری کرنے والے وفاقی ملازمین کے لیے گولڈن شیک ہینڈ اسکیم لائی تھی جس کے تحت پنشن کے بغیر 2 سو بنیادی تنخواہوں کے مساوی رقم دے کر ملازمین کونوکری سے فارغ کیا جانا تھا جس کے لیے ہزاروں ملازمین نے درخواستیں بھی جمع کرادی تھیں لیکن مذکورہ اسکیم کو خاموشی سے ختم کردیا گیا تھا جبکہ 2 سال قبل بھی حکومت نے پنشنرز کی تعداد کو کم رکھنے کے لیے ریٹائرمنٹ کی عمر 60 سے 62 سال کرنے کا پلان تیار کرلیا تھا لیکن نا معلوم وجوہات کی بنا پر مذکورہ منصوبے پر عملدرآمد نہیں کیا جاسکا تھا۔