عدالت، شوگر ملزمالکان کو کسانوں کے بقایا جات کی ادائیگی کا بھی پابند بنائے، میاں مقصود

96

لاہور (وقائع نگار خصوصی) جماعت اسلامی پنجاب کے امیر میاں مقصود احمد کی کسانوں کو گنے کی سرکاری قیمت 180 روپے فی من ادا نہ کرنے کیخلاف درخواست پر لاہور ہائی کورٹ نے فیصلہ محفوظ کرلیا جبکہ میاں مقصود احمد نے امید ظاہر کی ہے کہ عدالت عالیہ کسانوں کے حق میں فیصلہ دے گی۔ جماعت اسلامی کی طرف سے دائر کردہ رٹ میں عدالت عالیہ سے درخواست کی گئی ہے کہ کسانوں کوحکومت پنجاب ریلیف دے اور سرکاری نوٹیفکیشن کے مطابق پورے صوبے میں گنا 180 روپے فی من کے حساب سے خریدا جائے۔ گزشتہ روز لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس ساجد محمود سیٹھی کی عدالت میں جماعت اسلامی کے رہنما اور کسان بورڈ کے نائب صدر سرفراز احمد خان، جماعت اسلامی پنجاب کے سیکرٹری اطلاعات محمد فاروق چوہان، سیف الرحمن جسرہ ایڈووکیٹ اور دیگر وکلا پیش ہوئے اور عدالت عالیہ کو بتایا کہ شوگر ملز مالکان تمام کسانوں کو گنے کی سی پی آر نہیں دے رہے۔ انہوں نے عدالت عالیہ سے استدعا کی کہ شوگر ملز مالکان کو پابند کیا جائے کہ وہ کسانوں کو سی پی آر جاری کریں۔ کسانوں کو حکومت کے دو نومبر 2017ء کے نوٹیفکیشن کے مطابق گنے کی فی من 180 روپے قیمت ادا کی جائے اور وزن کی ناجائز کٹوتیاں بند کی جائیں۔ عدالت عالیہ نے شوگر کین کمشنر ثنااللہ سمیت فریقین کا مؤقف سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔ بعد ازاں امیر جماعت اسلامی پنجاب میاں مقصود احمد نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ عدالت عالیہ کسانوں کو ان کا حق دلائے گی، اب تک پچاس فیصد کسان اپنی فصل اونے پونے داموں بیچ چکے ہیں۔ خود حکومت نے اعتراف کیا ہے کہ گنے کی کھڑی فصل پر 126 روپے فی من خرچ آتا ہے جبکہ کسان کو 35 روپے فی من گنا کٹوائی اور پھر اس کی لوڈنگ اور شوگر ملز تک پہنچانے پر کم از کم 25 روپے فی من خرچ آتا ہے۔ عدالت عالیہ سے توقع ہے کہ وہ کسانوں کے حق میں فیصلہ دے گی۔ انہوں نے یہ مطالبہ بھی کیا کہ شوگر ملز مالکان کو کسانوں کے بقایا جات کی ادائیگی کا بھی پابند کیا جائے۔