خطرہ قوم پرست نہیں‘ اسلام پرست ہیں

533

مظفر اعجاز
ایک خبر نظر سے گزری کہ چینی سفیر یاؤ جنگ نے کہا ہے کہ پاکستان میں حقانی نیٹ ورک تلاش کررہا ہوں مل ہی نہیں رہا۔ جب میں افغانستان میں تھا تو پاکستان میں حقانی نیٹ ورک کا بڑا چرچا تھا۔ لیکن یہاں آکر بہت تلاش کیا حقانی نیٹ ورک کہیں نظر نہیں آیا۔ ایک اور خبر اس کے حوالے سے نظر سے گزری جس میں انہوں نے کہا کہ بلوچ قوم پرست تحریک سی پیک کے لیے خطرہ نہیں۔ دونوں خبریں ایک اعتبار سے پاکستان کے لیے اچھی ہیں۔ کم از کم حقانی نیٹ ورک کے حوالے سے تو پاکستان کو تقویت مل رہی ہے۔ بہرحال آنے والا وقت بتائے گا کہ چین پاکستان میں کون سے نیٹ ورک کی تلاش میں ہے۔ جہاں تک بلوچ قوم پرست تحریک کے سی پیک کے لیے خطرہ نہ بننے کی بات ہے تو یہ حقیقت بلکہ پاکستان کی تاریخ کا حصہ ہے کہ پاکستان میں مہاجر، سندھی، بلوچ، پختون کوئی بھی قوم پرست تحریک ہو اس سے دنیا کے کسی ملک کو خطرہ نہیں رہا ہے۔ اب چین کی جانب سے کھل کر کہا گیا ہے کہ بلوچ قوم پرست سی پیک کے لیے خطرہ نہیں۔ اس کی اصل وجہ یہ ہے کہ پاکستان میں جتنے بھی قوم پرست گروہ ہیں ان کا اپنی قوم کے سوا ہر مفاد مقدم ہے اور سی پیک تو ایسا منصوبہ ہے کہ اگر اس کے کسی چھوٹے سے منصوبے میں سے کچھ جھاڑ دیا جائے تو قوم پرست رہنماؤں کے مزے آجائیں گے۔ یہ تجربہ کے پی کے سابقہ سرحد میں کیا جاچکا ہے۔ کراچی، حیدر آباد کے قوم
پرستوں نے اپنی قوم کی سب سے زیادہ قیمت وصول کی ہے۔ الطاف حسین الگ قیمت لے چکے اور باقی جو لوگ الگ الگ گروپ بنائے بیٹھے ہیں وہ بھی قیمت وصول کررہے ہیں اور لوٹ کے مال پر جھگڑ رہے ہیں۔ مہاجر قوم کو کچھ نہیں ملے گا۔ یہ جو چینی حکام نے قوم پرستوں کو کلین چٹ دی ہے اس کا پس منظر یہ ہے کہ انہیں یا کسی ملک کو پاکستان میں ایسی کسی تحریک سے کوئی نقصان نہیں۔ نقصان یا خطرہ تو اسلام پرست تنظیم سے ہوتا ہے اور اس کے خلاف کارروائیاں اس منظم طریقے سے کی جاتی ہیں کہ اس تنظیم کے حامی بھی اپنے بارے میں شبہات کا شکار ہوجاتے ہیں کہ کہیں ہم دہشت گرد تو نہیں ہوگئے۔ اب جہاد کی باتیں نہ کرنا۔۔۔ آج کل جہاد اتنا ضروری نہیں ہے۔۔۔ وغیرہ وغیرہ۔
ابھی قوم پرستوں کو کلین چٹ ملے زیادہ دن نہیں ہوئے تھے کہ کراچی میں ’’نامعلوم‘‘ افراد نے ایک چینی کمپنی کے افسر کا قتل کردیا۔ اب چینی حکام یہ تو کہہ نہیں سکتے کہ اسے کسی قوم پرست تنظیم کے کسی کارکن نے مارا ہے، لہٰذا پاکستانی حکومت سے چینیوں کی حفاظت کا مطالبہ کردیا اور خاص بات یہ ہے کہ اس قتل میں بھی وہی 9 ایم ایم پستول استعمال ہوا ہے جو آج کل کراچی کے قوم پرستوں کا مخصوص ہتھیار ہے۔ لیکن چینی حکام اسے کسی قوم پرست سے جوڑنے کو تیار نہیں۔ البتہ ایسا لگ رہا ہے کہ چینی حکام کو پیغام دیا گیا ہے کہ سی پیک کو کسی بھی جگہ کوئی بھی نقصان پہنچا سکتا ہے۔ اگر اس طرح کسی بھی شخص کو نشانہ بنادیا جائے تو امن وامان کیسے برقرار رکھا جائے گا اور کسی غیر ملکی کو قتل کرنے کا مطلب یہ ہے کہ پاکستان میں غیر ملکی کمپنیوں کے افسران خطرے میں ہیں پھر سرمایہ کاری کیسے ہوگی۔ یہ سی پیک کو براہ راست دھمکی ہے۔ اب چینی حکام بھی ازسرنو غور کریں کہ پاکستان میں سی پیک کے خلاف قوم پرست سازش کریں گے یا اسلام پرست۔ اور بھارت سے آج کل کس کے رابطے ہیں کیوں کہ بھارتی حکومت ببانگ دہل کہہ چکی ہے کہ سی پیک کو نہیں چلنے دیں گے۔ اب چینی حکام اور پاکستان مل کر سوچیں کہ ان کے منصوبوں اور تعلقات کی راہ میں کون رکاوٹ ہے۔
جہاں تک اسلام پرستوں کا تعلق ہے تو وہ چین کے لیے کون سا خطرہ ہیں کہ ان پر چین ہی میں عرصہ حیات تنگ کردیا گیا ہے۔ بدقسمتی سے پاکستانی حکام کا اسلام سے دور کا بھی واسطہ نہیں اس
لیے اسلام، امت مسلمہ اور عالمگیریت کے تصور سے بھی نابلد ہیں ان کے نزدیک عالمگیریت تو صرف امریکی نیوورلڈ آرڈر ہے۔ لہٰذا امریکی یا چینی ورلڈ آرڈر کی تابعداری میں لگے رہتے ہیں۔ اب تو ویسے بھی تھوڑا بہت جو آسرا تھا مکہ مدینہ والوں کی طرف سے تو وہ بھی امریکا کے ورلڈ آرڈر کو ہی عالمگیر نظام سمجھ رہے ہیں، اب بھی وقت ہے کہ رجوع کرلیا جائے۔ بہر حال چینی حکام کی جانب سے بلوچ قوم پرستوں کو سی پیک کے لیے خطرہ قرار نہ دینا بھی معنی خیز ہے۔ اصل بات تو یہ ہے کہ قوم پرستی کی تحریک جہاں بھی ہوگی وہ کھلے عام تو نہیں ہوگی۔ زیادہ تر یہ تحریکیں زیر زمین ہوتی ہیں یا ان کی اصل سرگرمیاں زیر زمین ہوتی ہیں، سامنے تو صرف حقوق کے نعرے لگتے ہیں۔ اپنی زبان اور علاقے کی بات کرتے ہیں لیکن پاکستان اور چینی ایجنسیاں اس بات سے ناواقف تو نہیں ہوں گی کہ ایک آدمی مارنے پر بھی انعام دیا جاتا ہے اور ایک دھماکے پر بھی۔ فوجیوں یا سیکورٹی ادارے کو نشانہ بنایا جائے تو بین الاقوامی امداد بھی بڑھ جاتی ہے۔ بلوچستان میں یہی سب ہورہا ہے۔ آنکھیں بند کرنے یا بیان دینے سے تو کچھ نہیں ہوگا۔ حقائق کا سامنا کرنا ہوگا۔ قوم پرست کہیں بھی ہوں نہ اپنی قوم کے ہمدرد ہوتے ہیں اور نہ ملک کے۔ یہ صرف نقصان پہنچاتے ہیں، پورے ملک کے قوم پرستوں کی تاریخ کا جائزہ لے کر دیکھ لیں خسارہ ہی خسارہ نظر آئے گا۔