کے سی سی آئی کی نئی عمارت کی تعمیرکا48کروڑ کا ٹھیکہ دے گیا،سراج قاسم تیلی

568

بی ایم جیئنز کو کراچی چیمبر کو مزید بہتر بنانے کی غرض سے متعارف کی گئی تبددیلیوں کے بارے میں آگاہ کیا جائے

بزنس مین گروپ ( بی ایم جی ) کے چیئرمین و سابق صدر کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری ( کے سی سی آئی) سراج قاسم تیلی نے اعلان کیا ہے کہ کے سی سی آئی کی نئی عمارت کی تعمیر کے لیے ٹھیکہ ٹائمز گروپ پرائیویٹ لمیٹڈ کودے دیا گیا ہے جبکہ تعمیر کا کام اگلے ہفتے شروع کردیا جائے گا اور یہ عمارت اگلے ڈیڑھ سال کی مدت میں مکمل ہوگی ۔کے سی سی آئی کی عمارت کی تعمیر کے لیے ٹھیکہ دینے سے پہلے ہرپہلو کا باریک بینی اور شفاف طریقے سے جائزہ لیاگیا اور اس عمارت کی تعمیر کا ٹھیکہ اُس کنٹریکٹر کو دیا گیا جس نے 48 کروڑ کی کوٹیشن دی۔ ان خیالات کا اظہارسراج تیلی نے تمام بی ایم جیئنز کے اعزاز میںدیئے گئے عشائیے سے خطاب میں کیا جو گزشتہ 20سالوں سے کے سی سی آئی میں بی ایم جی کی بلا رکاوٹ حمایت کرتے چلے آرہے ہیں۔اس موقع پر وائس چیئرمینز بی ایم جی و سابق صدور کے سی سی آئی زبیر موتی والا،ہارون فاروقی اور انجم نثار، کے سی سی آئی کے صدر مفسر عطا ملک،سینئر نائب صدر عبدالباسط عبدالرزاق، نائب صدر ریحان حنیف، تمام سابق صدور،مینجنگ کمیٹی کے اراکین اور 300کے قریب بی ایم جی اینز موجود تھے۔
سراج قاسم تیلی نے یہ سنگ میل عبور کرنے پر بی ایم جی اینز کو مبارکباد دیتے ہوئے کہاکہ ٹھیکے دار کی مہارت جس نے کلفٹن میںبخت ٹاور تعمیر کیا اور ممتاز آرکیٹیکٹ اسد آئی اے خان جو وزیراعظم ہاو¿س سمیت دیگر منصبوں کے آرکیٹیکٹ رہے ہیں، ان دونوں کے تجربے اور مہارت کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ کہا جاسکتا ہے کہ کے سی سی آئی کی نئی عمارت کی تعمیر دیے گئے وقت میں مکمل کر لی جائے جو ایک آئیڈیل عمارت ثابت ہو گی کیونکہ اس عمارت کے پلان کو حتمی شکل دینے سے پہلے ہر ایک چیز کاتفصیل سے جائزہ لیا گیا۔
چیئرمین بی ایم جی نے تمام بی ایم جی اینز خاص طور پر وہ جو 1998سے اُن کے ساتھ ہیں ان سب کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ کافی لمبے عرصے سے تمام بی ایم جیئنز ایک چھت تلے اکھٹے نہیں ہو پارہے تھے لہذا انھوں نے یہ ضروری سمجھا کہ اس استقبالیے کا انعقادکیا جائے تاکہ تمام بی ایم جیئنز کو کراچی چیمبر کو مزید بہتر بنانے کی غرض سے متعارف کی گئی تبددیلیوں کے بارے میں آگاہ کیا جائے اور ساتھ ہی موجودہ معاشی اور امن امان کی صورتحال کے سلسلے میں آپ سے تبادلہ خیال کیا جاسکے ۔
انہوں نے 1998سے اب تک ہونے والے 20الیکشنز پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ان انتخابات میں سے 12 انتخابات ایسے ہوئے جن میں بی ایم جی کے امیدواروں نے بلامقابلہ کامیابی حاصل کی جبکہ شروع کے سالوں میں صرف 8 انتخابات میں ہمارے مخالفین نے حصہ لیا جن میں سخت مقابلہ ہوا تاہم تمام بی ایم جیئنزنے الیکشن مہم کے دوران ووٹرز کی حمایت حاصل کرنے کے لئے بھرپور جدوجہد کی اوراُن میں سے کئی چہر ے آج یہاں نظر آرہے ہیںجو ہمیشہ ہی ہمارے ساتھ رہے اور تمام الیکشنز میں ہمیں سپورٹ کیا۔
انھوں نے کہا کہ ان تمام سالوں میںہم نے کبھی بھی کوئی غلط کام نہیں کیا اور نہ ہی عوام کے پیسوں کا غلط استعمال ہونے دیا۔یہ صرف ہماری ایمانداری اور مخلصی کی بدولت ممکن ہواکہ ہم پچھلے 20 برسوں سے کے سی سی آئی میں برسر اقتدار ہیں جو ایک طویل عرصہ ہے۔اگرچہ ہمارے مدمقابل اب کوئی بھی نہیں پھر بھی آج دن تک پوری ایمانداری اور مخلصی سے اُسی جذبے سے تاجروصنعتکار برادری کی خدمت کر رہے ہیں اور کرتے رہیں گے۔ سراج قاسم تیلی نے زور دیا کہ عوام کی خدمت ہمارا مقصد تھا ،ہے اور ہمیشہ رہے گا اور وہ کراچی کے لیے کچھ اچھا کرنے کی کوششیں جاری رکھیں گے جیسا کہ ماضی میں کئی مواقعوں پر کیا گیا۔ہم بلا تفریق امیر ہو یا غریب، ممبر ہو یا نان ممبر اور دوست ہو یا دشمن ہر ایک کے حقیقی مسائل کو حل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ کراچی چیمبر میں مختلف اقدامات کے بدولت آج کا کراچی چیمبر ویسا نہیں جیسا ماضی میں تھا۔اعلیٰ درجے کے ریسرچ و ڈیولپمنٹ سیل میں اعلیٰ تعلیم یافتہ عملہ کام کررہا ہے جو مختلف ریسرچ رپورٹس مرتب کرتا ہے جبکہ میڈیا سیل میں بھی واضع بہتری آئی ہے جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ کراچی چیمبر کی خبروں کو تمام ہی اخبارات اور نیوز چینلز میں بھرپور کوریج دی جاتی ہے ۔
سراج قاسم تیلی نے کے سی سی آئی کی موجودہ عمارت کے غیر قانونی کرائے داروں پر تنقید کرتے ہوئے بتایا کہ بی ایم جی کی آمد سے قبل ان قابضین نے غیر قانونی طورپر ڈیلز کرتے ہوئے کے سی سی آئی کی عمارت میں ایک سے دو کمروں پر مشتمل دفاتر کو 10سے 12اور 17کمروں تک بڑھا لیا ۔یہ قابضین کے سی سی آئی کو کوئی کرایہ نہیں دیتے اور معمولی رقم عدالت میں جمع کروائی جاتی ہے۔ ہم نے گزشتہ 20 سالوں میںکئی مواقعوں پر اُن سے بات چیت کی لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا جس کی وجہ سے تقریباً ڈیرھ سال سے مذکورہ قابضین کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کیا گیا۔
انہوں نے کہاکہ اِن قابضین نے متروقہ املاک وقف بورڈ کے سابق چیئرمین صدیق الفاروق کی ملی بھگت سے ایک سال پہلے ای ٹی پی بی میں ریفرنس دائر کیا جس املاک بورڈ نے کے سی سی آئی کی عمارت کی ملکیت کا دعویٰ کیا۔ اس سلسلے میںکراچی چیمبر نے صدیق الفاروق کی جانب سے اختیارات کے غلط استعمال کو مد نظر رکھتے ہوئے ان کے خلاف سابق وزیراعظم نوازشریف اور موجودہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو خطوط ارسال کیے جس میں ان سے سابق چیئرمین ای ٹی پی بی سے نمٹنے کے لیے مدد طلب کی گئی جو مسلسل قابضین کی حمایت کررہے تھے مگر بدقسمتی سے پی ایم ہاو¿س سے کوئی جواب نہیں ملا اور سابق چیئرمین ای ٹی پی بی نے کے سی سی آئی کے خلاف فیصلہ دے دیا جس کی پہلے سے توقع کی جارہی تھی۔
انہوں نے کہاکہ سابق چیئرمین ای ٹی پی بی کے متنازع فیصلے کو معزز ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا اور یہ امر باعث اطمینان رہاکہ معزز ہائی کورٹ نے سابق چیئرمین ای ٹی پی بی کا فیصلہ فوری معطل کردیا۔ہر کوئی جانتا ہے کہ صدیق الفاروق کے ساتھ کیا ہوا جب عدالت عظمیٰ نے انہیں عہدے سے ہٹا دیا اور وہ اسی کے مستحق تھے۔ہم اس عمارت کو کبھی نہیں چھوڑیں گے چاہے کے سی سی آئی کی نئی عمارت کی تعمیر مکمل کیوں نہ ہو جائے۔ اگر ہم یہ عمارت چھوڑ کرجائیں گے تو یقینی طور پر یہ قابضین کے سی سی آئی کے دفاتر پر قبضہ کرلیں گے جو ہم ہونے نہیں دیں گے۔