پاکستان میں موجود کاروباری ادارے سماجی خدمات کے لئے مختص فنڈز کو بہتر استعمال کر کے اعلیٰ نتائج حاصل کر سکتے ہیں ۔ نجی شعبہ کی معیشت میں ترقی سماج میں بہتری کیلئے بھی ہونی چاہئے۔اس امر کا اظہار پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی ( ایس ڈی پی آئی) کے ڈائریکٹر شفقت منیر نے نجی شعبہ کی طرف سے سماجی خدمات کے لئے مختص فنڈز کے حوالے سے رپورٹ کے اجرا کے موقع پر مقامی ہوٹل میں کیا ۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے نجی شعبہ میں حد درجہ استعداد موجود ہے کہ وہ قومی بیانیے میں سماجی رواداری کوفروغ دیتے ہوئے امن کے قیام اور انتہا پسندی کے خاتمے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ شفقت منیر نے رپورٹ کے اجرا کے موقع پر کہا کہ ہمیں بیرورنی دنیا کی مثال اپنے سامنے رکھتے ہوئے نجی شعبہ کو سماجی خدمات کی طرف راغب کرکے سماجی معیشت میں ترقی اور انسانیت کی بھلائی کے لئے اقدامات اٹھا سکتے ہیں۔
جس میں قومی وسائل و ماحولیاتی تحفظ بھی سماجی خدمات کے شعبہ میں شفقت منیر نے گیس اور آئل کے شعبہ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ اس شعبہ کی طرف سے سی ایس آر کے لئے مختص فنڈز ایک فیصد کی شرح سے سماجی خدمات کے لئے پاکستان کے مختلف علاقہ جات میں استعمال کئے جا رہے ہیں۔ جن میں صحت ، تعلیم ، علاقائی سہولیات میں بہتری اور فراہمی کے لئے استعمال ہو رہے ہیں۔
اس فنڈز کے حوالے سے اقوامِ متحدہ کے رہنما اصول موجود ہیں جس سے مقامی سطح پر بھی استفادہ کیا جا سکتا ہے۔ جبکہ پاکستان میں یہ اصول سیکورٹی ایکسچینج کمیشن آف پاکستان نے بھی وضع کررکھے ہیں۔
انہوں نے آخر میں سوالوں کے جوابات دیتے ہوئے کہا کہ اس حوالے سے قانون سازی کر کے نجی اداروں میں اعتماد بڑھا کر جذبہ احساس میں اضافہ کرنے کی ضرورت ہے۔ اس حوالے سے پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی (ایس ڈی پی آئی ) ملک بھر کے کاروباری و تجارتی طبقہ بلکہ تمام مکاتب فکر سے رابطے میں ہے
اور باضابطہ مشاورتی عمل کے ذریعے سفارشات مرتب کر کے پارلیمان تک پہنچائے گا تا کہ وہ اس پر مناسب قانون سازی کر کے بہت بڑے کاروباری و صنعتی اداروں کو اس فنڈز کے لئے راغب کر سکیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس عمل میں ذرائع ابلاغ انتہای مؤثر کردار ادا کر سکتے ہیں۔